اردو
Saturday 27th of July 2024
0
نفر 0

امام حسین(علیہ السلام) کی مکہ سے کوفہ کی طرف روانگی

امام حسین (علیه السلام) اپنے جملہ اعزاء واقرباء اور جان نثارانصار کوہمراہ لے کرجن کی تعدادبقول امام شبلنجی ۸۲ تھی مکہ سے روانہ ہوگئے آپ جس وقت منزل صفاح پرپہنچے تو فرزدق شاعرسے ملاقات ہوئی وہ کوفہ سے آرہےتھے.

استفساربراس نے بتایاکہ لوگوں کے دل آپ کے ساتھ ہوں لیکن ان کی تلواریں آپ کے خلاف ہیں آپ نے اپنی روانگی کے وجوہ بیان فرمائے اور آپ وہاں سے آگے بڑھے پھرمنزل حاجزکے ایک چشمہ پراترے وہاں عبداللہ ابن مطیع سے ملاقات ہوئی انہوں نے بھی کوفیوں کی بے پروائی کاذکرکیا،اسکے بعد آپ منزل بطن الرمہ پہنچے اوروہاں سے منزل ذات العرق میں ڈیرہ ڈالا،وہاںشخص بشیربن غالب سے ملاقات ہوئی اس نے بھی کوفیوں کی غداری کاتذکرہ کیا ۔

پھرآپ وہاں سے آگے بڑھے ایک مقام پرایک خیمہ نصب دیکھا پوچھا اس جگہ کون ٹہرا ہے معلوم ہوا کہ زبیرابن ایقین. آپ نے انہیں بلوابھیجا،جب وہ آئے تو آپ نے اپنی حمایت کا ذکر کیا انہوں نے قبول کرکے اپنی بیوی کوبروائتے اپنے بھائی کے ہمراہ گھرروانہ کردیااورخودامام حسین کے ساتھ ہوگئے ، پھروہاں سے روانہ ہوکر منزل ”زبالہ“ میں پہنچے وہاں آپ کوحضرت مسلم وہانی اورمحمدبن کثیراورعبداللہ بن یقطرجیسے دلیروں کی شہادت کی خبرملی آپ نے اناللہ واناالیہ راجعون فرمایا اورداخل خیمہ ہوکرحضرت مسلم کی بچیوں کوکمال محبت کے ساتھ پیارکیا اوربے انتہاروئے اس کے بعد ارشادفرمایا کہ میراقتل یقینی ہے ،میں تم لوگوں کی گردنوں سے طوق بیعت اتارے لیتاہوں تمہاراجدھرجی چاہے چلے جاؤ،دنیادارتوواپس ہوگئے ،لیکن سب دیندارہم رکاب ہی رہے ۔

پھروہاں سے روانہ ہوکر منزل قصربنی مقاتل پراترے وہاں عبداللہ ابن حرجعفی سے ملاقات ہوئی آپ کے اصرارکے باوجودوہ بقول واعظ کاشفی آپ کے ہمرکاب نہ ہوا پھرمنزل ثعلبیہ پرپہنچے ،وہاں جناب زینب کی آغوش میں سررکھ کے سوگئے خواب میں رسول خداکودیکھاکہ وہ بلارہے ہیں آب روپڑے ،ام کلثوم نے سبب گریہ پوچھاآپ نے خواب کاحوالہ دیااورخاندان کی تباہی کاتاثرظاہرفرمایا ،علی اکبرنے عرض کی باباہم حق پرہیں ہمیں موت سے ڈرنہیں ۔

اس کے بعدآپ نے منزل قطقطانیہ پرخطبہ دیااوروہاں سے روانہ ہوکرقبیلہ بنی سکون میں ٹہرے آپ کی یہاں سکونت کی اطلاع ابن زیادہ کودی گئی اس نے ایک ہزاریادوہزارکے لشکرسمیت حربن یزیدریاحی کوامام حسین کی گرفتاری کے لیے روانہ کردیاامام حسین اپنی قیام گاہ سے نکل کرکوفہ کی طرف بدستورروانہ ہوگئے راستے میں بنی عکرمہ کاایک شخص ملا، اس نے کہاقادسیہ سے غدیب تک ساری زمین لشکرسے پٹی پڑی ہے آپ نے اسے دعائے خیردی اورخودآگے بڑھ کر”منزل شراف“ پرقیام کیاوہاں آپ نے محرم ۶۱ ھ کاچانددیکھا اورآپ رات گذارکر علی الصباح روانہ ہوگئے ۔

