اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

امام مہدی علیہ السلام کی مدت حکومت اورخاتمہ دنیا

حضرت امام مہدی علیہ السلام کاپایہٴ تخت شہرکوفہ ہوگا مکہ میں آپ کے نائب کاتقررہوگا ۔آپ کادیوان خانہ اورآپ کے اجراٴ حکم کی جگہ مسجد کوفہ ہوگی۔بیت المال ،مسجد سہلہ قراردی جائےگی اورخلوت کدہ نجف اشرف ہوگا ۔(حق الیقین ۱۴۵) آپکے عہد حکومت میں مکمل امن وسکون ہوگا ۔بکری اوربھیڑ،گائے اورشیر،انسان اورسانپ ،زنبیل اورچوہے سب ایک دوسرے سے بے خوف ہوں گے (درمنثورسیوطی جلد۳ص۲۳) ۔معاصی کاارتکاب بالکل بندہوجائے گااورتمام لوگ پاک بازہوجائیں گے ۔ جہل ،جبن ،بخل کافورہو جائیں گے ۔عاجزوں،ضعیفوں کی دادرسی ہوگی ۔ظلم دنیا سے مٹ جائے گا اسلام کے قالب بے جان میں روح تازہ پےدہوگی دنیاکے تمام مذاہب ختم ہوجائیں گے ۔نہ عیسائی ہوں گے نہ یہودی ،نہ کوئی اورمسلک ہوگا ۔صرف اسلام ہوگا ۔اوراسی کاڈنکابجتاہوگا آپ دعوت بالسیف دیں گے جوآپ کے درپئے نزاع ہوگا قتل کردیاجائے گا ۔جزیہ موقوف ہوگا خداکی جانب سے شہر عکاکے ہرے بھرے میدان میں مہمانی ہوگی ،ساری کائنات مسرتوں سے مملوہوگی ۔غرضکہ عدل وانصاف سے دنیا بھرجائے گی ،(الیواقت الجواہرجلد۲ص ۱۲۷)۔ 


