۔قسم کھانے کے احکاماگر قسم کھائے کہ فلاں کام انجام دوں گا یا اسے ترک کروں گا مثلاً قسم کھائے کہ روزہ رکھوں گا یا حقہ سگریٹ استعمال نہیں کروں گا۔ اب اگر جان بوجھ کر مخالفت کرے تو اسے کفارہ دینا چاہیے یعنی ایک غلام آزاد کرے یا دس مسکینوں کو کھانے سے سیر کرے یا انہیں لباس پہنائے اور اگر یہ نہیں کرسکتا تو اسے تین دن روزے رکھنے چاہئیں ۔قسم کھانے کے چند شرائط ہیں :١۔ یہ کہ قسم کھانے والا بالغ و عقلمند ہو اور اگر مال کے متعلق کوئی قسم کھانا چاہے تو وہ بالغ ہونے کے وقت بیوقوف نہ ہو اور حاکم شرع نے اسے اس کے اموال میں تصرف کرنے سے منع نہ کیا ہو اور وہ قصد واختیار سے قسم کھائے۔ لہذا بچے، دیوانے ، مست اور وہ شخص جسے مجبور کیاگیا ہے ، کا قسم کھانا درست نہیں اور یہی حکم ہے اگر غصے کی حالت میں بغیر قصد کے قسم کھائے۔٢۔ جس کام کے بجالانے کی قسم کھائی ہے وہ حرام اور مکروہ نہ ہو اور جس کام کے ترک کرنے کی قسم کھائی ہے وہ واجب اور مستحب نہ ہو اور جس مباح فعل کے بجالانے کی قسم کھائی ہے و ہ ایسا ہونا چاہیے کہ جس کا ترک کرنا لوگوں کی نگاہ میں بجالانے سے بہتر نہ ہو اور اسی طرح کسی مباح کام کے ترک کرنے کے لئے قسم کھائے تو اس کا بجالانا لوگوں کی نظر میں ترک سے بہتر نہ ہو۔٣۔ خدا کے کسی نام کی قسم کھانا جو کہ اس کی مقدس ذات کے علاوہ کسی پر نہ بولا جاتا ہو۔ مثلاً خدا اور اللہ اور اسی طرح اگر ایسے نام کی قسم کھائے کہ جو غیر خدا پر بھی بولا جاتا ہے لیکن خدا پر اتنا بولا جاتا ہے کہ جس وقت کوئی وہ نام لے تو ذات مقدس حق تعالیٰ نظر میںآتی ہو مثلاً یہ کہ خالق و رازق کی قسم کھائے تو صحیح ہے بلکہ اگر ایسے لفظ کے ساتھ قسم کھائے کہ جس سے بغیر قرینے کے خدا نظر میں نہیں آتا۔ لیکن وہ خدا کا قصدکرے تو احتیاطاً اس قسم پر عمل کرنا چاہئیے۔٤۔ قسم زبان پر لائی جائے اور اگر لکھ دے یا دل میں قصد کرے تو صحیح نہیں ہے۔ البتہ گونگا آدمی اشارے کے ساتھ قسم کھائے تو صحیح ہے۔٥۔ قسم پر عمل کرنا اس کے لئے ممکن ہو۔ اگر جس وقت قسم کھارہا ہے وہ چیز ممکن ہو اور اس کے بعد اس آخر وقت تک جو کہ قسم کے لئے مقرر کیا ہے عاجز ہوجائے یا اس کے لئے باعث مشقت ہو تو جس وقت وہ عاجز ہوا ہے اس کی قسم ختم ہو جائے گی۔اگر باپ بیٹے کو قسم کھانے سے روک دے یا شوہر بیوی کو قسم کھانے سے منع کرے تو ان کی قسم صحیح نہیں۔اگر بیٹا باپ کی اجازت کے بغیر اور بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر قسم کھائے تو بعید نہیں کہ ان کی قسم صحیح نہ ہو لیکن احتیاط کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔اگر انسان بھول کر یا مجبوراً اپنی قسم پر عمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے اور اسی طرح حکم ہے اگر اسے مجبور کریں کہ اپنی قسم پر عمل نہ کرے ۔ وہ قسم جو وسواسی آدمی کھاتا ہے مثلاً یہ کہ وہ کہتا ہے کہ خدا کی قسم ابھی میں نماز میں مشغول ہوجاوں گا اور وہ وسواس کی وجہ سے مشغول نہ ہو تو اگر اس کا وسواس اس طرح ہے کہ وہ بے اختیار قسم پر عمل نہیں کر رہا تو اس پر کفارہ واجب نہیں۔جو شخص قسم کھاتا ہے اگر اس کی بات سچی ہو تو اس کے لئے قسم کھانا مکرو ہ ہے اور اگر جھوٹی ہو تو حرام اور گناہان کبیرہ میں سے ہے۔ البتہ اگر اس لئے جھوٹی قسم کھائے کہ اپنے آپ کو یا کسی دوسرے مسلمان کو ظالم کے شر سے نجات دے تو کوئی حرج نہیں بلکہ کبھی واجب ہوجاتی ہے اور اس طرح کی قسم کھانا اس قسم سے الگ ہے جو گزشتہ مسائل میں بیان کی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir