دعا عاشق و معشوق كے درمیان ایك قسم كا توسل ہے اور ایك كمزور و ناتواں كا اپنے سے بزرگ وقوی سے رابطے كا ایك ذریعہ ہے ـ
جب انسان دعا كے وقت دست نیاز كو بارگاہ خداوندی میں اٹھاكر خود ذلیل و خوار اور معبود حقیقی كو صاحب اختیار ٬ مالك حقیقی ٬ اور بے نیاز سمجھنا ہے ـ اس كے سامنے خداكی ذات كہ ہستی مطلق ہے ٬ اس كا پر تو نظر آتا ہے ٬ ایسی حالت میں جب اس ذات سے ارتباط برقرار كرتا ہے تو اس كو ایك كیف و سرور ٬ روح كو سكون ٬ اور قلب كو سرور حاصل ہوتا ہے اور خالق حقیقی كو اپن اپناہگاہ سمجھتا ہے ـ
بندہ دعا كے وقت اتنا محو ہوجاتا ہے كہ اپنی پستی و زبوں حالی كو بھول كر قلب كو اس طرح منور كرتا ہے جس طرح آفتاب كی كرنیں تاریك دنیا كو پر نور بنادیتی ہیں ـ
دعا كرنے سے دل كا اضطراب ٬ الجھنیں بے قراریاں وغیرہ اس طرح سے ناپید ہوجاتی ہیں جس طرح سے كسی ماں كو گمشدہ فرزند مل جائے ـ
مناجات كرنے سے دل سبك اور اس میں نور آتا ہے ٬ اور اس میں اتنی چاشنی ہے كہ تلخ چیزیں بھی شیریں ہوجاتی ہیں ـ
اگر دعا و مناجات نہ ہوتی تو مشكلات كامداوا ناممكن ٬ اور سینوں میں سوائے طوفان بلاء كے كوئی اور نہ ہوتا ـ
دعا كرنے سے انسان خدا كی بارگاہ میں صدر افتخار اور باعظمت بنتا ہے ـ
" قل مابعبوا بكم ربی لولا دعاؤ كم " 1
آپ كہہ دیجئے كہ اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتیں تو پروردگار تمہاری پروابھی نہ كرتا ـ
دعا بہترین عبادت ہے 2
دعا خالص عبادت ہے 3
دعا نجات كی كنجی ہے 4
دعا باب رحمت ہے 5
اورمومن كا اسلحہ ٬ دین كا ستون ٬ آسمان و زمین كا نور دعا ہے 6
دعا خدا كے نزدیك سب سے پسندیدہ عمل٬ 7 نصف عبادت 8 انبیاء كا اسلحہ 9 اور مومن كی سپر ہے 10
دعا بلاء كو ٹالتی ہے 11
دعا ہر بیماری سے شفاء كا سبب ہے 12 اور فضا ء وقدر كو بدل دیتی ہے 13
دعا صرف مشكلات ٬ گرفتاری پریشانی ٬ اور بیماری سے چھٹكارا پانے كے لئے نہیں كی جاتی ہے بلكہ جو لوگ خالق حقیقی كی معرفت سے سرشار ہیں وہ اس كی بارگاہ میں ہر وقت دعا كرتے ہیں تاكہ قرب الہی حاصل ہوجائے ٬ ان لوگوں كے نزدیك دعا در عین حال كہ وسیلہ ہے تو ہدف بھی ہے یہ بتادوں كہ دعا كے مادی و معنوی فیض سے بہرہ مند ہونے كے لئے زمان و مكان كافی موثر ہیں اور اس سلسلے میں اولیاء الہی كی بہت ساری روایتیں موجود ہیں اور ان موقعوں پر دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے جن میں سب سے مناسب موقع رمضان المبارك كا مہینہ ہے كیونكہ اس ماہ میں انسان خدا كا مہمان ٬ اور باب رحمت كھلا رہتا ہے ٬ یہ مہینہ صرف قرآن كے بہار كا نہیں ہے بلكہ اس میں مومنوں كے لبوں پر دعا كی كھیتی بھی لہلہاتی ہے ـ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں روز دار با صفا ہوكر اپنے پر پرواز كو كشادہ اور مضطرب دل كو سكون ٬ اور زخم مرہم كا مداوا كرتا ہے ٬ جس كی گواہ معصومین علیھم السلام كی دعائیں ہیں ٬ جو رمضان المبارك كے مہینے كی عظمت ٬ باب رحمت ٬ مہمان خدا ٬ اور منور ہونے كی نشاندہی كرتی ہیں ـ
منبع
1. فرقان آیت ۷۷ ـ
2. میزان الحكمت ج۳ ص ۲۴۵ حدیث ۵۵۱۶ ٬ محمدی ری شہری ـ
3. حدیث ۵۵۱۹ ـ
4. حدیث ۵۵۲۱ـ
5. حدیث۵۵۲۲ـ
6. حدیث ۵۵۲۳ ـ
7. حدیث ۵۵۲۵ ـ
8. حدیث ۵۵۴۰ ـ
9. حدیث ۵۵۴۴ ـ
10. حدیث ۵۵۴۵ ـ
11. حدیث ۵۵۵۴ ـ
12. حدیث ۵۵۵۲ ـ
13. حدیث ۵۵۴۹ ـ
source : http://www.sadeqin.com/View/Questions/QuestionView.aspx?QuestionID=88&LanguageID