دنیاکے تمام مظلوم بلائیں جائیں گے اوران پرظلم کرنے والے حاضرکئے جائیں گے ،حتی کہ آل محمد تشریف لائیں گے اوران پرظلم کے پہاڑتوڑنے والے بلائے جائیںگے حضرت امام علیہ السلام مظلوم کی فریادرسی فرمائیں گے اورظالم کوکیفروکردارتک پہنچائیں گے ۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان تمام امورمیںنگرانی کافریضہ اداکرنے کے لئے جلوہ افروزہوںگے اسی دوران میں حضرت عیسی علیہ السلام اپنی سابقہ ارضی ۲۳سالہ زندگی میں ۷سالہ موجودہ ارضی زندگی کااضافہ کرکے چالیس سال کی عمرمیں انتقال کرجائیںگے اور آپ کوروضہٴ حضرت محمد مصطفی صلعم میں دفن کردیاجائے گا ۔(حاشیہ مشکوة ۴۶۳) ،سراج القلزب ۷۷،عجائب القصص ۲۳) اس کے بعدحضرت امام مہدی علیہ السلاکی حکومت کاخاتمہ ہوجائے گا اورحضرت امیرالمومنین نظام کائنات پرحکمرانی کریں گے جس کی طرف قرآن مجید میں ”دابة الارض “ سے اشارہ کیاگیاہے اب رہ گیا یہ کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی مدت حکومت کیاہوگی ؟اس کے متعلق سخت اختلاف ہے ارشاد مفید کے ۵۳۳ میں سات سال اور۵۳۷میں انےس سال اوراعلام الوری کے ۳۶۵میں ۱۹ سال ،مشکوة کے ۴۶۲ میں ۷، ۸، ۹ سال ،نورالابصارکے ۱۵۴میں ۷ ،۸، ۹، ۱۰ سال ۔ غایۃ المقصود جلد۲ ص ۱۶۲ میں بحوالہ حلیةالاولیاٴ ۷، ۸، ۹ سال اورینابع المودة شیخ سلیمان قندوزی بلخی کے ۴۳۳میں بیس سال مرقوم ہے میںنے حالات احادیث ،اقوال علماٴ سے استنباط کرکے بیس سال کوترجیح دی ہے ہوسکتاہے کہ ایک سال دس سال کے برابرہوں (ارشادمفید۵۳۳،نورالابصار۱۵۵) غرضکہ آپ کی وفات کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام آپ کوغسل وکفن دیںگے اورنمازپڑھاکر دفن فرمائیں گے ،جیساکہ علامہ سیدعلی بن عبدالحمیدنے کتاب انوارالمضئیہ میں تحریرفرمایا ہے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے عہدظہورمیں قیامت سے پہلے زندہ ہونے کورجعت کہتے ہیں ۔یہ رجعت ضروریات مذھب امامیہ سے ہے (مجمع البحرین۴۲۲) اس کامطلب یہ ہے کہ ظہورکے بعد بحکم خداشدیدترین کافراورمنافق اورکامل ترین مومنین حضرت رسول کریم اورآئمہ طاہرین ،بعض انبیاٴ سلف برائے اظہاردولت حق محمدی دنیامیں پلٹ کرآئیں گے۔(تکلیف المکلفین فی اصول الدین۲۵) اس میں ظالموں کاظلم کابدلہ اورمظلوموں کوانتقام کاموقع دیاجائے گا اوراسلام کواتنافروغ دے دیاجائے گا کہ ”لیظہرہ علی الدین کلہ “ دنیا میں صرف ایک اسلام رہ جائےگا (معارف الملة الناجیہ والناریہ ۳۸۰) امام حسین علیہ السلام کا مکمل بدلہ لیاجائے گا (غایۃ المقصود جلد۱ص۱۸۴ بحوالہ تفسیرعیاشی ) اوردشمنان آل محمد کوقیامت میں عذاب اکبرسے پہلے رجعت میں عذاب ادنی کامزہ چکھایاجائے گا (حق الیقین ۱۴۷ بحوالہ قرآن مجید) ۔شیطان سرورکائنات کے ہاتھوں سے نہرفرات پرایک عظیم جنگ کے بعد قتل ہوگا ۔آئمہ طاہرین کے ہرعہدحکومت میں اچھے برے زندہ کئے جائیں گے اورحضرت امام مہدی علیہ السلام کے عہدمیں جولوگ زندہ ہوں گے ان کی تعداد چارہزارہوگی (غایۃ المقصود جلد۱ ص۱۷۸) شہداء کوبھی رجعت میں ظاہری زندگی دی جائے گی تاکہ اس کے بعد جوموت آئے اس سے آیت کے حکم ” کل نفس ذائقة الموت “ کی تکمیل ہوسکے اورانھیں موت کامزہ نصیب ہوجائے (غایۃ المقصود جلد۱ص ۱۷۳) اسی رجعت میں بوعدہٴ قرآنی آل محمد کوحکومت عامہ عالم دی جائے گی ،اورزمین کاکوئی گوشہ ایسانہ ہوگا جس پرآل محمد کی حکومت نہ ہو ،اس کے متعلق قرآن مجید میں : ” ان الارض یرثھا عبادی الصالحون “ و ”نریدان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض ونجعلھم الوارثین ۔“ موجود ہے (حق الیقین ۱۴۶)۔
اب رہ گیاکہ یہ کائنات کی ظاہی حکومت ووراثت آل محمد کے پاس کب تک رہے گی ،اس کے متعلق ایک روآیت آٹھ ہزارسال کاحوالہ دے رہی ہے اورپتہ یہ چلتاہے کہ امیرالمومنین ،حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیرنگرانی حکومت کریں گے اوردیگرآئمہ طاہرین ان کے وزراٴ اورسفراٴ کی حیثیت سے ممالک عالم میں انتظام وانصرام فرمائیں گے اورایک روآیت میں یہ بھی ہے کہ ہرامام علی الترتیب حکومت کریںگے حق الیقین وغایۃ المقصود ۔حضرت علی کے ظہوراورنظام عالم پرحکمرانی کے متعلق قرآن مجید میں بصراحت موجود ہے ۔ارشادہوتاہے :
” اخرجنالھم دابة من الارض ۔“(پارہ ۲۰ رکوع۱) 
