اردو
Wednesday 27th of November 2024
0
نفر 0

اسلامی مذاهب کی نظر میں فقهی منابع استنباط

سنت

تمام علماء اسلام کا اتفاق هے که اسنتباط احکام کا دوسرا منبع سنت هے اهل سنت کے نزدیک قرآن کے علاوه پیغمبر (ص)سے صادر هوئی هر چیز سنت کهلاتی هے چاهے وه قول هو فعل هو یا تقریر مگر اس شرط کے ساتھ که قول وفعل و تقریر پیغمبر احکام شرعیه سے مربوط هوں -1 مکتب اهل سنت کے فقهانے سنت کو عمومیت بخشتے هوئے کها هے که سنت قول و فعل و تقریر معصوم (پیغمبراور ائمه اهل بیت علیهم السلام ) پر مشتمل هے 2۔ (مترجم) 3 

سنت رسول کی حجیت

سنت رسول (ص)کی حجیت مختلف دلائل سے قابل اثبات هے اگرچه آنحضرت (ص)کی نبوت و رسالت کو ماننے کے بعد حجیت سنت کے بارے میں کوئی شک باقی نهیں رهتا پھر بھی اس مطلب پر قرآن اور روایات کے ذریعه استدلال کیا جاسکتا هے ۔(مترجم )4

خداوند عالم سورۂ مبارکه حشر کی ساتویں آیت میں ارشاد فرماتا هے :

"*وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا " * 5

اس آیهء کریمه کے اطلاق سے واضح هے که اسمیں رسول کے تمام اوامر و نواهی شامل هیں اس لئے آپ نے جس چیزکا حکم دیا جس چیز سے روکا اور جو کچھ بھی آپ خدا کی جانب سے لیےکر آئے ان تمام اوامر و نواهی میں پیغمبر کا اتباع اور هر قول هل فر فعل اور هر تقریر میں آپ کی اطاعت بھی واجب هے ۔ خداوند عالم نے اس اطاعت مطلق کا حکم دینے کے بعد خبردار کرتے هوئے کها :

"*وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ "*

“خبردار سنت رسول سے روگردانی شدید عذاب کا باعث هے” ۔ 6

اس کے علاوه سوره نجم کی تیسر ی اور چوتھی آیت میں فرماتا هے : 

"*وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى ، إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى " *7 

اس آیت سے ثابت هوتا هے که آپ کا هر قول خداکی جانب سے هے دوسری تعبیر میں یه که آپ کا هر کلام وحی خدا هے فقط فرق یه هے که اس وحی کا ایک حصه قرآن تو دوسرا حصه حدیث رسول کهلاتاهے ۔ 

سنت ائمه علیهم السلام کی حجیت

سنت معصومین ، سنت پیغمبر(ص)کی طرح حجیت رکھتی هے اس بات کو مختلف دلائل کے ذریعه ثابت کیا جاسکتاهے ائمه کے افعال و اقوال کی حجیت اوران کی اطاعت و عصمت یه سارے مسائل کلامی هیں اور ان کے بارے میں علم کلام میں سیر حاصل بحث کی گئی هے .مکتب اهل بیت علیهم السلام کے ماننے والے یه عقیده رکھتے هیں که ائمه علیهم السلام مجتهدین میں سے نهیں جو اپنے حدس و گمان پر اجتهاد کرتے هوں اور اس اجتهاد کی روح سے اختلاف فتوی کا شکار هوں -8۔ 

پھر یه فتوے ان مقلدین کے لئے حجت هوتے هوں جنکے نزدیک مجتهد کے شرائط اجتهاد محرز هوں ۔ بلکه مکتب اهل بیت علیه السلام کے پیروکاروں کے نزدیک امامت ایک الهیٰ منصب هے جو خدا کی جانب سے ان کو عطاهوا ائمه علیهم السلام ان الهیٰ احکامات کے حقیقی مبلغ هیں وه جو احکام جو گذشته معصوم سے ان تک پهنچے هیں چنانچه حضرت علی -9فرماتے هیں : رسول خدانے مجھ پر علم کے وه ابواب کھولے هیں که ان میں هر ایک باب سے کئی باب کھلتے جاتے هیں۔ 