حربن یزیدریاحی

صبح کاوقت گزرادوپہرآئی لشکر حسین بادیہ پیمائی کررہاتھا کہ ناگاہ ایک صحابی حسین نے تکبیرکہی لوگوں نے سبب پوچھا،اس نے جواب دیاکہ مجھے کوفہ کی سمت خرمے اورکیلے کے درخت جیسے نظرآرہے ہیں یہ سن کرلوگ یہ خیال کرتے ہوئے کہ س جنگل میں درخت کہاں، اس طرف غورسے دیکھنے لگے ،تھوڑی دیرمیں گھوڑوں کی کنوتیاں نظرآئیں امام نے فرمایاکہ دشمن آرہے ہیں لہذا منزل ذوخشب یاذوحسم کی طرف مڑچلو، لشکرحسین نے رخ بدلا اورلشکرحرنے تیزرفتاری اختیارکی بالآخرسامنے آپہنچا اوربروایتے لجام فرس پرہاتھ ڈال دیا یہ دیکھ کرحضرت عباس آگے بڑھے اورفرمایاتیری ماں تیرے ماتم ماتم میں بیٹھے ”’ماترید“ کیاچاہتاہے (مائیتین) ص ۱۸۳) ۔

مورخین کابیان ہے کہ چونکہ لشکرحرپیاس سے بے چین تھا اس لے ساقی کوثرکے فرزندنے اپنے بہادروں کوحکم دیاکہ حرکے سواروں اورسواری کے جانوروں کواچھی طرح سیراب کردو، چنانچہ اچھی طرح سیرابی کردی گئی اس کے بعدنمازظہرکی اذان ہوئی حرنے امام حسین کی قیادت میں نمازاداکی اوریہ بتایاکہ ہمیں آپ کی گرفتاری کے لیے بھیجاگیاہے اورہمارے لیے یہ حکم ہے کہ ہم آپ کوابن زیادکے دربارمیں حاضرکریں، امام حسین نے فرمایاکہ میرے جیتے جی یہ ناممکن ہے کہ میں گرفتارہوکرخاموشی کے ساتھ کوفہ میں قتل کردیاجاؤں ۔

پھر اس نے تنہائی میں رائے دی کہ چپکے سے رات کے وقت کسی طرف نکل جائیے آپ نے اس کی رائے کو پسندکیا اورایک راستے پرآپ چل پڑے جب صبح ہوئی توپھرحرکوتعاقب کرتے دیکھے اورپوچھاکہ اب کیابات ہے اس نے کہامولاکسی جاسوس نے ابن زیادسے غمازی کردی ہے چنانچہ اب اس کاحکم یہ آگیاہے کہ میں آپ کوبے آب وگیاہ جنگل میں روگ لوں گفتگوکے ساتھ ساتھ رفتاربھی جاری تھی کہ ناگاہ امام حسین کے گھوڑے نے قدم روکے، آپ نے نے لوگوں سے پوچھااس زمین کوکیاکہتے ہیں کہاگیاکربلا آپ نے اپنے ہمراہیوں کوحکم دیاکہ یہیں پرڈیرے ڈال دواوریہیں خیمے لگادوکیونکہ قضائے الہی یہیں ہمارے گلے ملے گی(نورالابصار ص ۱۱۷ ،مطالب السؤل ص ۲۵۷ ، طبری جلد ۳ ص ۴۰۷ ،کامل جلد ۴ ص ۲۶ ،ابوالفداء ج ۲ ص ۲۰۱ ،دمعة ساکبة ص ۳۳۰ اخبارالطوال ص ۲۵۰ ،ابن الوردی جلد ۱ ص ۱۷۲ ، ناسخ جلد ۶ ص ۲۱۹ ،بحارالانوارجلد ۱۰ ص ۲۸۶) ۔


source : http://www.taghrib.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی چالیس حدیثیں
امام حسین(علیہ السلام) کی مکہ سے کوفہ کی طرف ...
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآله وسلم کے خطوط بادشاہوں ...
علم, فرمودات باب العلم حضرت علی{ع}
حضرت علی علیہ السلام اور نا اہل گورنروں كا تقرر
حضرت زھرا علمائے اھل سنت کی نطر میں
امام جواد علیہ السلام کی نماز،زیارت اور حرز
امامت آیہء ولایت کی روشنی میں
امام حسین علیہ السلام کی تحریک کے اہداف
اہلبیت رسول کے اخلاق اور ان کا تربیتی مکتب

 
user comment