2010/01/09 »
خلاصہ :
واقعی وہابیوں اور سنیوں کے علماء کا کام کتنا حیر ت انگیز ہے کہ وہ عوام کو فریب دیتے ہیں اور انھیں یہ بات ذہن نشین کراتے ہیں کہ خاک شفاء پتھر یا لکڑی پر سجدہ کرنا حرام اور شرک ہے میں ان سے پوچھتا ہوں سجدہ خاک شفا،لکڑی پتھر یا فرش اور ٹاٹ پر کرنے میں کیا فرق پایا جاتا ہے ؟تم ٹاٹ اور چٹائی پر سجدہ کرتے ہو اسے شرک نہیں قراردیتے ہو لیکن شیعہ حضرات اگرپتھر اور خاک شفا پر سجدہ کریں تو یہ شرک ہے ؟ ایک مرجع تقلید کہتے ہیں کہ میں ایک روز مسجد نبوی میں نماز صبح انجام دینے کے بعد روضہ مقدس میں بیٹھا ہوا تھا اور قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول تھا۔اسی دوران میں نے دیکھا کہ ایک شیعہ آیا اور روضہ کے بائیں طرف کھڑا ہوکر نماز پڑھنے میں مشغول ہوگیا اس کے قریب ہی دوآدمی مصری روضہ کے ستون سے ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے جب انھوں نے اس شیعہ کو نماز کے دوران اپنی جیب سے سجدگاہ نکالتے دیکھاتو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: "اس عجمی کو دیکھو یہ پتھر پر سجدہ کرنا چاہتا ہے"۔ شیعہ مرد رکوع میں گیا، رکوع کے بعد سجدہ کرنے کے لئے ایک پتھر پر اپنی پیشانی رکھ دی یہ منظر دیکھ کر ان میں سے ایک دوڑتا ہوا اس کی طرف جانے لگا لیکن قبل اس کے وہ وہاں تک پہنچتا میں نے اس کا ہا تھ پکڑ کر کہا: "تم کیوں ایک مسلمان کی نماز باطل کرنا چاہتے ہو جو اس مقدس جگہ پر نماز ادا کررہا ہے"۔ اس نے کہا: "وہ پتھر پر سجدہ کرنا چاہتا ہے"۔ میں نے کہا: "پتھر پر سجدہ کرنے میں کیا اشکال ہے میں بھی پتھر پر سجدہ کرتا ہوں"۔ اس نے کہا: "کیوں اور کس لئے"۔ میں نے کہا: "وہ شیعہ ہے اور مذہب جعفری کا پیرو ہے میں بھی مذہب جعفری کا معتقد ہوں کیا جعفر بن محمد امام جعفر صادق علیہ السلام کو پہنچانتے ہو؟" اس نے کہا: "ہاں" میں نے کہا: "کیا وہ اہل بیت رسول اکرم صلی الله علیه و آله وسلم میں سے ہیں ؟" اس نے کہا: "ہاں"۔ میں نے کہا: "وہ ہمارے مذہب کے پیشوا ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ فرش اور قالین پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے بلکہ ایسی چیز پر سجدہ کرنا چاہئے جو زمین کے اجز امیں سے ہو"۔ اس سنی شخص نے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا: "دین ایک ہے نماز بھی ایک ہے"۔ میں نے کہا: "ہاں دین ایک ہے نماز ایک ہے تو اہل سنت بھی نماز میں قیام کے وقت مختلف طریقوں سے نماز کیوں ادا کرتے ہیں تمہارے مذہب میں کچھ لوگ ہاتھ کھول کر نماز پڑھتے ہیں اور کچھ ہاتھ باندھ کر نماز ادا کرتے ہیں دین ایک ہے اور رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم نے ایک ہی طریقہ سے نماز ادا کی تھی پھر یہ اختلاف کیوں؟تم کہوگے کہ ابو حنیفہ یا شافعی یا مالک یا احمد بن حنبل نے اس طرح کہا ہے ۔(ہاتھ کے اشارے سے بتایا ) اس نے کہا: "ہاں ان لوگوں نے اسی طرح کہا ہے"۔ میں نے کہا: "جعفر بن محمد امام جعفر صادق علیہ السلام ہمارے مذہب کے پیشوا ہیں جن کے لئے تم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ خاندان رسالت سے تعلق رکھتے ہیں انھوں نے اسی طرح نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ اس بات پر بھی توجہ رہے کہ "اہل البیت ادری بما فی البیت" گھر والے گھر کی باتیں دوسروں سے زیادہ جانتے ہیں۔"