امیرالمؤمنین علیہ السلام نے امام زمانہ (عج) کو شہد کی مکھیوں کی ملکہ سے تشبیہ دی ہے؛ اور ملکہ کے گرد شہد کی مکھیوں کے اکٹھے ہونے اور ملکہ کی پیروی مقصود ہے
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ثقافتی اوراق//
قال امیر المؤمنين عليه السلام:
لَا يَزَالُ النَّاسُ يَنْقُصُونَ حَتَّى لَا يُقَالَ اللَّهُ فَإِذَا کَانَ ذَلِكَ ضَرَبَ يَعْسُوبُ الدِّينِ بِذَنَبِهِ فَيَبْعَثُ اللَّهُ قَوْماً مِنْ أَطْرَافِهَا وَ يَجِيئُونَ قَزَعاً کَقَزَعِ الْخَرِيفِ وَاللَّهِ إِنّي لَأَعْرِفُهُمْ وَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَقَبَائِلَهُمْ وَاسْمَ أَمِيرِهِمْ وَهُمْ قَوْمٌ يَحْمِلُهُمُ اللَّهُ كَيفَ شَاءَ مِنَ الْقَبِيلَةِ الرَّجُلَ وَالرَّجُلَينِ حَتَّى بَلَغَ تِسْعَةً فَيَتَوَافَوْنَ مِنَ الْآفَاقِ ثَلَاثَمِائَةٍ وَثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا عِدَّةَ أَهْلِ بَدْرٍ وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ "أينَ ما تَکُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعاً إِنَّ اللَّهَ عَلى كُلِّ شَيءٍ قَدِيرٌ"- حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَحْتَبِي فَلَا يَحُلُّ حِبْوَتَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ اللَّهُ ذَلِكَ. (1)
امیرالمؤمنین علیہ السلام نے امام زمانہ (عج) کو شہد کی مکھیوں کی ملکہ سے تشبیہ دی ہے؛ اور ملکہ کے گرد شہد کی مکھیوں کے اکٹھے ہونے اور ملکہ کی پیروی مقصود ہے اور یوں آپ(ع) شیعیان اہل بیت(ع) کو امام زمانہ(عج) کے ساتھ کے رویوں اور اطاعت کاملہ کی تعلیم دے رہے ہیں۔
امیرالمؤمنین اور دیگرے ائمہ طاہرین علیہم السلام کی حدیثوں کا ایک موضوع آخرالزمان اور مہدویت کا موضوع ہے اور انھوں نے مختلف مواقع پر بنی نوع انسان کے مستقبل کی طرف اشارہ کرتے تھے اور اپنے زمانے اور بعد کے زمانوں کے لئے آنے والے حالات سے متعارف کراتے تھے۔ لیکن یہاں ہم مہدویت کے مسئلے اور اصحاب امام زمانہ(عج) کے اوصاف کو امیرالمؤمنین علیہ السلام کے کلام کی روشنی میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
ظہور امام زمانہ(عج) اور مہدویت کے بارے میں امیرالمؤمنین علیہ السلام کے کلام کو دو زمروں ميں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
1۔ وہ فتنے اور آزمائشیں جن کا دور گذر چکا ہے جیسے: بنی امیہ، حجاج بن یوسف وغیرہ کا مسلط ہوجانا، بنی امیہ کا زوال، بنی عباس کا تسلط، بصرہ میں زنج کا خروج، منگولوں (مغلوں) کا فتنہ وغیرہ
2۔ وہ حدیثیں جن کا تعلق عالم اور انسان کے مستقبل سے ہے، جیسے آخر الزمان کے بعض فتنوں کا تذکرہ، آخرالزمان میں شیعیان اہل بیت(ع) کی خصوصیات، امام مہدی علیہ السلام کا ظہور، عصر ظہور کے فوائد و ثمرات وغیرہ۔
یہاں ہم مہدویت کے سلسلے میں امام امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ایک حدیث پر بحث کرتے ہیں۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا:
امام صادق(ع) در روایتی فرمود: امیرمؤمنان(ع) گفت:
(حدیث کا ترجمہ):
لوگ تسلسل کے ساتھ اور ہمیشہ (اپنے دین میں) نقصان کی طرف جاتے ہیں اور قلت اور کمیوں کا شکار ہوجاتے ہیں، اس وقت تک کہ اللہ کا ذکر ہی نہ رہے۔ جب ایسا ہؤا تو کام یعسوب الدین (دین کا پیشوا) سامنے آئیں گے اور اللہ ایک جماعت کو دنیا کے گوشے گوشے سے اٹھا دے گا جو خزان کے بادلوں کی طرح بکھری ہوئی صورت میں تیزی سے ان کے گرد اکٹھے ہونگے؛ خدا کی قسم! میں ان کو نام سے جانتا ہوں، ان کے قبائل اور ان کے سپہ سالار کا نام جانتا ہوں اور ان کے گھوڑے باندھنے کی جگہ کو بھی جانتا ہوں۔ اور وہ ایسی جماعت ہیں جنہیں اللہ جس طرح کہ چاہے منتقل کرے گا، ایک قبیلے سے ایک مرد یا دو مردوں 9 مردوں تک کو اکٹھا کیا جائے گا اور پوری زمین سے اہل بدر کی تعداد کے برابر 313 افراد مکمل ہوں گے۔ اور یہ ہے اس آیت کریمہ کے معنی کہ "تم جہاں بھی ہو اللہ تعالی تم سب کو لے کر آئے گا؛ کیونکہ وہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے" (بقرہ / 148)؛ یہاں تک کہ اگر کسی نے اپنے گھٹنے بدن کے ساتھ باندھ لئے ہوں خداوند متعال انہیں تیز رفتاری سے امام علیہ السلام تک پہنچا دے گا۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام نے یہاں ایک عالمی انقلاب کی غرض سے امام علیہ السلام کے گرد ان کے اصحاب کے اکٹھے ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور اپنے فرزند امام مہدی علیہ السلام کو "یعسوب" یعنی شہید کی مکھیوں کی ملکہ سے تشبیہ دی ہے۔ یعسوب کے معنی لغت میں شہید کی مکھیوں کی ملکہ کے ہیں اور شیخ طریحی مجمع البحرین میں مادہ "عسب" کے ذیل میں لکھتے ہیں: یعسوب یعنی شہد کی مکھیوں کا امیر، اور سردار اور زعیم اور اس کے سلسلے میں مثالیں دی جاتی ہیں، کیونکہ جب یعسوب اپنے چھتے سے نکلتا ہے تو شہد کی مکھیاں اجتماعی طور پر اس کے گرد جمع ہوجاتی ہیں اور اس کی پیروی کرتی ہیں اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ سب امام کی پناہ میں اکٹھے ہونگے کیونکہ وہ ان کے زعیم اور امام اور سالار و سرور ہیں۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام کو بھی یعسوب الدین اور "امیر النحل" کہا جاتا ہے۔
لگتا ہے کہ شہد کی مکھیوں کے اپنی ملکہ کے گرد اکٹھے ہونے اور اس کی پیروی کرنے کو مد نظر رکھتے ہوئے امام امیرالمؤمنین علیہ السلام نے امام زمانہ(عج) کو یعسوب سے تشبیہ دے کر اپنے پیروکاروں کو ایک نہایت مستحسن روش سکھانے کی کوشش کی ہے اور وہ یہ کہ شیعیان اہل بیت کو چاہئے کہ اپنے امام عصر کا ساتھ نہ چھوڑیں، مسلسل آپ کے ساتھ رہیں؛ چنانچہ ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: "شِیعَتُنَا کَالنَّحْل؛ ہمارے شیعہ شہد کی مکھیوں کی طرح ہیں"، (2) اور فرمایا: "کُونُوا کَالنَّحْل؛ شہد کی مکھیوں کی طرح بنو"۔ (3) یہ خصوصیت امام زمانہ کے اصحاب میں پائی جاتی ہے۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام مجموعی طور پر اس توصیف و تشبیہ ہے کے ذریعے اور یہ فرما کر کہ "خداوند متعال امام زمانہ(عج) کے اصحاب کو خزان کے موسم میں بکھرے ہوئے بادلوں کی طرح اکٹھا کرکے امام(عج) کے حضور پہنچا دے گا"، اس آیت میں عصر ظہور کے حوالے سے اللہ کے دیئے ہوئے وعدے کے عملی صورت اپنانے کی کیفیت بیان فرماتے ہیں، جہاں خداوند متعال نے فرمایا: "أَیْنَ ما تَکُونُوا یَأْتِ بِکُمُ اللَّهُ جَمِیعاً؛ تم جہاں بھی ہوگے اللہ تم سب کو لائے گا"۔
لگتا ہے کہ ماجرا کچھ یوں ہوگا کہ اللہ تعالی امام عصر علیہ السلام کے خاص اصحاب کو اعجاز کے ذریعے دنیا بھر سے ایک ہی وقت ایک ہی نقطے پر اکٹھا کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مآخذ:
1۔ الغیبة (للطوسی)/ کتاب الغیبة للحجة، ص477؛ عیون الحکم و المواعظ (للیثی)،ص297؛ الغیبة، للنعمانی، ص209؛ مجمع البحرین، ج2، ص121۔
2۔ آقا جمال الدین خوانسارى، شرح غرر الحكم، ج4، ص190۔
3۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: كونوا كالنحل فی الطير ليس شيءٌ من الطیر إلا وهو یستضعفها ولو علمت الطیر ما في اجوافها من البركة لم تفعل بها ذلك؛ شہد کی مکھی کی طرح ہونا، جس کو ہر پرندہ خوار سمجھتا ہے لیکن اگر وہ جانتے کہ کس قدر برکتیں اس کے پیٹ میں ہی تو ہرگز اسے خوار نہ سمجھتے۔ (علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص115)۔
۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی