امام خمینی رضوان اللہ علیہ فرماتے ہیں:
میں نے بار ہا اعلان کیا ہے کہ اسلام میں زبان، قومیت اور سرحدیں مد نظر نہیں ہیں، تمام مسلمان چاہے اہل سنت ہوں یا شیعہ آپس میں بھائی اور برادر ہیں، سب کے اسلامی حقوق ہیں، ہم شیعہ اور سنی بھائی بن کر رہیں اور دوسروں کو اتنی مہلت نہ دیں کہ وہ ہماری ہر چیز لوٹ کر لے جائیں ،تفرقہ شیطان کا کام ہے اور باہمی اتحاد اور اتفاق رحمان کا کام ہے۔
فرمان مقام معظم رہبری مد ظلہ
اتحاد بین المسلمین کے منشور کا وضع کیا جانا ان امور میں سے ہے کہ تاریخ جس کا مطالبہ آج علماء اور مسلمان دانشوروں سے کر رہی ہے ۔اگر آپ نے یہ کام انجام نہ دیا تو آنے والی نسلیں آپ کا ضرور مواخذہ کریں گی۔آپ دشمن کی دشمنی کو اچھی طرح دیکھ رہے ہیں! آپ اسلامی تشخص کو نابود کرنے اور امت مسلمہ میں تفرقہ ڈالنے کے لئے دشمن کی چالوں کو دیکھ رہے ہیں ،آئیے مل بیٹھیئے، اس کا علاج کیجئے اور اصول کو فروع پر ترجیح دیجئے۔
شہید راہ اتحاد امت
علامہ عارف حسین الحسینی
نے ہفتہ وحدت کی مناسبت سے فرمایا:
''ہفتہ وحدت کی مناسبت سے میں مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ قرآن پاک اور اسلام کی عظیم تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر پرچم توحید کے سائے تلے دشمنان اسلام کے مقابلے کے لئے متحد ہو جائیں۔ ہر قسم کے علاقائی ، نسلی اور فرقہ وارانہ امتیازات و تعصبات سے بالا تر ہو کر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ آج اسلام و کفر کا مسئلہ درپیش ہے۔ کفر اور سنی یا کفر اور شیعہ کا مسئلہ نہیںہے۔ہر وہ آواز یا تحریر جو مسلمانوں کے درمیان اختلاف و بد گمانی پیدا کرے وہ شیطانی آواز تصور کی جائے گی کیونکہ اختلاف شیطان کے جنود(لشکروں) میں سے ہے اور اتحاد رحمان کے جنود (لشکروں )میں سے ہے۔
منشور وحدت
ضرورت وحدت اسلامی
تفرقہ کی مذمت
عالم اسلام اور وحدت کا فقدان
منادیان وحدت اسلامی
تفرقہ کے نقصانات
وحدت سے مراد
اسلامی وحدت کے اصلی محور
وحدت اسلامی کے عملی طریقے
موانع وحدت
وحدت کے میدان کو ہموار کرنے والے موضوعات
ضرورت وحدت اسلامی
کان الناس امة واحدة فبعث اللّٰہ النبیین مبشرین و منذرین و انزل معھم الکتب بالحق لیحکم بین الناس فیما اختلفوا فیہ وما اختلف فیہ الا الذین اوتوہ من بعد ماجآء تہم البینٰت بغیا بینھم فھدی اللّٰہ الذین ٰامنوا لما اختلفوافیہ من الحق باذنہ وا للّٰہ یھدی من یشآء الیٰ صراطٍ مستقیم۔ … (١)
''سب لوگ ایک ہی امت تھے( ان میں اختلاف رونما ہوا) تو اللہ نے بشارت دینے والے اور تنبیہ کرنے والے انبیاء بھیجے اور ان کے ساتھ برحق کتاب نازل کی تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا فیصلہ کرے اور اختلاف بھی ان لوگوں نے کیا جنہیں کتاب دی گئی تھی حالانکہ ان کے پاس صریح نشانیاں آچکی تھیں یہ صرف اس لیے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے پس اللہ نے اپنے اِذن سے ایمان لانے والوں کو اس امرِ حق کا راستہ دکھایا جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے ''۔