اور ایک روایت میں فضیل بن یسار امام باقر سے نقل کرتے هیں که آپ نے فرمایا :اگر هم بھی اوروں کی طرح حدس و گمان او راپنی رائے کے مطابق حکم کرتے تو ان کی طرح گمراه هوتے بلکه همارا هر حکم همارے پروردگار کی جانب سے قائم کیے گئے روشن برهان پر هوتا هے وه روشن برهان که جسےخدانے پیغمبر کے لئے اور پیغمبر نے همارے لئے بیان کیا هے :

بینة من ربنا بینها نسبیه فینها نسبیه لنا ۔. 10 

هرچیز سے پهلے سنت اهل بیت علیه اسلام کی حجیت حدیث ثقلین سے هے که جس میں قرآن کے ساتھ تمسک عترت کو واجب قرار دیاگیا ۔

یه حدیث اهل سنت کے در میان متواتر هے جسے 36 صحابیوں نے نقل کیا هے 11 شیعه محدثین کے علاوه 180 علماء اور محدثین اهل سنت نے اسے اپنی کتابوں میں نقل کیا هے بعض طرق نقل میں آیا هے که یه حدیث آپ نے حجة الوداع میں بیان فرمائی اور بعض روایتوں میں آیاهے که اسے آپ نے اواخر عمر میں بیماری کے دوران بیان کیا اور وروایات کی تیسری قسم وه جس مںیآیا میں بیان هواهے که آپ نے حجة الوداع کے بعد غدیر خم میں اس حدیث کو بیان کیا اور چوتھی قسم ان روایتوں کی هے جس میں آیا هے که آپ نے طائف سے لوٹنے کے بعد یه حدیث بیان کی . یه اختلاف طرق بتاتے هیں که پیغمبر(ص)کتاب و عترت کی اهمیت کے پیش نظر مختلف مواقع اور مناسبتوں میں اسے دهرایا کرتے تھے12 بهرحال اس حدیث میں پیغمبر اسلام (ص)نے تمسک اهل بیت کو تمسک قرآن کی مانند واجب قرار دیا هے اور گمراهیوں سے نجات کا ذریعه بتایا هے . اس طرح دوسری روایات هیں ۔

اهل بیت علیهم السلام کو سفینهء نجات13 اور اهل زمین کےلئے امان قرار دیا هے 14- احادیث اور ان کے مدارک فریقین کی کتابوں میں موجود هیں 15۔ 

--------------

1 . المهذب فی اصول الفقه المقارن ،ج2 ،ص607 .

2 . الاصول العامه ،ص 161 . اصطلاحات الااصول ، ص141 .

3 .(مترجم) 5- تعریف سنت :

سنت کبھی واجب کے مقابل مستحب کے معنی میں آتاهے اور کبھی بدعت کے مقابل شریعت کے معنی میں آتاهے یه دو اصطلاحی معنی فقه و کلام کے هیں لیکن علم اصول میں سنت عبارت هے “قول معصوم وفعله و تقریر” اس تعریف میں سنت کی تین قسموں کی جانب اشاره هے . سنت قولی یعنی گفتار معصوم اور سنت فعلی یعنی وه عمل جسے امام نے انجام دیا اور سنت تقریری یعنی امام کی تائید جسے هم دوسروں کے اعمال پر امام معصوم کے سکوت سے سمجھتے هیں . اهل سنت سنت کی تعریف میں لکھتے هیں :

قول النبی(ص) وفعله و تقریره 1یا وه قول وفعل و تقریر جو نبی سے صادر هو 2. انهوں نے سنت صحابه کوبھی سنت نبوی سے ملحق کردیاهے ان کے مقابل شیعوں نے ائمه اهل بیت علیهم السلام کی سنت کو سنت نبوی سے ملحق کیا هے اور چونکه شیعه پیغمبر(ص) اور اهل بیت علیهم السلام کی عصمت کے قائل هیں اسی لئے عصمت کو حجیت سنت کا ملاک جانتے هیں اور سنت کی تعریف میں اهل بیت علیهم السلام کی جامع صفت جوکه عصمت هے استعمال کرتے هیں. (مترجم)

--------------

1- .شوکانی محمد بن علی ، ارشاد الفحول ، ص 67 .

2 . خلاف ، عبدالوهاب ، علم اصول لافقه ، ص34 .

4. - سنت نبوی کی حجیت

اگرچه سنت نبوی ایک واضح امر هے اور فی الجمله تمام اسلامی فرقوں کے لئے محل اتفاق هے . اور حجیت سنت پیغمبر(ص) کی بهترین دلیل خود آیات قرآنی هیں .

1- قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ* “ آپ کہئے کہ ہمارا دعو ٰی یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس خدائی خزانے ہیں یا ہم عالم الغیب ہیں اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم مُلک ہیں. ہم تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتے ہیں اور پوچھئے کہ کیا اندھے اور بینا برابر ہوسکتے ہیں آخر تم کیوں نہیں سوچتے ہو” 

2- *وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّهِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا *2 “ اور ہم نے کسی رسول کو بھی نہیں بھیجا ہے مگر صرف اس لئے کہ حکِم خدا سے اس کی اطاعت کی جائے اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے” 

3-* وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيرًا *3 “ جو رسول کی اطاعت کرے گا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ موڑ لے گا تو ہم نے آپ کو اس کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے”.

4-قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ *4 “ اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبّت کرتے ہو تو میری پیروی کرو- خدا بھی تم سے محبّت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے”

5- لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا *5 “مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے”

۶-*وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ *6 “اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مذِدوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور ان کی طرف بھی وحی کرتے رہے ہیں تو ان سے کہئے کہ اگر تم نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کرو”

یه آیات عصمت پیغمبر(ص) پر بهترین نقلی دلیل هے کیونکه ان میں سے کسی بھی آیت میں پیغمبر(ص) کی پیروی کو کسی قید سے مشروط نهیں کیاگیا بلکه آپ کی اطاعت کا مطلق حکم دیاگیاهے اور یه اطلاق آپ کے قول وفعل و سکوت کی حجیت کو ثابت کرتاهے .

(مترجم)

--------------

1 . سوره انعام ، آیه 50 .

2 . سوره ،نساء ، آیه 64 .

3. سوره نساء، آیه 80 . 

4.سوره، آل عمران، آیه 31.

5- . سوره، احزاب آیه 21 .

6 . سوره ،نحل آیه 43 .

5 . حشر ، 7 .

6 . حشر ، 7 .

7 . نجم ، 3/4 .

8 .(مترجم) 7- سنت اهل بیت کی حجیت :

شیعوں کی نظر میں امامان اهل بیت علیهم السلام کی تعداد باره هے که جن میں سب سے پهلے حضرت علی ابن ابی طالب اور آخری امام حجت ابن الحسن عج الله فرج هے اور ان میں هر ایک کے بعد دوسرا منصب امامت پر فائز رها .امامان اهل بیت علیهم السلام علم الدنی کے حامل اور مثل پیغمبر(ص) هر عمدی اور سهوی خطاؤں سے معصوم تھے قرآن کی کئی ایک آیات سے عصمت ائمه علیهم السلام کو ثابت کیا جاسکتا هے .

پهلی آیت آیه تطهیر:

* إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا*“بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیهم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے” 

مفسرین او رمتکلمین نے اس آیه کریمه کے ذیل میں سیر حاصل بحث کی او راس آیت کے ذریعه عصمت ائمه علیهم السلام کو ثابت کیا هے .

