جابر بن عبداللہ انصاري رسول خدا (ص) سے پوچھتے ہيں کہ غيبت کے زمانے ميں مۆمنين حجت (عج) سے کيونکر فيضياب ہوسکيں گے؟ اور رسول خدا (ص) نے فرمايا: ہاں! اس خدا کي قسم جس نے مجھے مبعوث فرمايا، لوگ اس سے فيضياب ہونگے اور اس کي ولايت کي نور سے مستفيد ہونگے جس طرح کہ لوگ بادلوں ميں چھپے ہوئے سورج سے فائدہ اٹھاتے ہيں- (2)
اگرچہ ہم نفاذ ولايت کي جزئيات سے بےخبر ہيں ليکن يقيني طور پر يہ ولايت نافذ ہے اور آخري حجت الہي (عج) اپنے فرائض پر عملدرآمد کرتے اور دين کا تحفظ کرتے ہيں- ان فرائض کي انجام دہي کے لئے ظاہري موجودگي ضروري نہيں ہے جيسا کہ اميرالمۆمنين (عج) نے فرمايا:
"زمين کبھي بھي حجت الہي سے خالي نہيں ہے جو خدا کے لئے واضح برہان کے ساتھ قيام کرے ـ يا آشکار اور جاني پہچاني صورت ميں يا يا ہراساں اور نہاں ـ تا کہ اللہ کي حجت باطل نہ ہو اور اس کي نشانيوں کا خاتمہ نہ ہو- (3)
يہاں تک نتيجہ يہ ہوگا کہ سنت الہيہ دين کي بقاء پر استوار ہے اور يہ سنت الہيہ آخري حجت (عج) کي غيبت کے زمانے ميں اس کي ولايت باطني کے ذريعے انجام پاتي ہے- دين کے تحفظ کا دوسرا حصہ نائبين خاص کے ذريعے انجام پاتا ہے-
غيبت صغري کے زمانے ميں ـ جو ستر سال (سنہ 260 ہجري سے 329 ہجري) تک جاري رہي ـ امام (عج) اپنے نائبين خاص کے ذريعے عوام سے مرتبط تھے اور ان ہي کے ذريعے عوام کے سوالات کا جواب ديتے تھے ليکن غيبت صغري غيبت کبري پر منتج ہوئي اور يہ ارتباط و اتصال عادل فقہاء و علماء کے ذريعے برقرار ہوا؛ جيسا کہ امام زمانہ (عج) نے اپنے خط ميں تحرير فرمايا: "اور حوادث واقعہ ميں ہماري احاديث کے راويوں سے رجوع کرو پس وہ تم پر ميري حجت ہيں اور ميں ان پر اللہ کي حجت ہوں---"- (4)
------------------
2- بحار الانوار، ج 52، 93-
3- نهج البلاغه، حکمت 147-