خداوند تبارک و تعالی نے انسان کی سعادت اور نجات کے لئے انتہائی خوبصورت اور جامع نظام مقرر فرمایا ہے۔ دین ،انسانی ہدایت کے لئے اسی الہٰی جامع نظام کا دوسرا نام ہے، خداوند تعالی نے انبیاء و رسل ٪ کو مبعوث فرمایا آسمانی کتب نازل کیں۔ حیات بشری کے لئے اصول وضوابط
(١) سورہ بقرہ،آیت ٢١٣۔
اور حدود مقرر کیے، انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے عوامل کی نشاندہی فرمائی اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے انسان کو مناسب آگاہی اور معرفت عطا فرمائی ۔
خداوند تعالی نے انسانی سعادت اور نجات کے اصولوں میں سے وحدت کو ایک بنیادی ضابطے کے طور پر ذکر فرمایا ہے اور اختلاف و تفرقہ کو انسان کی ہلاکت کا سبب قراردیا ہے ۔
قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے۔واعتصموا بحبل اللّٰہ جمیعا و لا تفرقوا واذکروا نعمت اللہ علیکم اذ کنتم أعدآئً فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا وکنتم علیٰ شفا حفرة من النار فانقذکم منہا کذلک یبین اللہ لکم ٰایٰتہ لعلکم تھتدون…(١)
'' خدا کی رسی کو سب ملکر مضبوطی سے تھام لو اور آپس میںتفرقہ مت ڈالو اور تم اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تب خدا نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی تو اللہ کی اس نعمت کے طفیل تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے جبکہ اس سے پہلے تم تفرقہ و اختلاف کی وجہ سے آگ کے دھانے جا پہنچے تھے خدا نے تمہیں اس سے نجات عطا کی اس طرح اللہ اپنی آیات کو کھول کر تمہارے لئے بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو''۔
اسی طرح قرآن کریم نے مسلمانوں کو وحدت کی طرف دعوت دیتے ہوئے امت بننے کا حکم دیا ہے ۔
ولتکن منکم امة یدعون الی الخیر ویأمرون بالمعروف وینہون عن المنکر واولٰئک ھم المفلحون۔ …(١)
'' تم میں سے ایسی امت ہو جو لوگوں کو خیر کی دعوت دے امر بالمعروف اورنہی عن المنکرکرے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں ''۔
(١)سورہ آل عمران ،آیت١٠٣۔
تفرقہ کی مذمت
قرآن کریم میں خداوند تعالیٰ نے مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:ولا تکونوا کالذین تفرقوا واختلفوا من بعد ما جائھم البینات واولٰئک لھم عذاب عظیم…(١)
''اور تم ان لوگوں کی طرح مت بنو جنہوں نے واضح اور روشن نشانیوں کے بعد آپس میں اختلاف کیا اور گروہوں میں بٹ گئے اور ایسے لوگوں کے لئے عذاب ِعظیم ہوگا''۔
