اہل البیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل «حجت الاسلام والمسلمین محمدحسن اختری» نے قم میں اسمبلی کے ثقافتی شعبے کے اہلکاروں اور کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران میں ولایت فقیہ کی اہمیت کے سلسلے میں نہایت اہم نکات بیان کئے.
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل نے اس اجلاس کی ابتداء میں پیروان اہل بیت (ع) کی خدمت کو قابل قدر قرار دیا اور کہا: «منقول ہے کہ مرحوم کاشف الغطائے کبیر، اپنے عمامے کے پلو سے مرحوم آیت اللہ العظمی سید مہدی بحرالعلوم کے جوتے صاف کیا کرتے تھے کیونکہ مرحوم بحرالعلوم کو امام زمانہ (عج) کی خدمت میں شرفیاب ہونے کا اعزاز حاصل تھا. ہم بھی عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی میں اپنے آپ کو پیروان اہل بیت (ع) کے خادمین کے زمرے میں شمار کرتے ہیں؛ آج کے عالمی حالات میں بہت بڑی توفیق کی ضرورت ہوتی ہے کہ کوئی شخص دوازدہ امامی شیعیان میں سے ہو. چنانچہ پیروان اہل بیت (ع) کی خدمت بہت قابل قدر ہے اور ہمیں بھی اس خدمت کی قدردانی کرنی چاہئے».
حجت الاسلام والمسلمین اختری نے زور دی کر کہا کہ ہم سب کو اپنے فرائض کے مطابق اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دینی چاہئیں اور ہر شخص کو اپنے اندر سے ہی اپنے امور کی نگرانی کرنی چاہئے تا کہ اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نبھائیں.
رہبر معظم کے دفتر کے سابق معاوں برائے بین الاقوامی امور، جناب حجت الاسلام اختری نے دنیا کے مختلف خطوں میں پیروان اہل بیت (ع) پر روزافزوں دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: «آج مکتب اہل بیت(ع) اور اس مکتب کے پیروکار ہر طرف سے یلغار کا سامنا کررہے ہیں؛ اس وقت بعض افریقی حکومتوں نے بھی مذہب تشیع پر حملے شروع کئے ہوئے ہیں اور اہل تشیع کو تکفیر کررہے ہیں؛ اہل تشیع کی مساجد اور امام بارگاہوں کو شہید یا پھر بند کررہے ہیں. مصر جیسے ممالک میں – جہاں لوگ اہل بیت (ع) سے محبت کرتے ہیں - عوام بعض مولویوں اور حکمرانوں کی شدید یلغار کا سامنا کررہے ہیں؛ سعودی عرب، یمن، مراکش اور عراق میں بھی یہی صورت حال ہے؛ لہذا اس مکتب کے لئے ایثار اور قربانی کی ضرورت ہے؛ ہم سب جوابدہ ہیں اور ہم سب کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے».
عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ولایت کے سائے اور ولایت کی متابعت میں قائم و دائم رہنا پیروان اہل بیت (ع) کا بین الاقوامی فریضہ ہے اور تولّی ہمارے اعتقادات کا جزء ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ولایت کے پابند ہیں؛ آج عصر غیبت میں ہمارا یہ عقیدہ "ولایت فقیہ" میں جلوہ گر ہے؛ ولایت ہدایت اور راہبری کو مشخص اور واضح کرتی ہے اور یہ اصول دیگر اصولوں کا سرچشمہ ہے. چنانچہ ولایت فقیہ کا اصول ترقی یافتہ ترین اصولوں میں سے ہے جس کے تحت امام زمانہ (عج) کی غیبت کے اس عصر میں رہبری کا منصب ولی فقیہ کو سونپا گیا ہے».
