اردو
Wednesday 27th of November 2024
0
نفر 0

ماں باپ کی خوشنودی

  ۱۱)۔      ماں باپ کی خوشنودی

                حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                جس شخص نے اپنے ماں باپ کو خوش کیا اس نے خدا کو خوش کیا اور جس نے ماں باپ کو ناراض کیا اس نے خدا کو ناراض و غضب ناک کیا۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۷۰)

  ۱۲)۔      ماں باپ کے ساتھ نیکی کی جزا

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                حضرت موسیٰ اپنے پروردگار سے مناجات میں مشغول تھے آپ نے ایک شخص کو عرش الٰہی کے سایہ میں ناز و نعمت میں سر شار دیکھا عرض کی خدا یا!یہ کون ہے جس پر تیرا عرش سایہ کئے ہوئے ہے ؟ خدا وند عالم نے فرمایا: وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرتا تھا اور کبھی کسی کی چغلی نہیں کرتا تھا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۵)

  ۱۳)۔      ماں باپ کے ساتھ نیکی کے لئے سفر

                حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                دو سال کی مسافت طے کرکے اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور ایک سال کی راہ طے کرکے اعزا اور اہل خاندان کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔ ( یعنی اگر ماں باپ اتنے زیادہ فاصلے پر ہوں کہ وہ دوری دو سال میں طے ہوتی ہے تو بھی ان کی خدمت میں پہنچ کر ان کے ساتھ نیکی کرنا اہمیت رکھتا ہے)

                                                                 ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۳)

  ۱۴)۔      عمر اور روزی میں اضافہ

                حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                جو شخص چاہتا ہے کہ اس کی عمر طولانی اور روزی زیادہ ہو وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی اور اپنے اہل خاندان کے ساتھ حسن سلوک کرے ۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۷)

  ۱۵)۔ماں باپ کے ساتھ نیکی کے آثار

                حنان ابن سدیر کہتے ہیں کہ ہم حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے اور میسر بھی ہمارے درمیان موجود تھے ( اس وقت ) اہل خاندان کے ساتھ صلہ رحم کی بات چھڑی تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اے میسر تمھاری موت کئی مرتبہ آئی لیکن ( ہر مرتبہ ) اہل خاندان کے ساتھ تمھارے نیک برتاؤ کی بنا پر خدا نے اسے ٹال دیا اور اگر تم چاہتے ہو کہ خدا وند عالم تمھاری عمر زیادہ کرے تو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو۔

                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۴)

  ۱۶)۔پہلے ماں کے ساتھ نیکی کرو۔

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                ایک شخص نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آکر دریافت کیا : یا رسول اللہ !میں کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ، عرض کیا ، اس کے بعد کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ۔ عرض کیا پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ۔ عرض کیا اس کے بعد؟ فرمایا: باپ کے ساتھ نیکی کرو۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹)

  ۱۷)۔ماں باپ کے ساتھ نیکی کا بدلہ

                حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                اپنے باپ کے ساتھ نیکی کرو تاکہ تمھاری اولاد تمھارے ساتھ نیکی کرے ۔ لوگوں کی عورتوں کی طرف نگاہ نہ اٹھاؤ تاکہ دوسرے تمھاری عورتوں کی طرف نہ دیکھیں۔

                                                ( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۶ )

  ۱۸)۔ باپ کا حق

                حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا:

                ایک شخص نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دریافت کیا کہ بیٹے پر باپ کا حق کیاہے ۔ آنحضرت  نے فرمایا: ۱۔اسے نام لے کر نہ پکارے ۔ ۲: راستہ چلنے میں اس کے آگے نہ بڑھ جائے۔ ۳: اس سے پہلے نہ بیٹھے ۔ ۴: کوئی ایسا کام نہ انجام دے کہ لوگ اس کے باپ کو برا بھلا کہیں۔ ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۵)

  ۱۹)۔      محبت کی نگاہ

                حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                ماں باپ پر بیٹے کی محبت بھری نگاہ عبادت ہے۔

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹)

  ۲۰)۔ والدین کے ساتھ سلوک

                ابو ولاد حناط کہتے ہیں کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے اللہ کے قول ” و بالوالدین احسانا “ کا مطلب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ احسان کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور انھیں اپنی ضرورت کا اظہار کرنے پر مجبور نہ کرو ( یعنی ان کے تقاضا کرنے سے پہلے ہی ان کی ضرورتیں پوری کر دو) ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۹)

