اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

اقتصاد اور اجتماعی رفاہ میں رونق

اقتصاد اور اجتماعی رفاہ میں رونق

اگر حکومت؛ خدا وند عالم کی تائیدسے الٰہی احکام و قوانین کامعاشرہ (سماج)میں اجراء کرے تو لوگ بھی اس کی برکت سے تبدیل ہو کر تقویٰ و پر ہیز گاری کی راہ پر لگ جائیں گے نتیجہ یہ ہوگا کہ خدا وند عالم کی نعمتیں ہر طرف سے بندوں پر برسنے لگیں گی

اقتصاد

 

 

 

اگر حکومت؛ خدا وند عالم کی تائیدسے الٰہی احکام و قوانین کامعاشرہ (سماج)میں اجراء کرے تو لوگ بھی اس کی برکت سے تبدیل ہو کر تقویٰ و پر ہیز گاری کی راہ پر لگ جائیں گے نتیجہ یہ ہوگا کہ خدا وند عالم کی نعمتیں ہر طرف سے بندوں پر برسنے لگیں گی۔

 

قرآن کریم میں ہم پڑھتے ہیں :<وَلَوْ اَنَّ اَہْل الْقُریٰ اَمَنُوْا وَ اتَّقُوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرْکَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَ الْاَرْضِ>(۱)”اگر اس بستی کے لوگ ایمان لائیں اور تقویٰ اختیار کریں تو ہم زمین و آسمان کی بر کتیں ان کے اختیار میں دیدیں ۔

 

حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت میں لوگ خدا کی طرف مائل اور حجت خدا کے حکم کے سامنے تسلیم ہوں گے ،پھر کوئی زمین و آسمان کی بر کتوں کے درمیان حائل نہیں ہوگا اس لحاظ سے موسم کے اعتبار سے بارش ہونے لگے گی دریاسے پانی لبریز ہوگا زمینیں زرخیز ہو جائیں گی اور کھیتی لہلہا اٹھے گی باغات سر سبزا ور میووٴں سے بھر جائیں گے مکہ و مدینہ جیسے صحرا جہاں کبھی ہر یالی کا نام و نشان نہیں تھا یکبارگی نخلستان میں تبدیل ہو جائیں گے اور منڈی وسیع ہو جائے گی۔

 

معاشرہ کا اقتصاد بہتر ہوگا فقر و تنگدستی ختم ،ہر طرف آبادی نظر آئے گی۔ تجارت میں خاطر خواہ رونق آجائے گی خصوصا حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے زمانہ میں اقتصاد بہتر ہوگا اس سلسلے 

 

 

 

(۱)سورہٴ اعراف آیت ۹۵

 

 

 

 میں روایات بہت ہیں ہر مورد میں چند روایات کے ذکر پر اکتفاء کریں گے ۔

 

 

 

الف)اقتصاد اور اجتماعی رفاہ میں رونق

 

اس سلسلے میں جو روایات سے استفادہ ہوتا ہے وہ یہ کہ اقتصادی حالت کی بہتری کی وجہ سے سماج فقر و فاقہ میں پھرمبتلا نہیں ہوگا اورایک ضرورت مند انسان کو اتنی دولت و ثروت دی جائے گی کہ وہ لیجانے سے معذور ہوگا عمومی اقتصادی حالت اتنی بہتر ہو جائے گی کہ زکات نکالنے والے مستحق و ضرورت مند کی تلاش میں پریشان رہیں گے ۔

 

۱۔مال و دولت کی تقسیم

 

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں :” جب قائم اہل بیت (علیہ السلام) قیام کریں گے، تو بیت المال کو لوگوں کے درمیان عادلانہ طور پر تقسیم کر دیں گے ،زمین کے اوپر کی دولتیں (جیسے خمس و زکوة ) اور زمین کے اندر چھپی ہوئی (جیسے خزانے و معادن و)حضرت کے پاس جمع ہو جائیں گی ،پھر اس وقت حضرت لوگوں سے خطاب کریں گے: ”آوٴ جس کے لئے تم لوگوں نے اپنی رشتہ داریاں منقطع کر دی تھیں اور خون ریزی و گناہ پر آمادہ ہوگئے تھے لیجاوٴ ،آپ اس طرح سے مال تقسیم کریں گے کہ ان سے پہلے کسی نے اس طرح نہیںتقسیم کیا ہوگا “(۲)

 

رسول خدا   فرماتے ہیں :” آخر زمانہ میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو بے شمار مال عطا کرے گا“(۳)

 

 

 

(۱)علل الشرائع، ص۱۶۱؛نعمانی ،غیبة، ص۲۳۷؛عقد الدرر ،ص۳۹؛بحار الانوار، ج۵۲، ص۳۹۰؛اثبات الہداة، ج۳،ص۴۹۷

 

(۲)ابن حماد، فتن، ص۹۸؛ابن ابی شیبہ، مصنف، ج۱۵،ص۱۹۶؛احمد ،مسند ،ج۳،ص۵ابن بطریق ،عمدہ، ص۴۲۴

 