... حجت الاسلام اختری نے انتخابات کے بعد پیش آنے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: «آج کا مسئلہ بھی وہی تاریخی مسئلہ ہے. ولایت کا منصب اسلامی معاشرے کی ہدایت اور رہبری کا منصب ہے مگر وہ لوگ اس منصب سے ناواقف تھے. آج بھی وہی صورت حال ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض لوگ امام (رح) اور انقلاب کے راستی سے الگ ہوگئے؛ حتی وہ لوگ جو شاہ کے زمانے میں حکومت کے حوالے سے خاموش تھے آج مختلف مسائل کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہیں اور عوام کے اعتقادات کو متزلزل کرنے کی کوشش کرتے ہیں. اس زمانے میں جب کبھی امام (رح) کی آراء پر تنقید ہوتی تھی ان حضرات میں سے کوئی بھی میدان میں اتر کر ان تنقیدات کا جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہوتا تھا مگر آج وہی لوگ امام خمینی (رح) کی متابعت اور ان کے مکتب کے دفاع کے دعویدار بن بیٹھے ہیں. افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ افراد آج دشمن کا آلۂ کار بنے ہوئے ہیں اور ہمارے دشمن ان ہی افراد کے ذریعے لوگوں کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کرتے ہیں».
سیکریٹری جنرل نے بصیرت اور حق کو باطل سے تشخیص دینے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: «جنگ جمل میں ایک شخص امیرالمؤمنین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں شک سے دوچار ہوا ہوں. امام علیہ السلام نے فرمایا: تمہارے شک و تردد کا سبب یہ ہے کہ تم حق کی تمیز نہیں کرسکے ہو. آج بھی صورت حال یہی ہے اور جیسا کہ رسول اللہ (ص) کے بہت سے قرابتدار باطل کے پیروکار تھے ایسے بہت سے افراد بھی خطا کے مرتکب ہوئے جو امام خمینی (رح) کے قریبی تھے».
سیکریٹری جنرل نے انقلاب اسلامی کے رہبر معظم کے بارے میں کہا: : «الحمدللہ ہمیں آج ایسے رہبر کا سایہ میسر ہے جنہیں جامع الشرائط مجتہدین بھی اعلم (عالم ترین مجتہد) سمجھتے ہیں؛ ان ہی مجتہدین میں سے ایک "آیت اللہ ہاشمی شاہرودی" ہیں جو نہایت اعلی علمی رتبے پر فائز ہیں اور وہ رہبر معظم کی علمی محافل میں بلاناغہ شریک ہوتے ہیں؛ سیاسی عقل اور معاشرتی بصیرت کے سلسلے میں بھی کوئی بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی کی مانند نہیں ہے جو داخلی مسائل اور بین الاقوامی امور پر یکسان احاطہ رکھتا ہو جیسا کہ حال ہی میں "آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی" نے بھی کہا کہ آپ ایک ماہر سیاستدان ہیں اور بہت سی سیاسی شخصیات بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں. بے شک آپ اسلامی معاشروں اور مسلم امّہ کی مصلحتوں اور مفادات سے واقف ہیں اور گذشتہ 20 سالہ قیادت کے دوران آپ نے اپنی انتظامی صلاحیت اور تدبیر کا ثبوت دی دیا ہے».
انہوں نے امام (رح) کے اس جملے کا حوالہ دیا کہ "ولایت فقیہ کی پشت پناہی کرو تا کہ تمہاری مملکت کو نقصان نہ پہنچے» اور کہا: «راہ حق یہی ولایت فقیہ کا راستہ ہے اور اس کے سوا مملکت سقوط اور نابودی کی گہری کھائی میں گر جائے گی. سیدھا راستہ اور صحیح راستہ علی علیہ السلام اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کا راستہ ہے اور آج اسی راہ کا تسلسل اسلام جمہوریہ، رہبری اور ولایت فقیہ کا راستہ ہے. ہمیں امید ہے کہ ہم التزام اور پابندی کے ساتھ اسی راہ پر گامزن رہیں اور اس حقیقت کا صحیح ادراک کرلیں کہ اس سلسلے میں کوئی عذر اور کوئی بہانہ بھی قابل قبول نہیں ہے. ان شاء اللہ خداوند متعال بھی ہمیں بینش اور بصیرت اور آگہی عطا کرے کہ ہم اس امر کی معرفت حاصل کریں اور دوست اور دشمن میں تمیز کرسکیں».
source : http://www.ahl-ul-bayt.org