آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے شیعیان عالم سے کہا ہے کہ وہ مجالس حسینی میں درگاہ ربوبیت میں دعا اور تضرع کرکے حضرت ولی عصر (عج) کے ظہور میں تعجیل کی التجا کریں۔
آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے شیعیان عالم سے تعجیل فَرَج کے لئے دعا اور استغاثہ کرنے کی اپیل کی ہے
اہل البیت (عۃ نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق مرجع تقلید حضرت آیت العظمی شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی نے محرم الحرام کی آمد آمد پر منعقدہ شعراء و مداحان و ذاکرین اہل بیت (ع) کے سیمینار کے نام اپنے پیغام میں تمام شیعیان عالم اور دوستداران اہل بیت (ع) کو ہدایت کی ہے کہ وہ محرم اور صفر کے دوران حسینی مجالس میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا اور استغاثہ کرکے حضرت امام عصر ولی اللہ الاعظم (عج) کے ظہور پرنور میں تعجیل کے لئے دعا اور مناجات کریں۔
انھوں نے حدیث شریف "و اکثروا الدعاء بتعجیل الفرج فان ذلک فرجکم"، [اور تعجیل فَرَج کے لئے کثرت سے دعا کرو کیونکہ اسی دعا میں آپ کی فراخی ہے] سے استناد کرکے کہا: میں پوری دنیا کے شیعیان اہل بیت (ع) سے اپیل کرتا ہوں کہ حضرت ولی اللہ الاعظم کے ظہور موفورالسرور کو اپنی پہلی اور آخری حاجت قرار دیں۔
آیت الله العظمی صافی گلپائگانی نے کہا: انشاالله، خداوند متعال غیبت کی باقیماندہ مدت ہمارے لئے بخش دے اور دنیا کو عاشورا کے منتقم اور شہدائے کربلا کے خون کا حساب لینے والے کے نور سے منور ہوجائے اور غموم و ہموم اور مشکلات کا خاتمہ ہو۔
یادآور می شود در پی شدت گرفتن بحران های جهانی و نیز ظلم و ستم فراوان به مسلمانان ـ و بویژه شیعیان در بحرین، عربستان، آذربایجان و پاکستان تعدادی از طلاب حوزه علمیه قم و نیز فعالان سایبری حزب الله، برنامه ای تحت عنوان 40 روز دعا و تضرع برای تعجیل در فرج را برنامه ریزی کرده اند.
قابل ذکر ہے کہ اہل البیت (ع) خبر ایجنسی ـ ابنا ـ نے اسی مقصد سے ذوالحجۃ الحرام سے چند روز قبل ہی یکم ذوالحجہ سے عاشورائے محرم تک 40 روز تک دعا و استغاثہ کی اپیل کی تھی۔
ابنا نے اپنی اپیل میں یہ بھی کہا تھا کہ عاشورا سے اربعین تک بھی چالیس دن بنتے ہيں اور اس کے بعد چالیس دن کے مسلسل سلسلے چلانا کوئی مشکل نہیں ہے۔
ابنا نے واعظین و ذاکرین اور علماء حضرات سے حدیث کا حوالہ دے کر طلبہ تنظیموں اور ماتمی انجمنوں سے بھی یہ سلسلہ آگے بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
ابنا کے پیغام میں سوالیہ انداز میں کہا گیا تھا کہ "کیا ہم سب کو موجودہ صورت حال سے تکلیف نہيں ہے؟ کیا ہم سب کو ظلم و جبر کا سامنا نہیں ہے؟ کیا ہم موجودہ حالت سے راضی ہیں اور کیا ہم امام زمانہ (عج) کے منتظرین نہيں ہیں؟ اگر ہیں تو پھر کونسی چیز رکاوٹ بن سکتی ہے ہمارے اس عمل میں؟ بحرین۔ لبنان، ایران اور عراق کے شیعیان امام زمانہ (عج) کی مانند آپ بھی شروع کریں۔
source : www.abna.ir