دوسری آیت آیه اولی الامر هے :

*يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً *“ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں”2

فخررازی نے صریحا کها که یه آیت اولی الامر کی عصمت پر دلالت کرتی هے . لیکن انهوں نے اولی الامر کو اجماع پر تطبیق دیا هے . او رهم اولی الامر کو اهل بیت علیهم السلام پر تطبیق دیتے هیں ان مباحث کی تفصیل کے لئے علم کلام کی کتابوں کی جانب رجوع کرنا هوگا ان آیتوں کے علاوه وه آیتیں جو حضرت علی کی ولایت کو ثابت کرتی هیں . ان سے بھی عصمت ائمه علیهم السلام پر استدلال کیا جاسکتاهے جیسے:* إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ *“ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوِٰ دیتے ہیں” 3

(مترجم)

--------------

1- . سوره ، احزاب ،آیه 33 .

2. سوره ، نساء ، آیه 59 .

3 . سوره ،مایده، آیه 55 .

9 . مناقب آل ابی طالب به نقل از حافظ ابو نعیم ، ج 2 ،ص 44یه روایت شیخ صدوق ، 24 سندوں کے ساتھ نقل کی ، خصال ،ص642 .

10. بصائر الدرجات ، ص 319 ا بحارالانوار ، ج 2 ، ص172 .

11. جامع احادیث شیعه ، ج1 ،ص46 اور اس کے بعد .

12. الصواعق المحرقه ، ص 150 .

13. صواعق المحرقه ، ص 150 .

14 . وهی مدرک ، ص 151 /234، مستدر حاکم ،ص136 .

15 ( .مترجم)

8- سنت اهل بیت کی حجیت :

سنت اهل بیت کی حجیت پر عقلی دلیلوں کو دوطریقوں سے پیش کیا گیا هے . ایک تو وه دلیلیں جو اهل بیت علیهم السلام کی عصمت کو ثابت کرتی هیں یه دلیلیں بالکل رسول خد(ص) کی عصمت کے بارے میں پیش کی جاتی هیں .

دوسری وه دلیلیں جو رسول خد(ص) کے لئے خلیفه اور جانشیں کی ضرورت کو ثابت کرتی هیں ایسا هی خلیفه خصوصیات و تفصیلات احکام کو بیان کرنے کا ذمه دار هے .

یه دونوںعقلی دلائل ویسی هیں جو هم نے نبی اکرم(ص) کے بارے میں بیان کی هیں چونکه امام معصوم علیهم السلام پیغمبر(ص) کی هدایتوں کو بڑھانے والا هے .

خلیل بن احمد فراهیدی نے حضرت علی کی امامت پر کیا بهترین دلیل پیش کی هے :“ استغناؤه عن الکل و احتیاج الکل الیه دلیل علی انه امام الکل ”.1

یهی بات دیگر ائمه علیهم السلام پر بھی صادق آتی هے کیونکه کسی بھی تاریخ میں یه نقل نهیں هوگا که وه کسی جواب میں عاجز هوئے هوں یا کسی سےعلمی فیض اٹھایا هو یا کسی سے درس لیاهو بلکه وه همیشه معلم اور عوام و خواص کے مربی رهے هیں .

--------------

1- . ر، ک : حکیم ، محمد تقی ، الاصول العامه للفقه المقارن ، ص 189 .

 


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

سب سے پہلے اسلام
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
بازار اسلامی حکومت کے سایہ میں
دور حاضر کی دینی تحریکیں
نیک گفتار
اسلامی بیداری 1
ہندو مذہب میں خدا کا تصور و اجتماعی طبقہ بندی
حرمت شراب' قرآن و حدیث کی روشنی میں
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اسباب
مثالی معاشرے کی اہم خصوصیات۔

 
user comment