علیکم السلامکاروبار اور کام کاج کے لیے گورنمنٹ سے سود پر قرضہ لینے میں کوئی اشکال نہیں ہے اس نیت یا آپشن کے ساتھ کہ آپ گورنمنٹ کو اپنے کاروبار میں شریک جانیں اور کاروبار سے حاصل شدہ پرافٹ میں گورنمنٹ کو شریک قرار دیں اس عنوان سے قرضہ لینے کا عنوان اور اس کے سود کا عنوان بدل جاتا ہے جو شرعا کوئی اشکال نہیں رکھتا یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص آپ کو بزنس کرنے کے لیے پیسہ دے اور کہے کہ اس کے پرافٹ میں میرا حصہ بھی ہے جو شرعا کوئی اشکال نہیں رکھتا۔(استفتائات مقام معظم رہبری کی روشنی میں)۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir