پيغمبر اسلام (ص) سے منقول ہے کہ حضرت فاطمہ (س) سے پيغمبر اکرم (ص) نے دريافت کيا کہ کيا تم جانتي ہو کہ تمہارا نام فاطمہ کيوں رکھا گيا؟
حضرت علي (ع) نے عرض کيا: يا رسول اللہ (ص)! آپ ہي اس کي وجہ تسميہ بيان فرمائيے، پيغمبر (ص) نے ارشاد فرمايا: اس کي وجہ يہ ہے کہ بروز قيامت خداوند عالم فاطمہ (س) اور اس کے شيعيوں کو آتش جہنم سے محفوظ رکھے گا-
(ذخائر العقبي صفحہ 26، ينابيع المودة صفحہ 194، الصواعق الحرقہ صفحہ 245)
پيغمبر اسلام (ص) جناب فاطمہ کي شان ميں فرمايا:
"قيامت کے دن ميري بيٹي فاطمہ ايسے بہشتي ناقہ پر سوار ہوکر ميدان محشر ميں وارد ہوگي جس کي مہار مرواريد کي، چار پائے زمرد سبز کے، آنکھيں ياقوت سرخ کي اور اس پر ايک قبہ نور ہوگا جس سے ہر شي ديکھي جا سکے گي، اس ناقہ کے سر پر ايک تاج ہوگا جس کے گرد ياقوت کے ستر پائے ہوں گے وہ اسي طرح ضو افشاني کريں گے جس طرح آسمان پر ستارے اس سواري کے ذہني طرف ستر ہزار ملک، بائيں طرف ستر ہزار ملک اور اس ناقہ کي مہار جبرئيل کے ہاتھ ميں ہوگي اور وہ بہ آواز بلند ندا ديں گے! اے اہل محشر تم اپني آنکھيں بند کر لو ابھي فاطمہ بنت محمد (ص) گزريں گي- يہ سنتے ہي سب کے سب يہاں تک کہ پيغمبر و انبياء اور شہداء، صديقين بھي اپني آنکھيں بند کر ليں گے، فاطمہ (س) الہي کے سامنے کھڑي ہوجائيں گي اس وقت صدائے الہي گونجے گي: اے ميرے حبيب کي بيٹي تم جو بھي مجھ سے مانگو گي ميں دوں گا اور جس کي تم شفاعت کروگي ميں اس گو قبول کروں گا، فاطمہ (س) کہيں گي اے ميرے خدا ميري ذريت اور ميرے شيعيوں کي شفاعت قبول فرما، بار ديگر صدائے الہي بلند ہوگي: کہاں ہيں ذريت فاطمہ (س) اور اس کي پيروي کرنے والے؟ کہاں ہيں اس کے ذريت کے دوست؟ اس وقت ايک گروہ آئے گا جس کا فرشتہ رحمت حصار کئے ہوگا اور فاطمہ (س) ان سب کو لے کر داخل بہشت ہوں گي-
(امالي صدوق صفحہ 25، بحار الانوار جلد 43، صفحہ 261، 220)
source : tebyan