پاکستان میں امام کعبہ کے دورے کے بعد بعض انتہا پسند تنظیموں نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ یمن کی جنگ میں مداخلت کرتے ہوئے سعودی عرب کی مدد کے لیے پاکستانی فوج بھیجے۔
پاکستان کی جمعیت علمائے اہل سنت کے سربراہ مولوی فضل الرحمان نے انتہا پسندوں کے اس احتجاجی اجتماع سے خطاب کیا۔
اس کے باوجود کہ سعودی عرب نے گزشتہ سالوں میں کوئی مرتبہ پاکستان کی مالی مدد کی ہے اس ملک کے اکثر باشندوں اور سیاسی رہنماوں نے یمن کی جارحیت میں سعودی عرب کی فوجی امداد کرنے سے انکار کر دیا۔
کراچی میں ہونے والے اس احتجاجی اجتماع میں مولوی فضل الرحمان نے کہا: اس ملک کی حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے لہذا بہتر ہے کہ حکومت سعودی عرب کی فوجی امداد کرنے کا جلد از جلد اعلان کر دے۔
انہوں نے کہا: اگر حکومت فوج کو یمن کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے روانہ نہیں کرے گی تو پاکستان کے عوام خود یہ کام انجام دیں گے۔
اس احتجاجی مظاہرے میں سعودی بادشاہ سلمان بن عبد العزیز اور امام کعبہ شیخ خالد الغامدی کی تصاویر نظر آ رہی تھیں۔
امام کعبہ نے حالیہ دنوں پاکستان کا دورہ کیا اور انتہا پسند مسلمانوں کو اس کام کے لیے ورغلایا کہ اگر حکومت یمن کی جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ نہ دے تو پاکستانی مسلمانوں کو ساتھ دینا ہو گا چونکہ یمن کے حوثیوں سے کعبے کو خطرہ لاحق ہے!
امام کعبہ نے اس سفر میں اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ میں پاکستان کی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ سعودی حکومت کے ساتھ ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ جس طرح اس سے پہلے بھی دشوار مواقع پر پاکستانیوں نے سعودی عرب کا ساتھ دیا ہے اس کے بعد بھی دیں گے۔
امام کعبہ کا پاکستان سفر کرنے کا واحد مقصد ہی یہی تھا لہذا انہوں نے ہر ممکنہ فرصت سے فائدہ اٹھایا اور پاکستان میں مختلف مذہبی گروہوں سے ملاقاتیں کی اور انہیں باور کرایا کہ یمنی حوثیوں کا مقصد مکہ و مدینہ کو خراب کرنا ہے!
یہ ایسے حال میں ہے کہ پاکستانی حکومت نے ایک مرتبہ یمن پر سعودی جارحیت میں حصہ لینے سے انکار کیا اور اپنی بے طرفی کا اعلان کیا جبکہ امام کعبہ کے پاکستان جانے کے بعد اسلام آباد نے کہا کہ اگر سعودی عرب کو انصار اللہ سے کوئی خطرہ محسوس ہوا تو پاکستان براہ راست جنگ میں مداخلت کرے گا۔
دوسری جانب سے پاکستان کی شیعہ سوسائٹی نے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور یمن کی جنگ میں پاکستان کی عدم شمولیت کو پاکستانی حکومت کا منطقی فیصلہ قرار دیا۔ جبکہ حالیہ دنوں حکومت پاکستان کو اس بات کی سخت پریشانی لاحق ہے کہ اگر وہ یمن کی جنگ میں شمولیت اختیار کرے گی تو ملک میں شیعہ سنی فرقوں میں انتہاپسندی کی لہر شدت اختیار کر جائے گی اور ملک کو پہلے سے زیادہ اندورنی تنازع کا سامنا کرنا ہو گا۔
پاکستان کے شیعہ علماء نے امام کعبہ کے بے بنیاد دعووں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکہ و مدینہ تمام مسلمانوں کی طرح شیعوں کے نزدیک بھی مقدس مقامات ہیں سعودی عرب کی کوشش ہے کہ وہ لوگوں کے مذہبی احساسات کو ابھارے اور علاقے میں ایک نئی جنگ بھڑکائے حالانکہ یمن کے شیعہ حوثیوں سے مکہ و مدینہ کو بالکل کوئی خطرہ نہیں ہے اس لیے کہ ان کے نزدیک بھی ان مقدس مقامات کا احترام کرنا واجب ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے یمن پر پچیس مارچ سے غیر انسانی یلغار روا رکھی ہوئی ہے اور تاہم یمن کی مختلف شہری بستیوں پر بھیانک حملے کر کے ہزاروں باشندوں کو شہید کر دیا ہے لیکن عالمی برادری خاموشی سے سعودی بربریت کا تماشا دیکھ رہی ہے۔
source : abna