تمام آسمانی کتب بالخصوص قرآن کریم نے تمام انسانوں کو با لعموم اور اہل ایمان کو بالخصوص وحدت و اتحادکی دعوت دی ہے انبیاء کرام اور رسل الہٰی ٪کی سب سے زیادہ کوششیں لوگوں کو خدا پرستی اور وحدت کی طرف دعوت دینے کیلئے انجام پائیں۔
(١) سورہ آل عمران ،آیت١٠٤۔
رسول اکرم ۖنے مسلمین کے در میان وحدت کو واجبات میں سے قرار دیا۔ قرآن کریم میں ہے ۔
انما المومنون اخوة فا اصلحوا بین اخویکم و اتقوااللہ لعلکم ترحمون۔… سورہ آل عمران ،آیت١٠٥۔
''مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں لہٰذا تم لوگ اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرادو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ''۔
رسول اللہ ۖ نے یہ اخوت مومنین کے اندر بر قرار فرمائی۔
رسول اللہ ۖ کا فرمان ہے کہ:
مثل المؤمنین فی تواددھم وتراحمھم وتعاطفھم مثل الجسد اذا اشتکی منہ عضوتداعی لہ سائرالجسد بالسھروالحمی…(٢) میزان الحکمت ج ٩ ص ٤٥۔
''مومنین آپس میں محبت رحمت اورمہربانی میں ایک پیکر کی طرح ہیں کہ اگر ایک عضو بیمار ہو تو سارا جسم مضطرب ہو جاتا ہے''۔
امیر المومنین علی ـ نے وحدت مسلمین کی خاطر تاریخ میں لا زوال قربانیاں دیں ہیں ، من جملہ ناگواریوں پر صبر کرنا اور امت کے اتحاد کی خاطر ایک عمر سکوت اختیار کرنا …۔ائمہ اطھار ٪ کی تعلیمات میں مدارا اور رواداری کو مسلمانوں کے در میان وحدت بر قرار کرنے اور اتحاد کو باقی رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا گیا ہے ۔
(١) سورہ حجرات ،آیت١٠۔
مسلمانوں کی قرآن سے دور ی لیکن افسوس و صد ا فسوس کہ آج امت مسلمہ نے خدا ، قرآن ، رسول ۖ ا ئمہ ٪ اور اولیاء دین کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
نبذ فریق…کتاب اللّٰہ وراء ظھورھم…(١)
''ایک گروہ نے کتاب خدا کو پس پشت ڈال دیا ''۔
آج مسلمان اختلاف اور تفرقہ کی آگ میں جل رہے ہیں محبت و الفت کی بجائے دین کے پیرو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں جنہیں قرآن نے بھائی کہاہے وہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں قرآن نے فرمایا ہے کہ:
واطیعوا اللّٰہ ورسولہ ولا تنازعوا فتفشلوا و تذھب ریحکم واصبروا ان للّٰہ مع الصّٰبرین (٢)
''اللہ اور رسول کی اطاعت کروآپس میں نزاع مت کرو ورنہ شکست کھا جاؤ گے اور تمہاری آبرو جاتی رہے گی اور استقامت دکھاؤ اللہ صابرین کے ساتھ ہے ''۔
عالم اسلام اور وحدت کا فقدان
ایک ارب سے زیادہ جمعیت ہونے کے با وجود مسلمان آج رسوائی اور ذلت کے ساتھ شیطانی اور طاغوتی طاقتوں کے ہاتھوں یر غمال بنے ہوئے غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں مسلمانوں کی زبوں
(١) سورہ بقرہ آیت١٠١۔
(٢) سورہ الانفال،آیت ٤٦۔
