ابو بصیر نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ جناب فاطمہ الزہرا بیس جمادی الثانی کو جب کہ پیغمبر اکرم (ص) کی عمر پینتالیس سال تھی اس وقت بی بی اس دنیا میں تشریف لائیں آٹھ سال تک بی بی مکہ میں باپ کے ساتھ رہیں
اور دس سال تک باپ کے ساتھ بسر کئے باپ کی وفات کے پچھتر دن بعد زندہ رہیں اور تین جمادی الثانی گیارہ ھجری کو اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئیں۔جناب فاطمہ الزہرا ؑاسلام میں مثالی خاتون حضرت رسول اکرم فرماتے ہیں عورتوں میں سے بہترین عورتیں چار عورتیں ہیں اول مریم دختر عمران دوم فاطمہ الزہرا دختر حضرت محمد مصطفی ؐ سوم حضرت خدیجہ بنت خویلد چہارم حضرت آسیہ زوجہ فرعون منابہ کشف الغمہ ج۲ ص۷۶ ۔
حضرت رسول اکرم مزید فرماتے ہیں بہترین عورتوں میں سے سب سے بہترین عورت حضرت فاطمہ الزہرا ہیں ۔منار کشف الغمہ ج۲ ص ۷۶ حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ جناب فاطمہ الزہرا اللہ تعالی کے ہاں نو ناموں سے یاد کی جاتی ہیں اول فاطمہ دوم صدیقہ سوم مبارکہ چہارم طاہرہ پنجم زکیہ ششم رضیہ ہفتم مرضیہ ہشتم محدثہ نہم زہرا جناب فاطمہ کے تمام نام رکھے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ برائیوں اور فساد سے محفوظ ہیں اور معصوم ہیں اور اگر علی نہ ہوتے تو فاطمہ زہرا کا کوئی ہمسر نہ ہوتا کشف الغمہ ج۲ ص۸۹ اس کے علاوہ امام محمد باقر سے سوال کیا گیا کہ حضرت جناب فاطمہ کا نام زہرا کیوں رکھا گیا تو آپ نے جواب دیا کہ اس لئے کہ اللہ تعالی نے آپ کو اپنی عظمت کے نور سے پیدا کیا تو آپ کے نور سے زمین وآسمان اتنے روشن ہوئے کہ ملائکہ اس نور سے اتنے نتاثر ہوئے کہ ملائکہ اللہ تعالی کے سامنے سجدے میں گر گئے اور عرض کرنے لگے خدایا یہ کس کا نور ہے اللہ تعالی نے جواب دیا کہ یہ میری عظمت کے نور میں سے یہ ایک شمعہ ہے جسے میں نے پیدا کیا ہے اور ان کو آسمان پر سکونت دی ہے اور اسے پیغمبروں میں سے بہترین پیغمبر کے صلب سے پیدا کیا ہے اور اسی نور سے دین کے امام وپیشوا پیدا کروں گا تا کہ لوگوں کو حق کی طرف دعوت دیں اور وہ پیغمبر کے جانشین اور خلیفہ ہوں گے کشف الغمہ ج۲ ص۹۰ حضرت امام محمد باقر نے فرمایا کہ خدا کی قسم اللہ تعالی نے فاطمۃ الزہرا کو علم کے وسیلہ سے فساد اور برائیوں سے محفوظ رکھا کشف الغمہ ج۲ ص۷۹ حضرت عائشہ کہتی ہے میں نے پیغمبرص کے بعد کسی کو فاطمہ زہرا سے سچا نہیں دیکھا زخائر العقبی ص۶۶
حضرت رسول اکرم فرماتے ہیں جب قیامت برپا ہو گی عرش سے اللہ تعالی کا منادی ندا دے گا کہ لوگوں اپنی آنکھوں کو بجد کر لو تا کہ حضرت فاطمہ زہرا پل صراط سے گزر جائیں :کشف الغمہ ج۲ ص۹۳ زخائر العقبی کفعمی نے مصباح میں لکھا ہے کہ حضرت فاطمہ الزہرا جمعہ کے دن میں جمادی دنیا میں تشریف لائیں :بحار الانوار ج۶۳ ص۶ حضرت محمد مصطفی نے فرمایا اے فاطمہ خدا وند عالم نے جب دنیا کی طرف پہلی دفعہ توجہ نگاہ کی تو مجھے تمام مردوں پر چنا جب دوسری مرتبہ نگاہ کی تو تمہارے شوہر علی ابن ابی طالب ؑ کو مام لوگوں پر چنا اور جب تیسری مرتبہ توجہ کی تو حسن اور حسین کو جنت کے جوانوں پر برتری اور فضیلت عناءت کی :کشف الغمہ ج ۲ ص۹۱
حضرت جناب ام سلمہ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ مشاہدہ پیغمبر اسلام سے جناب فاطمہ الزہرا (س)تھی کشف الغمہ ج ص۹۷ حضرت رسول اکرم (ص) نے فرمایا کہ جنت میں سب سے پہلے فاطمہ الزہرا (س)داخل ہوں گی بحار الانوار ج۶۳ ص۶۳ امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا کہ فاطمہ کا نام فاطمہ اس لئَ رکھا گیا تھا کہ لوگوں کو آپ کی حقیقت کرنے کی قدرت نہ تھی بحار الانوار ج۶ ص۶۹
اس کے علاوہ حضرت رسول اکرم (ص)نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے مجھَ اور علی اور فاطمہ کو ایک نور سے خلق کیا کشف الغمہ ج۳ ص۹۱
ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت نے فرمایا کہ وہ کون سے کلمات تھے جس کی وجہ سے حضرت آدم کی دعا قبول ہوئی تو جواب دیا گیا کہ وہ کلمات جن سے آدم ؑ کی دعا قبول ہوئی وہ کلمامحمد علی فاطمہ حسن حسین تھے جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے آدم کی دعا قبول فرمائِ:کشف الغمہ ج۲ ص۹۱
