اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قرآن کریم علی علیہ السلام کی کیسے معرفت دلاتا ہے؟

مباہلہ کے واقعے میں نجراں کے مسیحیوں نے پیغمبر اکرم (ص) سے کہا: ہم آپ کی نبوت اور رسالت کو قبول نہیں کرتے۔ لہذا آئیں بد دعا کرتے ہیں آپ اپنی جانوں کو بلائیں ہم اپنی جانوں کو بلاتے ہیں اور اس کے بعد ایک دوسرے کے لیے بد دعا کرتے ہیں کہ جو ہم سے جھوٹا ہوں گا خدا اسے نابود کرے گا۔ "فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الكَاذِبِين".(1)

جب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ میدان مباہلہ میں آئے تو سب نےدیکھا کہ پیغمبر اتنی ساری عورتوں میں سے اپنی پارہ تن فاطمہ زہرا(س) اور ان کے بچوں حسن و حسین علیہما السلام اور اتنے صحابیوں اور رشتہ داروں میں سے صرف علی علیہ السلام کو اپنے نفس کے عنوان سے انتخاب کر کے میدان میں لائے ہیں۔(۲)

کیوں صرف علی پیغمبر اکرم (ص) کی جان ہیں؟ کیونکہ علی علیہ السلام نے ایک ایسا کام انجام دیا جس کی وجہ سے خداوند عالم نے ملائکہ کے سامنے فخر کیا۔ علی علیہ السلام نے کیا کیا کہ خدا نے ان کے وجود پر فخر کیا؟ انہوں نے شب ہجرت رسول اسلام کے بستر پر سو کر رسول کی جان بچا دی۔ خداوند عالم نے فرشتوں سے کہا: دیکھو کیسے علی نے پیغمبر کی جگہ سو کر ان کی جان بچائی اور اپنے لیے موت کو خریدا۔ تم فرشتوں میں سے کون ایسا ہے جو دوسرے کی موت کو اپنی جان پر خریدے؟

لہذا جس طریقے سے شب ہجرت علی علیہ السلام نے پیغمبر اکرم (ص) کے بستر پر سو کر یہ ثابت کر دیا کہ علی(ع) جانِ رسول ہیں اسی طریقے سے مباہلہ کے دن رسول اسلام (ص) نے اتنے اور افراد میں سے صرف علی علیہ السلام کا انتخاب کر کے یہ ثابت کر دیا کہ نفس رسول (ص) صرف علی ہیں۔

ابنا: ایک شاعر نے انتہائی ظرافت سے کہا: علی را قدر پیغمبر شناسد / که هر کس خویش را بهتر شناسد ...

( علی کی قدر و قیمت صرف پیغمبر جانتے ہیں، ہر کوئی اپنے آپ کو بہتر جانتا ہے۔

 جی ہاں، خدا ہمارے نصیب کرے ہم حرم مولا کی زیارت کو جائیں اور حرم مولا کے در و دیوار کا بوسہ لیں۔ آپ دیکھیے حرم میں داخل ہوتے وقت جو اذن دخول پڑھا جاتا ہے جیسا کہ تمام روضوں میں داخل ہونے سے پہلے پڑھا جاتا ہے تو یہ اذن دخول جو امیر المومنین (ع) کے حرم میں داخل ہونے سے پہلے وارد ہوا ہے یہ در حقیقت ویسا ہی اذن دخول ہے جو حرم نبوی(ص) میں داخل ہونے سے پہلے پڑھتے ہیں۔ اس میں حضرت علی علیہ السلام کا بالکل تذکرہ نہیں ہوا ہے بلکہ حضرت علی علیہ السلام کے حرم میں داخل ہونے کے  لیے ہم رسول اسلام سے اجازت طلب کرتے ہیں۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ ہم زیارت امیر المومنین (ع) کے لیے گئے ہیں لیکن اذن دخول میں کہتے ہیں: اے وہ ذات جو مدینہ میں دفن ہے مجھے داخل ہونے کی اجازت دے۔ کیا حضرت علی (ع) ہمارے سامنے دفن نہیں ہیں؟ کیوں ہم حرم امیر المومنین (ع) کے دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت پیغمبر اکرم (ص) سے مانگتے ہیں؟ کیا یہ اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ رسول اسلام (ص) اور علی(ع) کے درمیان کس حد تک قربت پائی جاتی ہے؟

اس طرح کے متعدد موارد کے باوجود کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ حدیث غدیر میں مولا کے معنی دوست کے ہیں؟


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
انسان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
بلی اگر کپڑوں سے لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز ...
سوال کا متن: سلام عليکم. يا علي ع مدد. ....مولا علي ...
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے قرضہ لینا جائز ہے؟
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
خاتمیت انسانی تدریجی ترقی کے ساتھ کس طرح ہم آہنگ ...

 
user comment