رسول اللہ(ص): "سفياني فرات سے گذرنے کے بعد "عاقرقَوْفا" (1) کے مقام پر پہنچےگا خداوند متعال ايمان اس کے دل سے اٹھائےگا، دريائے دجيل کے کنارے ستر ہزار جنگي مردوں اور اس تعداد سے زائد عام لوگوں کو قتل کرےگا- خزانے پر قابض ہوگا، فوجيوں کو قتل کرےگا، خواتين کے پيٹ پھاڑےگا اس بہانے کہ شايد وہ حاملہ ہوں اور نرينہ اولاد کو جنم ديں"- (2) مزيد فرماتے ہيں: "قريشي خواتين راہگيروں اور کشتي بانوں سے مدد کي درخواست کريں گي، کہ انہيں سوار کرکے پرامن علاقے ميں پہنچا ديں ليکن وہ اہل بيت (ع) کے ساتھ دشمني کي وجہ سے انہيں سوار نہيں کريں گے"- (3)
رسول اللہ(ص): "ميرے چچا زاد بھائيوں (شايد بني عباس) کا مشرق کي سمت ايک شہور دجلہ اور دجيل کے درميان ہوگا جس کي ويراني سفياني کے ہاتھ ہوگي- گويا ميں اپني آنکھوں سے ديکھ رہا ہوں کہ اس شہر کے گھروں کي چھتيں ان کے ستونوں پر پڑي ہوئي ہيں"- (4)
بصرہ ميں جرائم
رسول اللہ(ص): "سفياني تين مرتبہ بصرہ ميں داخل ہوگا اشراف (وسادات) کو قتل کرےگا، صاحبان عزت کو ذليل کرےگا، خواتين کو قيد کرليتا ہے؛ وائے ہو برباد ہونے والي آبروۆں کے لئے، نيام سے نکلي شمشيروں کے لئے، کشتوں کے پشتوں پر اور تجاوز و جارحيت کا نشانہ بننے والے دامنوں کے لئے"- (5)
عَينُ التّمر ميں سفياني کرتوت
"حديث کے منابع ميں ہے کہ سفياني "عين التمر" (6) ميں ستر ہزار افراد کا قتل عام کرےگا"- (7)
حائل ديوار
سفياني لشکر جرار کے ساتھ عراق کي طرف روانہ ہوگا، ايک لاکھ افراد اس کے پيچھے آئيں گے- "جلولا" اور "خانقين" کے درميان ايک بند بنائےگا اور معترضين کو بھيڑوں کي طرح ذبح کرےگا"- (8)
موصل ميں المناک قتل عام
اميرالمۆمنين(ع): سے منسوب خطبۃالبيان ميں مذکور ہے "سفياني حِمص، حلب، رقّہ، رأس العين اور نَصَيبين ميں خوني حوادث کے بعد موصل ميں داخل ہوگا- بغداد کے لوگ وہاں اجتماع کريں گے اور حضرت يونس(ع) کے شہر کے لوگ لخمہ کي طرف چلے جائيں گے؛ موصل ميں گھمسان کي جنگ ہوگي اور ساٹھ ہزار افراد مارے جائيں گے"- (9)
بغداد ميں بےشمار جرائم
رسول اللہ(ص): "سفياني کا لشکر بغداد ميں پانچ لاکھ سے زائد انسانوں کو قتل کرےگا"- (10)
اميرالمۆمنين(ع): "بغداد ميں سفياني کے ہاتھوں سترہزار افراد قتل کرےگا"- (11)
امام صادق(ع): "عباسيوں کا دارالحکومت "زوراء" (بغداد) منتقل ہوگا--- اس زمانے ميں سفياني خروج کرےگا اور لوگوں پر بدترين تشدد روا رکھےگا"- (12)
حوالے جات:
1- عاقر بمعني ريگستان؛ "عاقرقوفا" يا "عقرقوف" سے مراد بغداد کے نواح ميں سيلحين کي پہاڑياں ہوں- معجم البلدان، ج 4، ص 68-
2- مروزي، الفتن، ج1، ص304، ح885-
3- وہي ماخذ-
4- خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ج1، ص38-
5- حائري، الزام النّاصب، ج2، ص203-
6- الانبار کے قريب ايک شہر- معجم البلدان، ج 3، ص759-
7- سلمي، عقدالدرر، ص77-
8- الزام الناصب، ج2، ص209-
9- وہي ماخذ، ص213-
10- خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ج1، ص40-
11- عقدالدرر، ص912-
12- سيد ابن طاووس، الملاحم و الفتن، ص134، ب54-
source : tebyan