رسول اللہ (ص) نے فرمايا:
"بعض لوگ مشرق سے قيام کريں گے اور حضرت مہدي (عج) کي حکومت کے لئے راستہ ہموار کريں گے"- (1)
"سياہ پرچم خراسان سے خارج ہونگے اور کوئي چيز انہيں لوٹانے کي قدرت نہيں رکھتي حتي کہ (يہ پرچم قدس کے قريب) ايليا کے مقام پر لہرائے جائيں"- (2)
"چھوٹے سياہ پرچم مشرق سے قيام کريں گے اور ان پرچموں کے حامل افراد ابوسفيان کي نسل کے ايک مرد (سفياني) کے خلاف لڑيں گے اور وہ مہدي (عج) کي اطاعت و فرمانبرداري کے مشتاق ہونگے"- (3)
"سياہ پرچم مشرق سے لہرائے جائيں گے جو ان کي مدد کرے اس نے خدا کي مدد کي ہے ... جب تک کہ ميرا ہم نام (حضرت مہدي) ظہور کريں اور باگ ڈور اپنے ہاتھ ميں ليں"- (4)
اميرالمۆمنين (ع) نے فرمايا:
"ان کے ظہور کا آغاز مشرق سے ہوگا- جب يہ امر پيش آئے گا سفياني خروج کرے گا"- (5)
ابوبصير کہتے ہيں:
"امام صادق (ع) نے فرمايا: اللہ تعالي اس سے کہيں زيادہ صاحب جلال و کرم عظمت ہے کہ زمين کو امام عادل کے بغير چھوڑ دے --- اور آپ نے ميرے ايک سوال کے جواب ميں فرمايا: --- امت محمد (ص) کبھي بھي چين کے دن نہ ديکھ سکے گي جب تک بني فلاں کي اولاد کي حکومت ہوگي، حتي کہ ان کي حکومت زوال پائے؛ پس جب ان کي حکومت کا زوال ہوگا تو خداوند متعال امت محمد (ص) کے لئے ہم اہل بيت (ع) ميں سے ايک مرد کے توسط سے حکومت ہمارے لئے مہيا فرمائے گا جو تقوي کا حکم ديتا ہے، ہدايت الہي پر عمل کرتا ہے اور اپني حکومت ميں رشوت نہيں ليتا- خدا کي قسم ميں اس کا نام اور اس کے والد کا نام جانتا ہوں- اس کے بعد ايک کوتاہ گردن والا تناور شخص آئے گا جس کے چہرے پر ايک علامت ہوگي اور اس کے بدن پر دو دوسري علامتيں بھي ہونگي وہ قائد عادل ہيں جو اس امانت کا پاسدار و نگہبان ہوگا جو اس کے سپرد کي گئي ہے---"- (6)
دوسري احاديث ميں ہے کہ انقلاب کا پرچم دوسرے حاکم عادل کے پاس امانت ہے تا کہ حضرت حجت تک پہنچے اور اصل مالک کے سپرد کيا جائے-
حوالہ جات:
1- سيماي آفتاب ص 231- چشم براه مهدي ص 114- انتظار يار ص 14- سنن ابن ماجه ج 2 ص 1368 حديث شماره 4088-
2- عصر ظهور علي کوراني ص 255.- مسند ابن حنبل و دلائل بيهقي-
3- نوائب الدهور و علائم الظهور ج2 ص 121- عصر ظهور علي کوراني ص 256- ملاحم و الفتن ابن طاووس ص 40 و 58-
4- نشانه هاي ظهور او، محمد خادمي شيرازي- ملاحم و الفتن ص 54-
5- بحارالانوار ج 52 ص 252 - عصر ظهور علي کوراني ص 233
6- بحار الانوار جلد 52 ص 269 بحوالہ الملاحم البطائني-
source : tebyan