حضرت پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا :شب معراج جب میں نے جنت کی سیر کی میں نے وہاں فاطمہ (س)کا محل دیکھا جس میں ستر قصر تھے جو لؤلؤ اور مرجان سے بنائے گئے تھے وہاں موجود تھے ۔بحار الانوار ج ۴۳ ص۷۶
ایک دفعہ پیغمبر (ص) نے فاطمہ (س)کو مخاطب کر کے فرمایا فاطمہ جانتی ہو تیرا نام فاطمہ کیوں رکھا گیا ہے حضرت علی(ع) نے فرمایا فاطمہ نام فاطمہ کیوں رکھا تو پیغمبر اکرم ؐ نے فرمایا فاطمہ کا نام فاطمہ اس لئے رکھا کہ یوں کہ آپ اور آپ کے پیرو کار دوزخ کی آگ سے محفوظ ہوں گے یعنی تمام امان میں ہوں گے :بحار الانوار ج۴۳ ص۱۴
حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اکرم جناب فاطمہ کو زیادہ بوسے دیا کرتے تھے ایک دفعہ عائشہ نے اعتراض کیا کیوں ان کو اتنے بوسے دیتے ہیں تو حضور نے جواب دیا کہ جب مجھے معراج پر لایا گیا تو میں بہشت میں داخل ہوا حضرت جبرائیل مجھے درخت طوبی کے قریب لے گئے اور اس درخت کا میوہ مجھے دیا میں نے اس میوہ کو کھایا تو اس میوہ کے ذریعے نطفہ وجود میں آیا اور حضرت خدیجہ سے ہمبستر ہوا تو اس سے فاطمہ کانطفہ ٹھرا یہی وجہ ہے جب میں فاطمہ کا بوسہ لیتا ہوں تو درخت طوبی کی خوشبو میرے مشام تک پہنچتی ہے میں اسے محسوس کرتا ہوں بحار الانوار ص۴۳ ص۶ مذہب اہل سنت اس روایت کے صحیح ہونے کے معترف ہیں وہ روایت اس امر کو بیان کر رہی ہے حضرت رسول خدا ؐ نے فرمایا الفاطمۃ بضعۃ منی فمن اغضبوا اغضبنی حضرت فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اس کو غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا ہے اور اس کے علاوہ جس شخص نے اس کو راضی کیا ہے اس نے مجھے راضی کیا ہے صحیح بخاری اس کے علاوہ قرآن وسنت کے حکم کے مطابق پیغمبر کا گضب خدا کا غضب ہے علماء اہل سنت نے یہ حدیث نھی نقل کی قال رسول اللہ لفاطمۃ ان اللہ یغضب لغضبک ویرضی لرضاک ۔پیغمبر اسلام فرماتے ہیں حضرت فاطمہ کے لئے بے شک اللہ تعالی فاطمہ کے غضب سے غضبناک ہوتا اور اس کی رضایت اللہ کی رضایت مستدرک صحیحین معجم کبیر ج! ص۱۰۸
جس کی رضا پر خدا وند عالم بغیر کسی قید وشرط کے راضی اور غضب سے غضبناک ہو عقل کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی رضا وغضب سے پاک ہو اور یہی عصمت کبری ہے
نجران کے نصاری کے ساتھ رسول خدا کا مباہلہ اس قوم کے لئے رحمت خدا سے دوری کی درخوواست تھِ وہ دعا جس کی قبولیت سے انسان حیوان کی شکل میں منقلب ہو جائے خاک اپنی حالت تبدیل ک کے آگ بن جائے اور ایک امت صفحہ ہستی سے مٹ جائے قرآن میں واضح ہے آیت :انما امرہ ازا اراد شیئا ان یقول لہ کن فیکون سورہ یسین اس کا صرف امر یہ ہے کہ یہ کسی شئ کے بارے میں کہنے کا ارادہ کر لیں ہو جا تو وہ شئی ہو جاتی ہے ۔یہ ارادے سے متصل ہوئے بغیر نا ممکن ہے یہ انسان کامل کی منزلت ومقام ہے اس کی رضاء و غضب خدا کی رضاو غضب کا مظہر ہو یہ مقام حضرت خاتم النبیین اور اس کے جانشین کا ہے وہ واحد خاتون جو اس مقام پر فائز ہوئیں وہ صدیقہ کبری کی ہستی ہے جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عصمت کبری جو ولایت کلیہ اور امامت عامہ کی روح ہے وہ فاطمۃ الزہرا میں موجود ہے توضیح المسائل حضرات خراسانی اس کے علاوہ حضرت پیغمبر اسلام ؐ نے فرمایا اپنی بیٹی کو مخاطب کر کے کہا یا فاطمہ من صلی علیک غفر اللہ لہ والحقہ لی حیث کست فی الجنۃ :اے فاطمہ جو تیری ذات پر صلوات بھیجے گا اللہ تعالی اس کے گناہوں کو معاف کر دے گا دوسرا نبی فرماتے ہیں وہ میرے ساتھ جنت میں داخل ہو گا یعنی میرے ساتھ ہو گا مغنی الاحادیث :
شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
کرم کا مخزن سخا کا مرکز عطا سراپا جناب زہرا نبی کی سیرت نبی کی صورت نبی کا نقشہ جناب زہرا تمام حوریں کنیز تک غلام ان کے ملک سارے مگر چلاتی ہے خود ہی چکی بغیر شکوہ جناب زہرا۔
محمد قسور سجادی
source : http://www.mahdicentre.com