اللہ تعالیٰ کی بعض صفات اوران میں اختلاف کے اسباب
بعض مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے: اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر خلق کیا۱
اللہ تعالیٰ انگلیاں,۲ ،پنڈلی,۳ اور پاؤں رکھتا ہے۔
وہ قیامت کے دن جہنم کی آگ میں یا جہنم کے اوپر اپنا پاؤں رکھے گا تو جہنم کہے گی بس!،بس!!،بس!!!،،,۴ ۔
علاوہ بریں اس کے لئے مکان کی ضرورت ہے اور وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔ اس عقیدے کی بنیاد ان کی نقل کردہ وہ روایات ہیں جن کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مخلوقات کی خلقت سے پہلے ہمارا پروردگار اندھیرے میں تھا( یعنی اس کے ساتھ کچھ نہ تھا)۔ اس کے نیچے ہوا تھی، اس کے اوپربھی ہوا تھی اور پانی تھا۔ پھر اس نے پانی کے اوپر اپنا عرش بنایا۔,۵
آپ(ص) نے فرمایا:
اس کا عرش آسمانوں کے اوپر اس طرح سے ہے۔ یہ کہتے ہوئے آپ نے اپنی انگلیوں سے قبہ کی شکل بنائی۔ اور وہ چرچراتا ہے، جیسے سوار کے نیچے پالان چرچراتے ہیں۔,۶
نیز یہ کہ آپ(ص) نے فرمایا:
رات کے آخری حصے میں خدا آسمان تک اتر آتا ہے اور کہتا ہے:
کون ہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں اسے جواب دوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں عطا کروں“؟,7
آپ(ص)نے فرمایا:
خدا پندرھویں شعبان کی رات کو نچلے آسمان پر اترتا ہےالخ 8
آپ (ص) نے روز قیامت کے متعلق فرمایا:
جہنم سے سوال کیا جائے گا: کیا تو سیر ہو چکی ہے؟ جہنم جواب دے گی: اور چاہئے۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا پاؤں اس پر رکھے گا تب جہنم کہے گی: بس ہو گئی!!۔ بس ہو گئی!!“۔
ایک اور روایت میں مذکور ہے:
جہنم اس وقت تک سیر نہ ہو گی جب تک اللہ اپنا پاؤں نہ رکھ دے۔ تب وہ کہے گی: بس بس۔ اس وقت وہ سیر ہو گی اور اس کے حصے آپس میں مل جائیں گے“۔9
دیدار خدا کے بارے میں
بعض مکاتب فکر نے یہ روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے۔ نیز آپ(ص) نے فرمایا:
انبیاء مومنین کی شفاعت سے انکار کریں گے تو وہ میرے پاس آئیں گے۔ میں جا کر خدا سے ملاقات کی اجازت طلب کروں گا۔ خدا مجھے اذن ملاقات عنایت کرے گا۔ جب میں اپنے رب کو
دیکھوں گا تو سجدے میں گر پڑوں گا…الخ“الحدیث 10
نیز یہ کہ حضور (ص) نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالیٰ بندوں کے پاس اتر کر آئے گا
تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کرے“ ,11
نیز آپ(ص) نے فرمایا:
تم لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے رب کا مشاہدہ کرو 12 نیز یہ کہ مسلمان قیامت کے دن اپنے رب کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح وہ چاند کو دیکھتے ہیں اور اس دیدار میں کوئی دھکم پیل نہیں ہو گی۔۳ 1
نیز یہ کہ اس دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا:
