سعودی حکام نے ریاض میں کتابوں کی بین الاقوامی نمائيش میں شیعیان سعودی عرب کی کتابوں کی نمائش پرپابندی لگادی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق قبل ازیں شیعہ کتابوں کو نمائش میں پیش کی جانے والی کتابوں کی فہرست میں شامل کیا گياتھا ۔
ریاض میں نمائش کتب 21 فروری سے تین مارچ تک جاری رہی۔
یاد رہے سعودی کہ عرب میں وہابی انتھا پسندنظریات کی وجہ سے اہل تشیع کو ان کے شہری حقوق حاصل نہیں ہيں۔
گذشتہ محرم میں سعودی حکومت نے شیعہ علاقوں میں متعدد مسجدوں اور امام بارگاہوں پر تالا لگاکر اہل تشیع کے مذھبی مراسمات پر پابندی لگادی تھی ۔
ایک صارف نے خبر پڑھتے ہی ہمیں یہ پیغام بھیجا ہے جس کا خطاب ہم سے نہیں وہابیت سے ہے؛ پڑھ لیجئے اور آپ بھی چاہیں تو کامنٹ دے دیجئے:
ایک پیغام وہابیت کے نام:
زبان پر تالا ـ سوچ پر قدغن ـ منطق پر پابندی ـ عبادت پر بندش ـ سوچنے والے پر دہشت گردوں کے حملے ـ بولنے والے کے لئے اغلال و سلاسل لیکن کب تک؟ کب تک دنیا کو سوچنے اور بولنے اور سمجهنے سے روکو گے؟ رسول اللہ (ص) جب مسجد الحرام میں ہوتے تو جاہلیت کے علمبردار حاجیوں کو روئی دیا کرتے اور ان سے کہتے کہ یہ اپنے کانوں میں ٹهونس دو کہیں (معاذاللہ) اس شخص کے جادو اور سحر سے متأثر نہ ہوجاؤ!
کیا یہ روشیں وہی روشیں نہیں ہیں؟
کیا صرف اپنی سوچ لوگوں کے مغز میں ٹھونسنا اور ان کو مختلف انداز میں سوچنے والوں سے دور رکھنا اور دوسرے عقائد کو جاننے سے محروم کرنا تمہاری حقانیت کی دلیل ہے؟
ہم نے جو سمجھا وہ یہ تھا کہ اپنی سوچ اور اپنے عقیدے کا دوسرے عقائد سے موازنہ کرو تا کہ حق و باطل کا فرق واضح ہوجائے؛
جبکہ تم اپنے عقائد کے پیروکاروں کو سوچنے اور موازنہ کرانے کی فرصت ہی نہیں دیتے! کیا یہ تمہاری حقانیت کی دلیل ہے؟
کیا تم اپنے ہم عقیدہ افراد کو مواصلات کے اس دور میں دیگر عقائد کو سمجھنے سے روک سکوگے؟ اگر ہاں تو کب تک؟
اور پھر نوجوانی کے دور کے تقاضے یہ ہیں کہ یہ لوگ ممنوعہ اشیاء کو قریب سے دیکھنے کے شدت سے خواھشمند ہوتے ہیں اور وہ تمہارے خیال کو محترم نہیں سمجھتے بلکہ ان خیالات کو اپنی محرومی کی علامت سمجھتے ہیں اور وہ ممنوعہ کتابیں بھی پڑھ ہی لیتے ہیں کہیں سے بھی حاصل کرکے! کیا نمائش میں کتاب پر پابندی انہیں انٹرنیٹ سے وہی کتاب حاصل کرنے سے روک سکے گی؟
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=181880