نام ونسب جو اپنے جدِ برزگوار حضرت پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بالکل ہمنام اور صورت و شکل میں ہو بہو ان کی تصویر ہیں ۔ والدہ گرامی آپ کی نرجس خاتون علیہا السلام قیصر ِروم کی پوتی اور شمعون وصی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اولاد سے تھیں ۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کی ہدایت سے حضرت علیہ السلام کی بزرگ مرتبت ہمشیرہ حکیمہ خاتون علیہا السلام نے ان کو مسائل ِ دینیہ اور احکام ِ شرعیہ کی تعلیم دی تھی ۔ القاب وخطابات غالباً ائمہ معصومین میں حضرت علی علیہ السلام بن ابی طالب کے بعد سب سے زیادہ القاب ہمارے امام علیہ السلام عصر کے ہیں جن میں زیادہ مشہور ذیل کے خطابات ہیں ۔ 1۔ المہدی علیہ السلامیہ ایک ایسا خطاب ہے جو نام کاقائم مقام بن گیا ہے اور پیشینگوئیاں جو آپ کے وجود کے متعلق پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور دیگر آئمہ معصومین علیہ السلام کی زبان پر آئی ہیں وہ زیادہ تر اس لفظ کے ساتھ ہیں اسی لیے آنے والے مہدی علیہ السلام کا اقرار تقریباً ضروریاتِ اسلام میں داخل ہوگیا ہے جس میں اگر اختلاف ہوسکتا ہے تو اوصاف و حالات کے تعین میں لیکن اصل مہدی علیہ السلام کے ظہو رکا عقیدہ مسلمانوں میں ہر شخص کو رکھنا لازمی ہے ۔ ان حضرات کا ذکر نہیں جو اپنے کو مسلمان صرف سوسائٹی کے اثر یاسیاسی مصلحتوں سے کہتے ہیں مگر ان کے دل میں حاضر وناظر معدلت پسند رب الارباب کاعقیدہ ہی موجود نہیں تو اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کسی خبر غیبی کی تصدیق جو ابھی وقوع میں نہیں آئی ان کے حاشیہ خیال میں کہاں جگہ پاسکتی ہے ؟ مہدی علیہ السلام کے لفظ ”ہدایت ہائے ہوئے “کے ہیں ، اسی لحاظ سے کہ ”اصل ہادی راستہ بتانے والی ذات خالق ہے جس کے لحاظ سے خود پیغمبر سے خطاب کرکے قرآن کریم میں یہ آیت آتی ہے انک لاتھدی من احببت ولکن الله یھدی من یشاء ) تمہارے بس کی بات نہیں ہے کہ جس کو چاہو تم ہدایت کردو بلکہ الله جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے) ۔ اور اسی کے اعتبار سے سورہ الحمد میں بارگاہ الٰہی میں دعا کی گئی ہے ۔اھدنا الصراط المستقیم ہم کو سیدھے راستے پر لگا دے ۔ اس فقرہ کو خود پیغمبر اور آئمہ معصومین بھی اپنی زبان پر جاری کرتے تھے اس لیے خداوند ِ عالم کی ہدایت کے لحاظ سے ا ن رہنما یانِ دین کو مہدی کہنا صحیح تھا جو صفت کے لحاظ سے سب ہی بزرگوار تھے اور خطاب کے لحاظ سے حضرت امام منتظر علیہ السلام کے ساتھ مخصوص ہوگیا ۔ 2 ۔القائم یہ لقب ان احادیث سے ماخوذ ہے جس میں جناب پیغمبر نے فرمایا ہے کہ ”دنیا ختم نہیں ہوسکتی جب تک میری اولاد میں سے ایک شخص قائم کھڑا ) نہ ہو جو دنیا کو عدل وانصاف سے بھردے ۔ 3 ۔صاحب الزمان علیہ السلام اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ آپ ہمارے زمانے کے رہنمائے حقیقی ہیں۔ 4 ۔حجتِ خدا علیہ السلام ہرنبی علیہ السلام اورامام علیہ السلام اپنے دور میں خالق کی حجت ہوتا ہے جس کے ذریعے سے ہدایت کی ذمہ داری – جو الله پر ہے – پوری ہوتی ہے اور بندوں کے پاس کوتاہیوں کے جواز کی کوئی سند نہیں رہتی ۔ چونکہ ہمارے زمانے میں رہنمائی خلق کی ذمہ داری حضرت علیہ السلام کے ذریعے سے پوری ہوئی ہے اس لیے قیامِ قیامت ”حجت خدا “ آپ ہیں ۔ 5 ۔ منتظرعلیہ السلام چونکہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی بشارتیں برابر رہنمایانِ دین دیتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ دوسرے مذاہب میں بھی چاہے نام کوئی دوسرا ہو مگر ایک آ نے والے کا آخر زمانہ میں انتظار ہے ۔ ولادت کے قبل سے پیدائش کاانتظار رہا اور اب