حالی میں سب سے زیادہ حصہ تفرقہ اور آپس کے اختلافات کا ہے ۔آج مسلمان فلسطینی ہو یا عراقی، لبنانی ہوں یا افغانی ،کشمیری یا دنیا کے کسی بھی حصے میں آباد ہوں،جو کچھ برداشت کر رہے ہیں اور ان پر جو کچھ بیت رہی ہے وہ مسلمانوں کے اندر اختلاف اور تفرقہ کا نتیجہ ہے ۔
دشمنان اسلام ہمیشہ سے مسلمانوں کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے آئے ہیں اور آج پوری وقاحت کے ساتھ اسلام کے خلاف نئی صلیبی جنگ کا اعلان کر چکے ہیں ۔
اسلام کا چاروں جانب سے محاصرہ ہو چکا ہے ایک طرف سے صلیبی لشکر نے مسلمان ممالک پر چڑھائی اور قبضہ شروع کردیا ہے دوسری طرف سے مسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی زور و شور سے جاری ہے ۔
سیکولرازم اور لیبرل ازم کے نام سے لا دینیت کو مسلم معاشروں میں ٹھونسنے کی کوشش ہو رہی ہے اور سب سے بڑھ کر مسلمانوں کے اندر موجود اختلافات سے فائدہ اٹھا کر انہیں ایک دوسرے کے خلاف منحوس جنگ میں جھونک دیا ہے۔
منادیان وحدت اسلامی
تاریخ میں مکتب انبیاء ٪کے پروردہ ایسے مصلحین گزرے ہیں جنہوں نے اسلامی تعلیمات کا صحیح درک رکھتے ہوئے اپنے زمانے کے تقاضوں کے مطابق امت مسلمہ کو بیدار اور متحد رکھنے کی فراوان کوششیں کی ہیں خصوصا ً سید جمال الدین افغانی، شیخ محمد عبدہ ،شیخ محمود شلتوت، علامہ شرف الدین عاملی، امام موسی صدر ، علامہ اقبال ، علامہ شہید عارف حسین الحسینی،و دیگر اور سب سے بڑھ کر حضرت امام خمینی جنہیں خداوند تعالی نے بہت عالی بصیرت عطا فرمائی ، آپ نے اسلام کے حقیقی چہرے کو مسلمانوں کے سامنے پیش کیا۔ مسلمانوں کو در پیش خطرات سے آگاہ کیا ، مسلمانوں کے درمیان تفرقے اور اختلافات کے نقصانات کو دیکھ کر ندائے وحدت بلند کی۔
امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ: وحدت مسلمانوں کی بقاء کا تنہا ذریعہ ہے آپ نے شیعہ سنی کے درمیان اختلافات کو ہوادینے والوں کے بارے میں فرمایا کہ :یہ لوگ شیعہ ہیں نہ سنی بلکہ یا تو نادان ہیں یا دشمن کے آلہ کار ہیں۔
آج رہبر انقلاب اسلامی ولی امرمسلمین حضرت آیة اللہ خامنہ ای دام ظلہ العالی نے پرچم وحدت اٹھا کر تمام جہان اسلام کو وحدت کی دعوت دی ہے۔ دین و عقل دونوں کا تقاضامسلمان سے ایک ہی ہے اور وہ وحدت و یکجہتی ہے ۔عقل سلیم بھی مسلمانوں سے اتحاد کا مطالبہ کرتی ہے اور دین مبین بھی وحدت کی دعوت دے رہا ہے چند متعصب عالم نما اور بعض جہلاء دشمنان دین کے آلئہ کار بن کر مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اور اسلام و مسلمانوں کے لیے جگ ہنسائی کا سبب بنے ہوئے ہیں ان ناعاقبت اندیشوں نے مسلمانوں کے اندر نفرت کے ایسے بیج بو دیئے ہیں کہ دشمنان دین کو ان کی وجہ سے آسودگی نصیب ہوئی ہے ۔
اے مسلمان!
