اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

انسانی حقوق کا پرچار کرنے والی قوتیں اسرائیلی مظالم نہیں روک سکیں

 

برمنگھم میں احتجاجی جلسہ:

فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام، کونسلروں اور سماجی رہنماؤں نے کہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما اپنے کردار سے انسان دوست اور انصاف پسند حکمران ہونے کا عملی ثبوت پیش کریں تاکہ انسانی برادری کو امریکہ کے سابق ظالم اور جابر حکمران جارج بش اور بارک اوباما میں فرق نظر آئے۔

مرکزی جامع مسجد میں ہونے والے احتجاجی جلسے میں حاضرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ الگ باپردہ ہال میں خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں۔ جلسہ کی صدارت جمعیت العلما برطانیہ کے مرکزی امیر علامہ قاضی شمس الحق مشتاق نے کی، نظامت مولانا جمال بادشاہ نے کی۔ مقررین میں مختلف مکاتب فکر کے علما، مختلف سیاسی جماعتوں، لیبر پارٹی، لبرل ڈیمو کریٹ، ریسپکٹ کے کونسلروں کے علاوہ جمعیت العلما برطانیہ، جماعت اہلسنت یوکے، سنی مجلس عمل، یوکے اسلامک مشن، سواد اعظم اہلسنت، انٹرپال، فرینڈز آف الااقصیٰ، تحریک تحفظ قبلہ اول کے اراکین اور رہنما بھی شامل تھے۔ 

صدر جلسہ جمعیت العلما کے مرکزی امیر قاضی شمس الحق مشتاق نے کہا کہ امریکی صدر بارک اوباما نے ایک ایسے وقت میں امریکہ کا اقتدار سنبھالا ہے جبکہ اسرائیلی افواج فلسطین میں نہتے، بے گناہ عوام کے خون سے ہولی کھیل رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پوری انسانی برادری، عالمی اداروں، ریڈکراس اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے دیکھا ہے کہ اسرائیلی دہشت گردوں نے کس طرح عام شہریوں پر فاسفورس کے بم برسائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے جس طرح ماضی میں سوڈان، سربیا اور دیگر مقامات پر جنگی جرائم پر مقدمات چلائے ہیں اسی طرح اسرائیلی قاتلوں اور صہیونی دہشت گردوں کے خلاف بھی مقدمات قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ انٹرنیشنل قوانین کی دھجیاں بکھیرنے والے اسرائیلی یہودیوں کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر آزاد دنیا امریکہ اور یورپ حقیقی معنوں میں عالمی امن، انصاف اور انسانی اقدار پر یقین رکھتے ہیں تو وہ معصوم بچوں کے قتل عام اور بے گناہ عوام پر بم برسانے کی تحقیقات کریں اور اسرائیل کو ایک دہشت گرد اور انسان دشمن سٹیٹ قرار دیا جائے۔ جماعت اہلسنت برطانیہ کے مرکزی رہنما مولانا سید ظفر اللہ شاہ نے اسرائیل کو دہشت گرد مملکت قرار دینے کے مطالبے کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام مسلمان ملکوں اور قوموں کو متحد ہونا پڑے گا، اپنے اختلافات فراموش کر کے عالمی برادری کو اپنے ساتھ لیکر آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے ایک یہودی عالم (ربی) موردافے یاہو کے اس مبینہ فتوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں اس نے کہا کہ مسلمان بچوں اور عورتوں کا قتل عام یہودی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حرکت اور زیادتی اگر کوئی مسلم عالم کرتا تو مغرب کا پورا میڈیا حرکت میں آ جاتا اور مسلمانوں کو دہشت گرد اور انسان دشمن قرار دیتا رہتا۔

 


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=134281
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امارات کے علاقے ام القیوین میں ایک نئی مسجد کا ...
وفات کے وقت حضرت آدم[ع] کی عمر کتنی تھی ؟
قاہر كے اجلاس میں اسلامی مقدسات كی بے حرمتی كے ...
\"اسلامی مقدس مقامات، عقيدہ اور مسئلہ\" كے موضوع ...
فلسطینیوں کے قتل عام میں امریکی ہتھیار کا استعمال
سعودی عرب کے فوجیوں نے شہر العوامیہ میں شیعہ ...
امریکی اخبار: امریکہ یمن میں سعودی جنگی جرائم میں ...
تركی میں صہيونزم مخالف فلم كی پروڈكشن
دنيا اور عالم اسلام میں ہونے والی تبديليوں كا ...
صومالیہ میں دو بم دھماکوں میں 85 افراد ہلاک اور 100 ...

 
user comment