پاکستان کے شیعہ اور سنی علماء نے اس بات سے اتفاق کیا کہ علمی اور تاریخی اختلافات کو علمی اور تحقیقی لیکن شائستگی کیساتھ بیان کرنیکی بجائے گالیاں، تکفیر اور توہین کا راستہ اپنانا جرم اور گناہ ہے، ایک دوسرے کے مذہب کے بارے میں توہین آمیز گفتگو اور تہمت لگانے سے مکمل اجتناب کیا جائے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ امت واحدہ کے پلیٹ فارم سے اتحاد امت ضرورت اور عصری تقاضے کے عنوان سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مسالک کے علمائے کرام، مشائخ و پیران عظام، اکابرین اور دانشوروں نے شرکت کی۔
امت واحدہ کے سربراہ علامہ امین شہیدی کی زیرصدارت ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان کو درپیش بیرونی اور اندرونی خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا بہترین راستہ قوم میں اتحاد و وحدت کا فروغ اور بالخصوص مختلف مسالک کے علماء کرام کی عملی وحدت کو قرار دیا گیا۔
کانفرنس میں کہا گیا کہ موجود تمام اکابر اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ ملک میں مختلف مسالک کے درمیان مشترکات کو اجاگر کیا جائے اور اختلافات کو بیان اور ان کی تشہیر کرنے سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے۔ کانفرنس میں اکابرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام مسالک کے علماء مشترکہ پروگرام اور مشترکہ مجالس کا انعقاد کریں، تاکہ نچلی سطح اور عوام الناس تک وحدت کے پیغام کو پہنچایا جاسکے۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ علمی اور تاریخی اختلافات کو علمی اور تحقیقی لیکن شائستگی کے ساتھ بیان کرنے کی بجائے گالیاں، تکفیر اور توہین کا راستہ اپنانا جرم اور گناہ ہے، ایک دوسرے کے مذہب کے بارے توہین آمیز گفتگو اور تہمت لگانے سے مکمل اجتناب کیا جائے۔
کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ علماء متفق ہیں کہ عالمی استعمار کے عزائم اور ملک کو درپیش چیلینجز کے پیش نظر مشترکہ مدارس، تعلیمی ادارے، لٹریچر، نصاب اور علمی و تحقیقی دینی مراکز کی تاسیس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، مسلمانوں کے درمیانی اختلافات کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے والے عناصر کی زبان بندی کی جائے اور کالعدم دہشتگرد گروہوں کے خلاف حکومت سخت ترین آئینی اور قانونی تادیبی اقدامات کرے۔