(۳)شافعی ،بیان ،ص۱۲۴؛احقاق الحق ،ج۱۳،ص۲۴۸؛الشیعة والرجعہ،ج۱،ص۲۰۷

 

رسول خدا   فرماتے ہیں :” نا امیدی اورفتنوں کے زمانہ میں مہدی نامی شخص ظہور کرے گا کہ اس کی دادو دہش لوگوںپرخوشگوارہوگی“(۱)

 

 حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی بخشش مہربان باپ کے عنوان سے اور بغیر احسان کے ہوگی اس لحاظ سے دوسروں کی بخشش کے مقابل جو لوگوں کو غلام بناتے ہیں ،دین فروشی اور آبرو ریزی پر موقوف ہو لوگوں کے لئے پسندیدہ و خوشگوار ہوگی ۔

 

نیز آنحضرت فرماتے ہیں : ”ایک شخص قریش سے ظاہر ہو گا جو لوگوں کے درمیان مال تقسیم کرے گا اور پیغمبروں کی سیرت پر عمل پیرا ہوگا“(۲)

 

ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں :” مہدی زمین کے خزانوں کو باہر نکالیں گے اور لوگوں کے درمیان مال تقسیم کریں گے اور اسلام کی گئی شان وشوکت دوبارہ لوٹ آئے گی “(۳)

 

اسی طرح فرماتے ہیں :” میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ ہوگا جو اموال لوگوں کو مٹھی مٹھی بے شما ر مال و دولت عطا کرے گا“(۴)

 

عبد اللہ بن سنان کہتے ہیں: میرے والد نے امام جعفر صادق(علیہ السلام) سے کہا : میرے پاس ٹیکس کی کچھ زمین ہے جس پر میں نے کھیتی کر دی ہے حضرت کچھ دیر خاموش رہے ؛پھر کہا: اگر ہمارے قائم قیام کریں تو تمہارا حصہ اس سر زمین سے زیادہ ہوگا“(۵)

 

 

 

(۱)شافعی، بیان، ص۱۲۴احقا ق الحق، ج۱۳،ص۲۴۸؛الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۲۰۷

 

(۲)ابی داوٴد، سنن، ج۴،ص۱۰۸

 

(۳)ابن طاوٴس ،ملاحم، ص۶۹

 

(۴)عبد الرزاق ،مصنف ،ج۱۱،ص۳۷۲؛ابن بطریق ،عمدہ،ص۴۲۴؛الصواعق المحرقہ، ص۱۶۴؛بغوی ،مصابیح السنہ، ج۲،ص۱۳۹؛شافعی، بیان، ص۱۲۲؛ابن طاوٴس ،ملاحم، ص۶۹

 

(۵)کافی ،ج۵،ص۲۸۵؛التہذیب، ج۷، ص۱۴۹

 

امام محمد باقر(علیہ السلا م) فرماتے ہیں :” جب ہمارے قائم قیام کریں گے، تو لوگوں کے درمیان مساوات و برابری سے اموال تقسیم کر کے عادلانہ رفتار بر قرار کریں گے“(۱)

 

رسول خدا فرماتے ہیں:” آخری امام ہمارا ہمنام ہے وہ ظاہر ہو کر دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا مال کا انبار لگا ہوگا جب کوئی مال و دولت کی درخواست کرے گا تو اس سے کہیں گے : تم خود ہی اپنی مر ضی سے جتنا چاہو لے لو“( ۲)

 

۲۔سماج سے فقر وتنگد ستی کا خاتمہ

 

رسول خدا فرماتے ہیں :” حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ)کے ظہور کے وقت لوگ اموال و زکوة گلی کوچے میں ڈال دیں گے ؛لیکن اس کا دریافت کرنے والا نہیں ملے گا“(۳)

 

نیز آنحضرت فرماتے ہیں :” مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) میری امت میں ہوں گے ان کی حکومت میں مال کا ڈھیر لگ جائے گا “(۴)

 

یہ حدیث معاشرہ کی ضرورت بر طرف ہو جائے گی سے کنایہ ہے چونکہ مال و دولت مصرف سے زیادہ ہوگا دوسری لفظوں میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) بجٹ میں کمی نہیں کریں گے بلکہ بجٹ سے اضافی در آمد ہوگی۔امام جعفرصادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں : ”حضرت قائم کے قیام کے وقت زمین اپنے دفینہ اُگل دے گی اس طرح کہ لوگ! اپنی آنکھوںسے زمین پر پڑا دیکھیں

 

 

 

(۱)نعمانی، غیبة، ص۲۳۷؛بحار الانوار،ج۵۱،ص۲۹

 

(۲)ابن طاوٴس، ملاحم، ص۷۰؛بحار الانوار، ص۳۷۹؛ملاحظہ ہو:احمد، مسند، ج۳، ص۲۱؛ احقا ق الحق، ج۱۳، ص ۵ ۵  

 

(۳)عقد الدرر، ص۱۶۶؛المستجاد، ص۵۸،روایت میں اسی طرح آیا ہے،مال کو محلے کے گھروں میں گھوماتے رہے، ایک دوسرے سے متصل گھروں اور محلہ کو ”حواء “کہتے ہیں

 