قرآن تجھے وحدت کی طرف بلا رہا ہے ۔
رسول اسلام ۖاتحاد کی دعوت دے رہے ہیں ۔
آل رسول ٪ روا داری کی طرف بلا رہے ہیں ۔
رسول اکرم ۖکے جلیل القدر اصحاب اور پیروکاروحدت کی تلقین کر رہے ہیں عقل سلیم تجھے وحدتکی طرف پکار رہی ہے۔
تفرقہ کے نقصانات
اختلافات ،فرقہ واریت اور تفرقہ کی وجہ سے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جس کا جائزہ لینے کے لیے کافی وقت درکار ہے یہاں پر ان نقصانا ت کی ایک مختصر فہرست پیش کی جاتی ہے ۔
١. مسلمانوں کا ضعف اور کمزوری ۔
٢. ذلت اور رسوائی۔
٣. کثرت کے با وجود بے وقعت ہونا۔
٤. پسماندگی۔
٥. مغربی غلا می ۔
٦. منابع ثروت ہوتے ہوئے دوسروں پر انحصار ۔
٧. فقر و فاقہ۔
٨. علم و ٹیکنالوجی سے محرومی ۔
٩. سیاسی ابتری۔
١٠. معاشی و معاشرتی بحران۔
١١. ثقافتی شکست۔
١٢. احساس حقارت و احساس کمتری ۔
١٣. غیر اسلامی سیاسی نظام ۔
١٤. کٹھ پتلی حکومتیں ۔
١٥. اسلام کی بدنامی ۔
١٦. مسلمانوں سے عالمی سطح پر نفرت ۔
١٧. غیر مسلموں کی اسلام سے بیزاری۔
١٨. نئی مسلمان نسلوں کی اسلام کے بارے میں تشویش ۔
١٩. اسلامی سرزمینوں پر دشمنوں کا قبضہ۔
٢٠. اسلامی ثروت کی لوٹ مار۔
٢١. اسلامی سرزمینوں میں بحران وبد امنی ۔
٢٢. اسلامی مقدسات کی بے حرمتی ۔
٢٣. مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان کا قتل۔
٢٤. سیکولر ازم اور لادینیت کا رواج۔
٢٥. فساد و فحشا کی ترویج۔
وحدت سے مراد
٭ وحدت سے مراد یہ نہیں کہ مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے اپنے مذہب سے دست بردار ہو کرکسی دوسرے مذہب کے پیرو کار بن جائیں۔
٭ وحدت سے مراد یہ بھی نہیں کہ مسلمانوں کے اندر موجود مشترکات کو ملا کر ایک نیا مذہب وجود میں آئے اور سب اس کے پیرو کار بنیں ۔
٭ وحدت اسلامی سے مراد یہ بھی نہیں ہے کہ تمام مذاہب کی نفی کر کے بلا مذاہب اسلام کی ترویج کی جائے۔
٭ وحدت اسلامی سے مراد یہ بھی نہیں ہے کہ موجودہ مذاہب میں سے کسی ایک مذہب پر اتفاق کیا جائے ۔
٭ وحدت اسلامی سے ہرگز یہ مراد نہیںکہ وحدت کی خاطر اپنے اپنے مذہبی اصولوں کو چھوڑ کر دوسروں کے قریب ہوا جائے۔
٭ وحدت اسلامی اس چیز کا نام بھی نہیں ہے کہ کسی ایک شخصیت، گروہ، حزب یا پارٹی کی چھتری کے نیچے سب جمع ہو جائیں۔
٭ وحدت اسلامی سے مراد یہ نہیں کہ اپنے معتقدات دوسروں پرٹھونسیں اورانہیںاپنے مذہب کا زبر دستی پیرو بنائیں ……بلکہ
٭٭ وحدت اسلامی سے مراد یہ ہے کہ تمام مسلمان جس مذہب کے بھی پیرو کار ہوں مشترک اصولوں اور باہمی دلچسپی کے مسائل میں آپس میں ایک ہو کر اختلافی مسائل کو ا پنے خاص حلقہ کی حد تک محدود رکھیں۔