علماء فریقین یعنی شیعہ وسنی کااتفاق ہے کہ اس آیت سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں ۔ملاحظہ ہو۔میزان الاعتدال علامہ ذہبی ومعالم التنزیل علامہ بغوی وحق الیقین علامہ مجلسی وتفسیرصافی علامہ محسن فیض کاشانی اس کی طرف توریت میں بھی اشارہ موجودہے ۔(تذکرة المعصومین ۲۴۶) آپ کاکام یہ ہوگا کہ آپ ایسے لوگوںکی تصدیق نہ کریں گے جوخداکے مخالف اوراس کی آیتوں پریقین نہ رکھنے والے ہوںگے وہ صفااورمروہ کے درمیان سے برآمد ہوںگے ،ان کے ہاتھ میں حضرت سلیمان کی انگوٹھی اورحضرت موسی کاعصا ہوگا جب قیامت قریب ہوگی توآپ عصا اورانگشتری سے ہرمومن وکافرکی پیشانی پرنشان لگائیں گے ۔مومن کی پیشانی پر ”ھذا مومن حقا “ اور کافرکی پیشانی پر” ھذا کافرحقا“ تحریرہوجائے گا ۔ملاحظہ ہو(کتاب ارشادالطالبین اخوند درویزہ ۴۰۰وقیامت نامہ قدوةالمحدثین علامہ رفیع الدین ص۱۰) علامہ لغوی کتاب مشکوة المصابیح کے ص۴۶۴میں تحریرفرماتے ہیں کہ دابة الارض دوپہرکے وقت نکلے گا ،اورجب اس دابة الارض کا عمل درآمد شروع ہوجائے گا توباب توبہ بند ہوجائے گا اوراس وقت کسی کاایمان لانا کارگرنہ ہوگا حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی مسجد میں سورہے تھے ،اتنے میں حضرت رسول کرےم تشریف لائے ،اورآپ نے فرمایا ”قم یادابة اللہ ۔“ اس کے بعد ایک دن فرمایا : ” یاعلی اذا کان اخرجک اللہ الخ ۔“ اے علی ! جب دنیاکاآخری زمانہ آئے گا توخداوند عالم تمہیں برآمد کرےگا اس وقت تم اپنے دشمنوں کی پیشانیوں پرنشان لگاؤگے ۔ (مجمع البحرین ۱۲۷) آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ” علی دابة ا لجنة “ ہیں لغت میںہے کہ دابہ کے معنی پیروںسے چلنے پھرنے والے کے ہیں ۔(مجمع البحرین ۱۲۷)۔
کثیرروایات سے معلوم ہوتاہے کہ آل کی حکمرانی جسے صاحب ارجح المطالب نے بادشاہی لکھاہے اس وقت تک قائم رہے گی جب تک دنیا کے ختم ہونے میںچالیس یوم باقی رہیں گے ۔( ارشادمفید۱۳۷،واعلام الوری ۲۶۵) اس کامطلب یہ ہے کہ وہ چالیس دن کی مدت قبروں سے مردوں کے نکلنے اورقیامت کبری کے لئے ہوگی ۔حشرونشر،حساب وکتاب ،صورپھونکنا اوردیگرلوازمات کبری اسی میں اداہوںگے ۔(اعلام الوری ۲۶۵) اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام لوگوں کوجنت کاپروانہ دیں گے ۔لوگ اس لے کرپل صراط پرسے گزریں گے ۔(صواعق محرقہ علامہ ابن حجرمکی۷۵) واسعاف الراغبین ۷۵برحاشیہ نورالابصار) پھرآپ جوض کوثرکی نگرانی کریںگے جو دشمن آل محمدحوض کوثرپرہوگا ،اسے آپ اٹھادیںگے ۔(ارجح ا لمطالب ۷۶۷) پھرآپ لواء الحمد یعنی محمدی جھنڈا لے کرجنت کی طرف چلیں گے ،پیغمبراسلام آگے آگے ہوںگے انبیاء اورشہداء وصالحین اوردیگرآل محمدکے ماننے والے پیچھے ہوںگے ۔(مناقب اخطب خوارزمی قلمی وارجح المطالب ۷۷۴) پھرآپ جنت کے دروازہ پرجائیںگے اوراپنے دوستوںکوبغیرحساب داخل جنت کریںگے اوردشمنوںکوجہنم میںجھونک دیںگے (کتاب شفاقاضی عیاض وصواعق محرقہ) اسی لئے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر،حضرت عمر حضرت عثمان اوربہت سے اصحاب کوجمع کرکے فرمادیاتھاکہ علی زمین اورآسمان دونوںمیںمیرے وزیرہیں اگرتم لوگ خداکوراضی کرنا چاہتے ہو توعلی کوراضی کرو،اس لئے کہ علی کی رضا خداکی رضا اورعلی کاغضب خداکا غضب ہے ۔(مودة القربی ص۵۵۔۶۲) علی کی محبت کے بارے میںتم سب کوخداکے سامنے جواب دیناپڑے گااورتم علی کی مرضی کے بغیرجنت میں نہ جاسکوگے اورعلی سے کہ دیا کہ تم اورتمہارے شیعہ ”خیرالبریہ “ یعنی خداکی نظرمیں اچھے لوگ ہیں ۔یہ قیامت میںخوش ہوں گے اورتمہارے دشمن ناشاد ونامراد ہوں گے ،ملاحظہ ہو (کنزالعمال جلد۶ص ۲۱۸وتحفہٴ اثناعشریہ ۶۰۴تفسیرفتح البیان جلد۱ص۳۲۳)۔


source : http://www.shiastudies.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کربلا ميں حضرت امام حسين کے ورود سے لے کر نويں ...
امام جواد(ع) کی سیرت امت مصطفیٰ(ص) کے اسوہ حسنہ
مولا علی علیہ السلام
امام مہدی علیہ السلام کی مدت حکومت اورخاتمہ دنیا
چوتھے امام حضرت امام زين العابدين (ع)
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی چالیس حدیثیں
بیعت عقبہ اولی
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی چند احادیث
امام سجاد (ع) اور رمضان کي آخري رات
فرزند رسول امام زین العابدینؑ کے یوم شہادت ...

 
user comment