جو شخص جس چیز کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے۔ پس کچھ لوگ سورج کے پیچھے چلے جائیں گے، کچھ چاند کے پیچھے اور کچھ بتوں کے پیچھے۔ پھر یہ امت منافقین کے ساتھ رہ جائے گی۔
تب خدا انجانی صورت میں ان کے پاس آئے گا اور کہے گا:
”میں تمہارا رب ہوں“۔ وہ کہیں گے، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ جب تک ہمارا رب خود نہ آئے ہم یہیں رہیں گے۔ جب ہمارا رب آئے گا تب ہم اس کو پہچان لیں گے۔ اس کے بعد خدا اس شکل میں آئے گا جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور کہے گا:”میں تمہارا رب ہوں“ تب وہ کہیں گے: آپ ہمارے رب ہیں۔ پھر وہ اس کے پیچھے چلے جائیں گے۔ 14
ایک اور روایت میں مذکور ہے۔
یہاں تک کہ جب خدا کی عبادت کرنے والوں کے سوا نیک اور برے لوگوں میں سے کوئی بھی باقی نہ رہے گا تو عالمین کا رب ان کے پاس اپنی ادنیٰ صورت کے ساتھ آئے گا جس میں انہوں نے اس کو دیکھا تھا۔ اس وقت کہا جائے گا: تم لوگ کس چیز کے منتظر ہو؟ ہر قوم اپنے معبود کے پیچھے چلی جائے۔ وہ بولیں گے: ہم اپنے اس
رب کے منتظر ہیں جس کی ہم عبادت کرتے تھے۔ اس وقت خدا فرمائے گا: تمہارے پاس اس کی پہچان کی کوئی علامت ہے؟ وہ کہیں گے: ہاں پنڈلی۔ پس اللہ اپنی پنڈلی کو ظاہر کرے گا( پھر وہ سجدے میں گر پڑیں گی:) ,15
حوالہ جات
۱۔ صحیح بخاری باب بدء السلام، صحیح مسلم باب یدخل الجنة اقوام
۲۔ صحیح بخاری تفسیر سورة الزمر ج۲ صفحہ۱۲۲، صحیح مسلم کتاب صفة القیامة و الجنة والنار
۳۔ صحیح بخاری زیر آیة یوم یکشف عن ساق، باب قولہ تعالیٰ وجوہ یومئذناضرة
۴۔ صحیح بخاری تفسیر سورة ق، سنن ترمذی باب ماجاء فی خلود اھل الجنة، صحیح مسلم باب النار الفارید خلھا الجبارون
۵۔ سنن ابن ماجہ باب فی ماانکرت الجھمیة، سنن ترمذی تفسیر سورہ ھود، مسند امام احمد ج۴ صفحہ ۱۱،۱۲
۶۔ سنن ابی داؤد باب فی الجھمیة، سنن ابن ماجہ باب فی ما انکرت الجھمیة، سنن الدارمی باب فی شا ن الساعة و نزول الرب تعالیٰ۔
7۔ صحیح بخاری باب الدعاء و الصلوة فی آخر اللیل ، صحیح مسلم باب الترغیب فی الدعا و الذکر، سنن ابی داؤد باب فی الرد علیٰ الجھمیة، سنن ترمذی باب ماجاء فی نزول الرب الی اسماء، سنن الدارمی باب ینزل اللہ الی السماء مسند امام احمد ج۲صفحہ ۲۶۴،۲۸۲۲۶۷،۴۱۹،۴۳۳،۴۸۷
8۔ سنن ترمذی باب ماجاء فی لیلة النصف، سنن ابن ماجہ باب ماجاء فی لیلة النصف من شعبان، مسند امام احمد ج۲ صفحہ ۴۳۳
9۔ صحیح بخاری کتاب التوحید، سنن ترمذی باب ماجاء فی خلود اہل الجنة
10۔ صحیح بخاری باب قول اللہ تعالیٰ لما خلقت بیدی
11۔ سنن ترمذی باب ماجاء فی الرباء والسمعة
12۔ صحیح بخاری باب قول اللہ تعالیٰ وجوہ یومئذناضرة
13۔ صحیح بخاری باب قول اللہ تعالیٰ وجوہ یومئذناضرة، باب فضل صلاة العصر، صحیح مسلم باب فضل صلاتی الصبح و العصر، سنن ترمذی باب ماجاء فی رؤیة الرب تبارک و تعالیٰ
14۔ صحیح بخاری قول اللہ تعالیٰ وجوہ یومئذ ناضرة، صحیح مسلم باب معرفة طریق الرؤیة
15 صحیح بخاری باب قولہ ان اللہ لا یظلم مثقال ذرة، صحیح مسلم باب معرفة طریق الرؤیة