اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

مثالی معاشرے کی ضرورت و اہمیت:

اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر خلقت کے مقاصد اور انسانی کی اجتماعی زندگی کے ناقابل انکار پہلو کو ملحوظ نظر رکھا جائے، ایک مثالی معاشرے کی ضرورت خودبخود عیان ہوجاتی ہے مکتب نہج البلاغہ میں نہ صرف ایک انسانی معاشرے کی ضرورت پر ہی زوردیا گیا ہے بلکہ ایک صالح اورمثالی معاشرے کے تشکیل پربھی کافی تاکید کی گئی ہےامام علی(ع)انفرادی زندگی اور رہبانیت سے پرہیز کرنے کی تلقین کرتے ہوئے معاشرے میں یکجا اور آپس میں ملکر رہنے کی تاکید فرماتے ہیں۔

(وَالْزَمُوا السَّوَادَ الاَعْظَم فَإِنَّ يَدَ اللهِ مَعَ الْجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُرْقَةَ! فَإِنَّ الشَّاذَّ مِنَ النَّاسِ لِلشَّيْطَانِ، كَمَا أَنَّ الشَّاذَّةَ مِنَ الْغَنَمِ لِلذِّئْبِ)”همیشہ مسلمانوں کی جمع غفیر سے پیوستہ رہو یقینا خدا کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے اور تفرقہ کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ اکیلا آدمی شیطان کا نوالا ہوتا ہے جس طرح اکیلا بھیڑ، بھیڑئے کا شکار ہوجاتا ہے“

آپ کی نظر میں ایسے مراکز اور معاشرے میں زندگی گزارنی چاہیے جہان مسلمانوں کا کافی مجمع ہو اور توحید پرست افراد سکونت پزیر ہوں اور ایسی سوسائٹی سے دوری اختیار کرنی چاہیے جہاں ظلم و ستم اور خدا کی ذکر و عبادت سے غفلت کی جاتی ہو۔

(وَاسْکُنِ الْأَمْصَارَ الْعِظَامَ فَإِنَّهَا جِمَاعُ الْمُسْلِمِینَ وَاحْذَرْ مَنَازِلَ الْغَفْلَةِ وَالْجَفَاءِوَقِلَّةَ الْأَعْوَانِ عَلَی طَاعَةِ اللَّهِ)”ایسے بڑے بڑے شہروں میں سکونت اختیار کروجہاں مسلمانوں کی کافی بڑی تعداد پائی جاتی ہو اور ایسے معاشروں میں سکونت اختیار کرنے سے پرہیز کرو جہاں یاد خدا سے غفلت،ظلم کا ساتھ اور خدا کی قلیل عبادت کی جاتی ہو“

اسی طرح ایسے معاشرے میں پروان چڑھنے والے افراد کے نیک صفات بیان کرتے ہوئے ان کے ساتھ اجتماعی روابط برقرار کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔

(ثُمَّ الْصَقْ بَذَوِي الْمُرُوءَاتِ وَالاَْحْسَابِ، وَأَهْلِ الْبُيُوتَاتِ الصَّالِحَةِ، وَالسَّوَابِقِ الْحَسَنَةِ، ثُمَّ أَهْلِ النَّجْدَةِ وَالشَّجَاعَةِ، وَالسَّخَاءِ وَالسَّماحَةِ، فَإِنَّهُمْ جِمَاعٌ مِنَ الْكَرَمِ، وَشُعَبٌ مِنَ الْعُرْفِ) ”پھر اسکے بعد اپنا رابطہ بلند خاندان ، نیک گھرانے، عمدہ روایات والے اور حاصبان ہمت و شجاعت و سخاوت و کرم سے مضبوط رکھو کہ یہ لوگ کرم کا سرمایہ اور نیکیوں کا سرچشمہ ہیں“

پس ایسے نیک صفات آدمی جس معاشرے میں بھی پائے جاتے ہوں وہ معاشرہ بیشک انمول ہوگاامام فقط ایسے معاشرے کی تشکیل پر تاکید کرتے ہیں ایسے انسانی اقدار زندہ رکھنے والوں سے معاشرت کرنے کی تلاش میں ہیں پس ان فرمایشات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ انسان کواپنے اعلی مقاصد اور انسانی کمالات تک پہنچنے کے کئے ایک مثالی معاشرے کی ضرورت ہے۔


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_book.php?book_id=3816&link_book=family_and_community_library/various_books/misali_muashira_nahjulbalagha_nigah_main
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلامی قوانین کا امتیاز
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو
اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں
اسلامی دنیا اور غیر مسلم طاقتیں
رہبر انقلاب اسلام حضرت آیت اللہ العظمی سید علی ...
تشیع کے اندر مختلف فرقے
نعت رسول پاک
اسراف : مسلم معاشرے کا ناسور
تمباکو نوشی کے احکام
تا روں بھري رات

 
user comment