امام حسن علیہ السلام دوسری یا تیسری ھجری میں ۱۵/ شعبان المبارک کو مدینے میں پیدا ھوئے تھے۔ آپ حضرت علی(ع) اور جناب فاطمہ زھرا (س) کے پھلے فرزند تھے۔ آپ اپنے نانا ، رسول اسلام (ص) کی شبیہ تھے۔ آپ کا اخلاق بھی انھیں کے اخلاق جیسا تھا۔ آپ کی ولادت کے ساتویں سال آپ کے نانا نے آپ کا عقیقہ کیا تھا جس میں دنبہ ذبح کیا گیا تھا اور آپ کے سر کے بال تراشے گئے تھے ساتھ ھی آپ کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ دی گئی تھی۔
رسول خدا(ص) فرماتے تھے: "پروردگارا! میں اس سے محبت کرتا ھوں تو بھی اس کو دوست رکھ" ۔ اس کے علاوہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا: "حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ھیں۔"
ایک دن امام حسن علیہ السلام اپنے نانا کی پشت پر سوار تھے ایک شخص نے کھا: واہ کیا خوب سواری ھے!
پیغمبر(ص) نے فرمایا: بلکہ کیا خوب سوار ھیں!
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام باوقار اور متین شخصیت کے حامل تھے۔ آپ غریبوں کا بھت خیال رکھتے تھے۔ راتوں کو ان کے درمیان کھانا تقسیم کیا کرتے تھے۔ ان کی ھر طرح سے مدد کیا کرتے تھے۔ اسی لئے سارے لوگ بھی آپ سے بے انتھا محبت کرتے تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں دو بار اپنی ساری دولت و ثروت غریبوں اور فقیروں میں تقسیم کردی تھی۔ تین بار اپنی جائداد کو وقف کیا تھا جس میں سے آدھی اپنے لئے اور آدھی راہ خدا میں بخش دی تھی۔
امام حسن مجتبیٰ (ع)نھایت شجاع اور بھادر بھی تھے۔ اپنے بابا امام علی علیہ السلام کے ساتھ جب آپ جنگ کرنے جاتے تھے تو فوج میں آگے ھی آگے رھتے تھے۔ جنگ جمل اور صفین میں آپ نے بھت خطرناک جنگیں لڑی تھیں۔ حضرت علی علیہ السلام کی شھادت کے بعد آپ نے صرف چہ مھینے حکومت کی تھی۔
آخر کار ۵۰ ھ میں زھر کے ذریعے آپ کی شھادت ھو گئی جو آپ کی بیوی جعدہ بنت اشعث نے معاویہ کے حکم سے آپ کو دیا تھا۔
آپ کا مزار اقدس، جنت البقیع میں تین دیگر اماموں کی قبروں کے ساتھ ھے۔ آپ کی والدۂ گرامی جناب فاطمہ زھرا(س) کی قبر اطھر بھی یھیں ھے۔
source : http://www.tebyan.net