  ۲۱)۔اولاد کے فرائض

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا

                ماں باپ کو نرمی اور مہر بانی کے علاوہ کسی اور نگاہ سے نہ دیکھو ۔ ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرو نہ ان کے ہاتھوں سے اپنے ہاتھ بلند کرو اور ان سے آگے آگے نہ چلو۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹)

  ۲۲)۔ماں باپ کی نیابت

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                تم سے کسی کے لئے اپنے زندہ یا مردہ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے میں کون سی چیز رکاوٹ بنتی ہے ۔ اور وہ اس صورت میں کہ ) وہ ان کی طرف سے نماز پڑھے ، ان کی طرف سے خیرات دے ۔ ان کی نیابت میں حج کرے اور ان کی طرف سے روزہ رکھے ۔ پس اگر وہ ایسا کرے گا تو اس کا ثواب اس کے ماںباپ کو پہنچے گا اور خود اس شخص کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا اس کے علاوہ خدا وند عالم اس کے نیک اعمال اور نماز کے عوض اسے خیر کثیر عطا فرمائے گا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۶)

  ۲۳)۔برے والدین کے ساتھ نیکی

                حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

                تین چیزیں ایسی ہیں جنھیں ترک کرنے کی خدا وند عالم نے کسی کو بھی اجازت نہیں دی ہے : ۱۔ امانت ادا کرنا چاہے نیک شخص کی ہو یا برے شخص کی ۔ ۲: عہد اور وعدہ کو پورا کرنا چاہے وہ کسی نیک انسان سے کیا ہو یا فاسق انسان سے ۔ ۳: ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا چاہے وہ نیک و صالح ہوں یا برے اور فاسق ۔

                                                                ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۵۶)

  ۲۴)۔مشرک ماں باپ کے ساتھ سلوک

                حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے مامون کو جو تحریر لکھی ہے اس میں ہے کہ : ماں باپ کے ساتھ نیکی واجب و لازم ہے چاہے وہ مشرک و کافر ہوں لیکن خدا کی نا فرمانی اور معصیت میں ان کی اطاعت نہیں کی جانی چاہئے۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۲)

  ۲۵)۔والدین کی قبروں کی زیارت

                حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

                جو شخص ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت ہر جمعہ کے دن ایک مرتبہ کرے خدا وند عالم اسے بخش دیتا ہے اور اس کا شمار نیک اور صالح افراد میں کرتا ہے۔

                                                 ( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۸)

  ۲۶)۔والدین کے ساتھ نیکی اور جنت

                حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا:

                حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایاہے کہ:ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو تاکہ تمھیں جزا کے طور پر جنت ملے لیکن اگر تم ان کی طرف سے عاق کر دئے گئے تو جہنمی ہو گے۔  ( اصول کافی ،ج/۲ ص / ۳۴۸)

  ۲۷)۔ تند نگاہ

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                اگر خدا وند عالم کے علم میں اف سے بھی ہلکا کوئی لفظ ہوتا تو خدا اسی کے ذریعہ منع فرماتا۔اور یہ ” اُف کہنا “ بھی عاق ہو جانے کے سب سے ادنیٰ درجوں میں سے ہے ۔ عاق کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ انسان اپنے ماں باپ کو تند و تیز نگاہ سے ( یعنی گھور کر) دیکھے۔  ( اصول کافی ،ج/۲ ص / ۳۴۹)

  ۲۸)۔غصہ کی نگاہ

                حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

                اگر کوئی شخص اپنے ماں باپ کو جنھوں نے اس پر ظلم کیا ہے ، غصہ اور نفرت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کی نماز خدا کی بارگاہ میں قبول نہ ہوگی۔ ( اصول کافی ،ج/۲ ص / ۳۴۹)

  ۲۹)۔ماں باپ کو غمگین کرنا

                حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

                جو شخص اپنے ماں باپ کو غمگین و رنجیدہ کرے وہ ان کی طرف سے عاق ہو گیا ۔ ( یعنی اس نے ان کے حق کا خیال نہیں کیا ہے)( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۴)

  ۳۰)۔والدین کے ساتھ بے ادبی !

                حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

                میرے پدر بزرگوار ( حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ) نے ایک شخص کو دیکھا جس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا اور اپنے باپ کے بازو پر تکیہ کئے ہوئے چل رہا تھا( یہ منظر دیکھنے کے بعد میرے بابا) جب تک وہ زندہ رہے انھوں نے غصہ اور ناراضگی کی وجہ سے اس ( بیٹے ) سے بات نہیں کی ۔ ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۴)

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
مسجد اقصیٰ اسرائیلی نرغے میں
سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں
نیک گفتار
اسلامی بیداری 1
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
حرمت شراب' قرآن و حدیث کی روشنی میں

 
user comment