٭٭ ایک دوسرے کے مقدسات کی بے حرمتی نہ کریں۔ مشترکہ دشمن کے خلاف ایک صف بن جائیں ،اپنے مقدسات و مشترکات کا دفاع کریں، ایک دوسرے کی دل آزاری نہ کریں، آپس میں محبت و الفت بڑھائیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں۔
اسلامی وحدت کے اصلی محور
تمام اسلامی مذاہب و فرقوں اور ان کے پیروکاروں کو آپس میں متحد کرنے والے اصول اور مشترکات ،اختلافی موضوعات سے کہیں زیادہ ہیں یہی مشترکات مسلمانوں کے اندر وحدت کا محور واقع ہو سکتے ہیں ۔بطور نمونہ فقط چند مشترکات ذکر کیے جاتے ہیںورنہ تمام مشترکات کیلئے کئی دفتر درکارہیں۔
١. خدا وند تبارک و تعالیٰ پر ایمان۔
٢. وحدانیت خداوند تعالی پر ایمان۔
٣. معاد پر ایمان ۔
٤. رسول اکرم ۖ کی نبوت و خاتمیت۔
٥. قرآن کریم ۔
٦. قبلہ واحد۔
٧. اہلبیت رسول
٨. اسلام کی مصلحتوں کو دیگر تمام مصلتحوں پر ترجیح دینا۔
٩. قرآن کریم اور سنت نبوی کاتمام مسلمانوں اور مذاہب کے لیے دو بنیادی منابع کے طور پرتمام پہلوؤں میں اعتقاد اور عمل کی بنیاد بنانا۔
١٠. ضروریات دین ، نماز، روزہ، حج، زکوٰة، جہاد وغیرہ۔
١١. دفاع از مقدساتِ دین۔
١٢. دفاع از امت ِمسلمہ۔
١٣. اسلامی سرزمینوں کا دفاع۔
١٤. عالمی بحرانوں میں متفقہ موقف جیسے فلسطین ، کشمیر، افغانستان، عراق اور لبنان وغیرہ۔
وحدت اسلامی کے عملی طریقے
عالم اسلام میں حقیقی معنوں میں اتحاد برقرار کرنے کے لئے شعار اور زبانی جمع خرچ کا فی نہیں بلکہ اس مقصد کے حصول کے لئے بعض اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ من جملہ
١. اتحادمسلمین بخاطر اعلائے کلمة اللہ۔
٢. مسلمانوں میں وحدتکے لئے ذہنی اور فکری میدان ہموار کرنا۔
٣. مسلمانوں کے اندر شعور اور بیداری ایجاد کرنا۔
٤. تمام مذاہب اسلامی میں مشترکات کی ترویج۔
٥. مختلف مذاہب کے علماء کا آپس میں ملنا اور تبادلہ افکار کرنا۔
٦. تعین معیار برائے صدور فتوی دینی ۔
٧. علماء اسلام کی طرف سے وحدتکے لزوم اور تفرقہ کی حرمت کے فتاویٰ کا صدور۔
٨. ضرورت اجتہاد بعنوان اصل اسلامی اور اختلافات اجتہادی کو قبول کرنا اور آراء اجتہادی
کا احترام کرنا۔
٩. سال بھر مختلف مناسبتوں پر وحدت سے متعلقہ پروگرام منعقد کرنا۔
١٠. وحدتکے بارے میں مدلل اور علمی لٹریچر شائع کرنا۔
١١. ملکی سطح پر وحدت اسلامی میں مؤثر شخصیات کی مرکزی وحدت کمیٹی بنانا۔
١٢. علاقائی سطح پر وحدت کمیٹیاں تشکیل دینا۔
١٣. مدارس اسلامیہ و مساجد میں وحدت کے پروگرام منعقد کرنا۔
١٤. وحدت کے لئے ویب سائٹ بنانا۔
١٥. وحدت کے بارے میں مواد کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کرنا۔
١٦. تفرقہ انگیز مواد پر پابندی عائد کرنا۔
١٧. تفرقہ انگیز مطالب کا مدلل جواب دینا۔
١٨. مسلمانوں کی تحقیر، تکفیر و تفسیق سے اجتناب کرنا۔
١٩. تفرقہ انگیز گروہ اور افراد کی شناخت اور نشاندہی کرنا۔
٢٠. مشترکات اسلامی میں برادرانہ اور اختلافات میں محققانہ روش کی ترویج و ترغیب دلانا۔
٢١. اختلافی مسائل میں مخالفانہ اور دشمنانہ رویوں کو ترک کرنا اور ان کی مذمت کرنا۔
٢٢. مشکلات اور مصائب میں ایک دوسرے کی مدد کرنا۔
٢٣. دشمنوں کی تفرقہ انگیز سازشوں سے امت کو آگاہ کرنا۔
٢٤. عالم اسلام میں واقع ہونے والے حوادث کا تجزیہ و تحلیل کرنا۔
٢٥. وحدت سے متعلق سوالات کا مدلل جواب دینا ۔
٢٦. مطبوعات کے ذریعے اتحاد اسلامی کو فروغ دینا۔
٢٧. مختلف زبانوں میں وحدتکے موضوع پر جرائد کا اجراء ۔
٢٨. وحدت اسلامی کے موضوع پر مختلف کانفرنسیں ،سیمینارز اور کنونشنز منعقد کرنا۔
٢٩. تعلیمی نصاب میں وحدت اسلامی کے بارے میں مواد شامل کرنا ۔
٣٠. عالمی سطح پر داعیان وحدت اسلامی اور اتحاد بین المسلمین کے لیے کوشش کرنے والی شخصیات سے منسوب ایام میں ان کے افکار اور کردار کا احیاء کرنا۔
موانع وحدت
مسلمانوں کے اندر وحدت کی راہ میں کچھ موانع حائل ہیں جنہیں بر طرف کرنا ضروری ہے۔
١. پیراون مذاہب کے درمیان ایک دوسرے کی بابت سوئے تفاہم۔
٢. متعصب اور تنگ نظر علمائ۔
٣. درباری اور سرکاری علمائ۔
٤. حقیقت دین سے نا آشنا اور جاہل افراد۔
٥. دشمنان دین اسلام کے آلہ کار افراد۔
٦. مدارس جن میں تعصب اور تنگ نظری کی تعلیم دی جاتی ہے۔
٧. دوسرے مذاہب پر کیچڑ اچھال کر لوگوں کی خوشنودی حاصل کرنے والے خطبائ۔
٨. پیروان مذاہب کے اندر ایک دوسرے کی نسبت منفی پراپیگنڈا ۔
٩. استکباری سازشیں اور ان سے لاعلمی۔
١٠. فرقہ تکفیریہ جیسے متعصب گروہ۔
١١. مسلمانوں کے اند رعقلانیت کے بجائے احساسات کا غلبہ ۔
١٢. ایسی حکومتیں جو تفرقہ کے ذریعے اقتدا ر حاصل کرتی یا اسے طول دیتی ہیں۔
١٣. قوم پرستی۔
١٤. تحمل اور بردباری کا نہ ہونا۔
١٥. عالم اسلام کے اندر موجودہ بحران سے آگاہ نہ ہونا۔
١٦. اختلافات اصولی و فروعی کو ہوا دینا اور بڑھا چڑھا کر پیش کرنا
١٧. اختلاف اور دشمنی میں فرق کو ملحوظ نہ رکھنا۔
١٨. ہر گروہ کا اپنے آپ کو حق مطلق اور دوسرے کو محض گمراہ سمجھنا۔
١٩. عملی منشور ِ وحدت کا نہ ہونا۔
٢٠. متعھد اور دلسوز علماء کی کمی یا فقدان۔
٢١. مسلمانوں کے اندر بالعموم تعلیم و شعور کی کمی۔
٢٢. اکثریت کی بے حسی اور موجودہ حالات سے لا تعلقی ۔
٢٣. قرآن و سنت سے عملی دوری۔
٢٤. مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان بے جا توہمات۔
٢٥. شخصیت پرستی اور شخصیت محوری ۔
٢٦. اندھی تقلید۔
٢٧. انانیت ۔
٢٨. مفاد پرستی۔
٢٩. فکری جمود
٣٠. ایک دوسرے کے مقدسات کی بے حرمتی اور ہتک۔
٣١. حقیقی وحدت کی بجائے وقتی اور نمائشی وحدت کا تظاہر۔
