اسلامي معاشرہ ميں ديني علماء کا درجہ و مرتبہ بہت اعلي ہے - ہمارے معاشرے ميں ديني علماء کو خاص طور سے بڑي فضيلت حاصل رہي ہے - انھيں حضرت پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا جانشين اور خدا کے امين کے عنوان سے جانا اور پہچانا جاتا ہے -شيعہ علماء نے اسلامي معاشرے کي اخلاقي اور معنوي ترقي اور سربلندي ميں بہت ہي اہم کردار ادا کيا ہے - ان علماء نے مکمل متانت ، سنجيدگي ، دلجمعي اور دلجوئي کے ساتھ محنت کرکے اسلام کي سربلندي کے ليۓ کام کيا اور اسلامي معاشرے اور اس کي اعلي اقدار کا حامل معاشرہ بنايا -
معاشرے کي روحاني اور معنوي سربلندي درحقيقت روحاني قوتوں کي مرہون منت ہوتي ہے - يہ قوتيں جو غالبا افراد ميں تجلي کرتي ہيں معاشرے کي سلامتي کا ايک مظبوط حصہ شمار ہوتي ہيں - اسلام سب سے پہلے فريب اور مذہبي دکھاوے سے پرہيز اور دوسرے نمبر پر روحاني افراد ميں جاہ طلبي سے روکنے کي دعوت ديتا ہے - افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ صديوں کے دوران ظالم اور فاسد حکمرانوں نے علماء کي قدرت وطاقت سے استفادہ کيا وہ علماء درباري علماء کے نام سے معروف ہو گئے اور ان حکمرانوں کے ظلم وستم کو جواز فراہم کرنے کا سبب بن گئے-
معاشرے کي اخلاقي سربلندي اور ترقي ميں شيعي علماء کا کردار بے مثال رہا ہے اور ان کے اس کردار کو ديگر اسلامي مذاہب کے علماء کے کردار سے مقايسہ نہيں کيا جا سکتا ہے-
source : http://www.tebyan.net