(۴)حاکم ،مستدرک، ج۴،ص۵۵۸؛الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۲۱۴

 

گے صاحبان زکوٰةمستحق کی تلاش کریں گے لیکن کوئی لینے والا نہیں ملے گا اور لوگ خدا وند عالم کے فضل وکرم سے بے نیاز ہو جائیں گے“(۱)

 

 علی بن عقبة کہتے ہیں : اس زمانے میں صدقے دینے اور راہ خدا میں پیسہ خرچ کرنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی ؛چونکہ سبھی موٴمنین بے نیاز ہوں گے “(۲)

 

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں :”لوگ ٹیکس اپنے کاندھوں پر رکھے حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی طرف جائیں گے خدا وند عالم نے ہمارے شیعوں کو عیش و عشرت کی زندگی عطا کی ہے وہ لوگ بے نیا زی سے زندگی بسر کریں گے اور اگر خدا وندعالم کا لطف ان کے شامل حال نہ ہو تو پھر وہ لوگ بے نیازی کی وجہ سے سرکشی و طغیانی پر آمادہ ہو جائیں گے“(۳)

 

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں : ”حضرت سال میں دوبار لوگوں کو عطا کریں گے آنحضرت ہر ماہ دوبار تنخواہ و حقوق دیں گے نیز لوگوں کے درمیان یکساں رفتار اس طرح رکھیں گے کہ پھر معاشرہ میں کوئی زکوة لینے والا نہیں ملے گا زکوة نکالنے والے فقراء کا حصہ ان کی خدمت میں پیش کریں گے لیکن وہ قبول نہیں کریں گے مجبوراً پیسوں کی مخصوص تھیلی میں اسے رکھ کر شیعوں کے محلوں میں پہنچا دیں گے لیکن وہ لوگ کہیں گے کہ ہمیں تمہارے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے “(۴)

 

 

 

(۱)مفید ،ارشاد،ص۳۶۳؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۳۷

 

(۲)مفید، ارشاد، ص۳۴۴؛المستجاد، ص۵۰۹؛بحار الانوار،ج ۵۲،ص۳۳۹؛ملاحظہ ہو:احمد، مسند ،ج۲،ص۵۲، ۲۷۲، ۳۱۳وج۳،ص۵؛مجمع الزوائد ،ج۷، ص۳۱۴؛اثبات الہداة ،ج۳، ص۴۹۶

 

(۳)بحار الانوار،ج۵۲،ص۳۴۵

 

(۴)نعمانی، غیبة، ص۲۳۸؛حلیة الابرار، ج۲،ص۶۴۲؛بحار الانوار،ج۵۲،ص۳۹۰؛ملاحظہ ہو:بحار الانوار،ج۵۲، ص۵۲ ۳؛ابن ابی شیبہ، مصنف ،ج۳،ص۱۱۱؛احمد، مسند، ج۴، ص ۶ ۰ ۳ ؛ بخاری ،صحیح ،ج۲،ص۱۳۵؛مسلم ،صحیح، ج۲،ص۷۰

 

مذکورہ بالا روایت سے دو نکتہ نکلتا ہے : پہلا یہ کہ لوگ حضرت مہدی کی حکومت میں ایسی راٴی و نظر کے مالک ہوں گے کہ بغیر کسی دباوٴ کے اپنے وظیفہ پر تمام جوانب سے عمل کریں گے ۔

 

انھیں وظائف میں، ایک اسلامی حکومت کو آمدنی کا ٹیکس دینا بھی ہے ۔

 

اگر تمام مسلمان اپنی اپنی آمدنی کا خمس اور اموال کی زکوة دیدیں تو ایک بہت بڑی رقم ہوگی اور حکومت ہر طرح کے اصلاحی اقدامات اور رفاہی خدمت پر قادر ہوجائےگی ۔

 

دوسرے یہ کہ ہر چند حضرت کی دادودہش اس زمانے میں بے حساب ہے اور لوگ مختلف طریقوں سے در آمد کریں گے لیکن جو چیز زیادہ قابل توجہ و جاذب نظرہے طبیعت کی بلندی اور روح کی بے نیازی ہے،اس لئے کہ بہت سارے دولت مند افراد پائے جاتے ہیں لیکن طبیعت میں سیری نہیں روح میں حرص وہوس کے جذبے بعض لو گ ایسے بھی ہیں جو فقرو فاقہ میں بسر کرنے کے باوجود ان کے دل غنی ،روح بے نیاز ہوتی ہے ۔لوگ امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے دور حکومت میں روحی بے نیازی کے مالک ہوں گے یہی اس زمانہ کی معنوی دگر گونی ہے ۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام مہدی (عج) کا انقلابی اورسیاسی طرز عمل
ولادت امام (عج) اور شيعہ اور سني محدثين کا اختلاف
المہدی منی یقضوا اثری ولا یخطئ
تيسري حتمي علامت آسماني چيخ
انتظار احادیث كی روشنی میں
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
کا شتکاری کے نتیجوں میں برکت
منتظرين کے فرائض
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
امام حسین علیہ السلام اورامام زمانہ(عج)کےاصحاب ...

 
user comment