لہٰذا رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم کے اہل بیت احکام الٰہی سے دوسروں کے مقابل زیادہ آگاہ ہیں امام جعفر صادق علیہ السلام کا علم بہر حال ابو حنیفہ سے کئی گنا زیادہ ہے ان کا قول ہے کہ "زمین کے اجزاء پر سجدہ کرنا چاہئے لہٰذا اون اور روئی پر سجدہ کرنا درست نہیں ہے ہمارے اور تمہارے درمیان اختلاف کی نوعیت بالکل وہی ہے جو خود تمہارے مذہب میں پائے جانے والے مختلف مسالک میں ہاتھ باندھنے اور کھولنے کے سلسلے میں اختلاف ہے اور یہ اختلاف فروع دین کا اختلاف ہے نہ کہ اصول دین کا اور فروع دین کا اختلاف کسی بھی طرح سے شرک سے تعلق نہیں رکھتا۔ جب میری بات یہاں تک پہنچ گئی تو وہاں بیٹھے ہوئے تمام اہل سنت حضرات نے میری بات کی تصدیق کی اور تب میں نے غصہ میں اس سے (جو شیعہ کی سجدہ گاہ چھیننے کے لئے دوڑا تھا)کہا: کیا تجھے رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم سے شرم نہیں آتی کہ ایک شخص ان کی قبر کے سامنے نماز پڑھتا ہے اور تو اس کی نماز باطل کررہا ہے جب کہ وہ خود اپنے مذہب کے مطابق نماز پڑھ رہا ہے اور یہ شخص اس مذہب سے تعلق رکھتا ہے جو مذہب یہ صاحب قبر لے کر آیا ہے ؟ "الذین اذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ اٴَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا" وہ (اہل بیت)جن سے (خدا نے) ہر برائی کو دور رکھا اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھا جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے"۔ تمام حاضرین نے اس کی لعنت و ملامت کی اور اس سے کہا: "جب وہ اپنے مذہب کے مطابق نماز پڑھ رہا ہے تو اس سے کیوں لڑائی جھگڑا کرتا ہے "، اور اس نے اس کے بعد سب لوگوں نے مجھ سے معافی مانگی۔[۱] واقعی وہابیوں اور سنیوں کے علماء کا کام کتنا حیر ت انگیز ہے کہ وہ عوام کو فریب دیتے ہیں اور انھیں یہ بات ذہن نشین کراتے ہیں کہ خاک شفاء پتھر یا لکڑی پر سجدہ کرنا حرام اور شرک ہے میں ان سے پوچھتا ہوں سجدہ خاک شفا،لکڑی پتھر یا فرش اور ٹاٹ پر کرنے میں کیا فرق پایا جاتا ہے ؟تم ٹاٹ اور چٹائی پر سجدہ کرتے ہو اسے شرک نہیں قراردیتے ہو لیکن شیعہ حضرات اگرپتھر اور خاک شفا پر سجدہ کریں تو یہ شرک ہے ؟ کیا جو شخص فرش اور چٹائی پر سجدہ کرتا ہے تو گویا اس کی عبادت کرتا ہے ؟تم لوگ شیعہ حضرات کو شرک کی نسبت دیتے ہو کیا انھیں سجدہ کرتے وقت نہیں دیکھتے کہ سجدہ میں وہ تین بار "سبحان اللہ" کہتے ہیں یا ایک بار "سبحان ربی الاعلیٰ" (پاک وپاکیزہ ہے وہ ذات)اور اس کی حمد وستائش پر غور نہیں کرتے ؟تم لوگوں کی زبان بھی عربی ہے تمہیں عربی الفاظ سے زیادہ وا قف ہونا چاہئے تمہیں یہ اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ جس پر سجدہ کیا جاتا ہے اور جس کے لئے سجدہ کیا جاتا ہے ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟ اگر ہم کسی چیز پر سجدہ کرتے ہیں تو اس کے معنی یہ نہیں ہے کہ ہم اس کی عبادت کرنے لگے ہیں بلکہ سجدہ کی حالت میں ہم نہایت ہی خضوع اور خشوع کے ساتھ اپنے خدا وند متعال کے سامنے سر نیازخم کرتے ہیں، کیا تم نے یہ دیکھا ہے کہ بت پرست اپنے سر کے نیچے بتوں کو رکھ کر ان کا سجدہ کرتے ہوں؟ نہیں بلکہ وہ اپنے بتوں کو اپنے سامنے رکھتے ہیں پھر ان کے سامنے اپنی پیشانی زمین پر ٹیکتے ہیں، یہاں پر یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ وہ بتوں کی پوجا کرتے ہیں نہ کہ ان چیزوں کی جس پر وہ اپنی پیشانیوں کورکھتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پتھر پر سجدہ یا فرش پر سجدہ کرنے میں کوئی فرق نہیں ہے اور اس سے یہ بھی ثابت نہیں ہے کہ ہم ان کا سجدہ کرتے ہیں بلکہ یہ تمام صرف خداوند عالم کے لئے ہوتے ہیں، ہاں فرق یہ ہے کہ ہمارے مذہب کے پیشوا اور رہبر امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ زمین کی اجزاء (پتھر یا ایسی سجدہ گاہ جو مٹی یا پتھر سے بنی ہو )پر سجدہ کرو لیکن اہل سنت کے مذہب کے رہبر اور پیشوا (مثلاً ابوحنیفہ، امام شافعی وغیر ہ)کہتے ہی کہ اگر فرش پر نماز پڑھ رہے ہو تو اسی پر سجدہ کرو۔ یہاں پر اہل سنت حضرات یہ سوال کرتے ہیں کہ تم لوگ فرش پر سجدہ کیوں نہیں کرتے بلکہ خاک یا خاک کی انواع میں سے کسی ایک پر سجدہ کرتے ہو ؟ اس کا جواب یہی ہے: "رسول اکرم صلی الله علیه و آله وسلم فرش پر سجدہ نہیں کرتے تھے بلکہ وہ ریت اور خاک پر سجدہ کیا کرتے تھے اور اس زمانہ کے تمام مسلمان بھی ریت اور مٹی پر سجدہ کرتے تھے آج ہم انھیں کی پیروی میں ریت اور مٹی پر سجدہ کرتے ہیں۔[۲] ہاں بعض روایات کے مطابق شدید گرمی کی وجہ سے لباس پر سجدہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے جیسا کہ انس بن مالک سے ایک روایت نقل ہوئی ہے۔ "کنا نصلي مع النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فیضع احدنا طرف الثوب من شدة الحر فی مکان السجود"۔[۳] "ہم لوگ پیغمبر صلی الله علیه و آله وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو بعض لوگ شدید گرمی کی وجہ سے سجدہ کے وقت مقام سجدہ پر اپنے لباس کا دامن رکھ دیا کرتے تھے"۔ اس روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ضرورت کے وقت فرش پر سجدہ کرنے میں کوئی قباحت نہیںہے لیکن آیا رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم نے بھی وقت ضرورت گرمی کی شدت کی وجہ سے فرش پر سجدہ کیا تھایا نہیں۔؟اس طرح کی کوئی روایت اس موضوع پر آپ کے سلسلے میں نہیں پائی جاتی۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر زمین کے اجزاء پر سجدہ کرنا شرک ہے تو ہمیں یہ بھی کہنا چاہئے کہ خدا کے حکم سے فرشتوں کا سجدہ جوان لوگوں نے آدم کے سامنے کیا تھا وہ بھی شر ک ہی تھا یا کعبہ کی جانب منہ کر کے نماز پڑھنا بھی شرک ہے ،بلکہ ان دونوں موارد پر تو شرک میں خاصی شدت پائی جاتی ہے کیونکہ فرشتوں نے تو جناب آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کیا تھا نہ کہ حضرت آدم پر اور اس طرح تمام مسلمان بھی کعبہ پر سجدہ نہیں کرتے بلکہ کعبہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں۔ اس کے باوجود کسی مسلمان نے یہ نہیں کہا کہ جناب آدم علیہ السلام کے سامنے یا کعبہ کی سمت سجدہ کرنا شرک ہے کیونکہ حقیقت سجدہ یعنی نہایت خضوع وخشوع کے ساتھ خداوند متعال کے حکم کے سامنے سر نیاز خم کرنا ہے اسی وجہ سے کعبہ کی سمت سجدہ کرنا خدا کے حکم سے خدا کا سجدہ کرنا ہے اور جناب آدم علیہ السلام کے سامنے بھی جناب آدم کا سجدہ اولا ً توحکم خدا تھا جس کی اطاعت کے لئے فرشتوں نے اپنی پیشانیاں خم کی تھیں دوسرے یہ کہ یہ سجدہ شکر الٰہی کے طور پر تھا اور اس بنیاد پر ہم سجدہ گاہ خاک شفایا لکڑی پر سجدہ تو کرتے ہیں لیکن یہ سجدہ خدا کے حکم کی بجاآوری کے لئے ہے اور ہمارا یہ سجدہ اس چیز پر ہے جو زمین کے اجزاء میں سے ہے جیسا کہ ہمارے مذہب کے راہنما وپیشوا نے فرمایا ہے کہ خدا کے سجدہ کے وقت اپنی پیشانی کو زمین کے اجزاء میںسے کسی چیز پررکھو۔
[۲] مزید معلومات کے لئے کتاب"التاج الجامع "ج۲ ص۱۹۲ اور احادیث صحاح ستہ ، ج ۱ ، باب سجود کی طرف رجوع کریں۔ [۳] مزید معلومات کے لئے کتاب"التاج الجامع "ج۲ ص۱۹۲ اور احادیث صحاح ستہ ، ج ۱ ، باب سجود کی طرف رجوع کریں۔
|
source : http://shiastudies.net/article/urdu/Article.php?id=129