٣٢. وحدتکی فرصتوںکو ضائع کرنا۔
وحدت کے میدان کو ہموار کرنے والے موضوعات
وحدت اسلامی کو علمی اور عوامی حلقوں میں بحث و مباحثہ کا موضوع بنانے اور اس کے متعلق گفتگو چھیڑنے کے لئے ضروری ہے کہ وحدت اسلامی کے بعض پہلواجاگرکیے جائیں تاکہ اہل علم ، اہل قلم ،اہل سخن نیز اسلام اور امت ِ اسلامی کا درد رکھنے والے حضرات اپنی سوچ کے مطابق اظہار نظر کر سکیں۔ وحدت اسلامی کے عملی ہونے کے لئے ضروری ہے کہ یہ موضوع عالم اسلام میں ایک زندہ اور روزمرہ کے موضوعات میں تبدیل ہوجائے اسی مقصد کے حصول کے لئے بعض موضوعات بطور نمونہ پیش کیے جاتے ہیں۔
١. ضرورت وحدت اسلامی۔
٢. وحدتاز نظر قرآن کریم
٣. وحدت از نظر سنت۔
٤. وحدت در سیرت رسول اکرم ۖ و آئمہ اطھار ٪۔
٥. وحدت در تعلیمات اصحاب رسول اکرم ۖ و حکمائے اسلام
٦. وحدتاز نظر عقل و عقلاء ۔
٧. وحدت از نظر علماء و مصلحین۔
٨. مسلمانوں کے درمیان وحدتکے بنیادی محور۔
٩. موانع وحدتاسلامی۔
١٠. مذاہب اسلامی کے درمیان مشترکات ۔
١١. داعیان وحدت در تاریخ اسلام۔
١٢. مسلمانوں کے اندر وحدت ایجاد کرنے میں علماء کا کردار ۔
١٣. مذ اہب اسلامی کے اندر تفرقہ کے اسباب و عوامل۔
١٤. وحدت از نظر امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ۔
١٥. وحدت از نظر مراجع و فقہائے شیعہ۔
١٦. وحدت از نظر علامہ اقبال۔
١٧. سید جمال الدین افغانی اور وحدت اسلامی۔
١٨. شرف الدین موسوی العاملی اور وحدت اسلامی۔
١٩. علماء اہلسنت اور وحدت اسلامی۔
٢٠. تفرقہ ایجاد کرنے میں اسلام دشمنوں کا کردار۔
٢١. وحدت یا تفرقہ ایجاد کرنے میں حکومتوں کا کردار۔
٢٢. حج اور وحدت اسلامی۔
٢٣. وحدتاسلامی کے عملی طریقے۔
٢٤. امت اسلامی کا صحیح قرآنی تصور۔
٢٥. تفرقہ اور انتشار کے نقصانات۔
٢٦. عالم اسلام کی ترقی میں وحدت کی تاثیر۔
٢٧. مسلمانوں کی پسماندگی میں تفرقہ کے اثرات۔
٢٨. وحدت اسلامی میں رہبری کا کردار۔
٢٩. مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیداکرنے والے عوامل۔
٣٠. تفرقہ اور وحدتکے ایجاد کرنے میں میڈیا کا کردار۔
٣١. وحدت اسلامی کے لئے سرگرم مراکز اور افراد کی شناخت اور تعارف۔
٣٢. تفرقہ ڈالنے والے مراکز اور افراد کی نشاندہی اور تعارف۔
٣٣. حساسیت ایجاد کرنے والے مسائل کی نشاندہی۔
٣٤. عالمی اور علاقائی ضرورتوں کے مطابق منشور وحدت کی تدوین۔
حُسنِ اختتام
کلام منادی وحدت مسلمین علامہ اقبال
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ۖ ، دین بھی، ایمان بھی ایک
حرمِ پاک بھی ، اللہ بھی ، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
ٔ ٔ ٔ ٔ ٔ ٔ
(١) کلیات اقبال، بانگ درا، جواب شکوہ،ص٢٠٢۔
source : http://rizvia.net