سلسلہ امامت کي بارہويں کڑي اور سلسلہ عصمت کے چودہويں پھول ہمارے زمانے کے اما م اور رہبر حضرت امام مہدي (عج) 15 شعبان المعظم 255 ميں پيدا ہوئے - آپ کي والدہ کا نام نرجس خاتون تھا- ابھي آپ کي عمر چار يا پانچ برس کي بھي نہ ہوئي تھي کہ آپ کے والد گرامي حضرت امام حسن عسکري (عج) کو زہر سے شہيد کر ديا گيا تھا- والد کي شہادت کے بعد حالات اور زيادہ کشيدہ اور سخت ہو گئے تھے چونکہ حکومت وقت ہر گز يہ بات قبول کرنے کو تيار نہ تھي کہ سلسلہ امامت و عصمت کا کوئي پھول شگوفائي شکل اختيار کرے - يعني وہ نہيں چاہتے تھے کہ امام حسن عسکري (عج) کے بعد ان کا کوئي فرزند ہو اور وہ اپنے والد کي جگہ مسند امامت پر رہے - چونکہ وہ رسول (ص) اور ديگر آئمہ اطہار سے احاديث منقولہ کي بنياد پر جانتے تھے کہ امام حسن عسکري (عج) کا بھي فرزند ہوگا جو دنيا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا - چور، ڈکيتي، لوٹ- گھسوٹ،حق تلفي، ظلم و ستم، دہشت گردي جيسي تمام بيماريوں کو ختم کر ديں گے-
اور يہ واضح ہے کہ جب وہ ايسا کام کريں گے تو دنيا حکومت کو بربادي اور اپني تنزّلي کي راہ تلاش کرنا پڑے گي - ظالم و ستم گر اپنے مظالم کا مزہ چکھيں گے - چور و ڈکيت اور حقوق خلق کرنے والے لوگوں کے راستے بند ہو جائيں گے- لہٰذا حکام وقت نے چاہا کہ امام حسن (عج) کے يہاں کوئي فرزند پيدا نہ ہو تاکہ’’ نہ رہے گي بانس نہ بجے گي بانسُري‘‘ والي کہاوت کو عملي جامہ پہنايا جا سکے- بس انھوں نے اس مقصد ميں کاميابي کے لئے چندعربوں اور حربوں کو اپنايا جن ميں اہم ترين مندرجہ ذيل ہيں-
1- امام کے گھر پر پر حکومتي طور پر لوگوں کو متعين و مقرر کر دينا تاکہ وہ اس بات کي خبر گيري کرتے رہے کہ ان کے يہاں کوئي فرزند تو پيدا نہيں ہوا ہے-
2- اسي طرح ان کے گھر کي عورتوں پر (خصوصاَ امام حسن عسکري (عج) کي زوجہ محترمہ پر ) نظر رکھي جائے کہ ان کے يہاں کہيں بچے کے پيدا ہونے کے آثار تو ظاہر نہيں ہوئے -
3-اسي طرح امام حسن عسکري (عج) کو زيادہ تر اوقات ميں قيد و بند ميں رکھا گيا-
4-يہي نہيں بلکہ امام حسن عسکري (عج) کے چاہنے والوں پر امام سے ملاقات پر بھي پابندي لگا دي گئيں-
5-اور آخر کار خود امام حسن عسکري (عج) کو بھي صرف 28 سال کي عمر ميں 8 ربيع الاول 260 ميں بروز جمعہ زہر دے کر معتمد عباسي نامي خليفہ نے شہيد کر ديا-
يہ وہ اقدام تھے جن کو عمداَ انجام دے کر دشمن يہ سمجھ رہے تھے کہ ہم اپنے مقصد ميں کامياب ہو گئے ، ہم بازي جيت گئے-
ليکن کيا کہنا خدا کي قدرت و حکمت کا جس نے موسيٰ کے لئے لاکھوں بچوں کے قتل کو برداشت کر ليا ليکن پھر بھي خدا کي مصلحت کے سبب موسيٰ کو بچا ليا گيا اسي طرح حضرت مہدي (عج) کي ولادت کا بھي انتظام کر ديا اور انھيں بچا ليا - دشمن ابھي آنکھوں ميں جھونکي گئي دھول ہي صاف کر رہے تھے کہ حضرت امام مہدي (عج) خدائي فرشتوں کے ذريعہ پرورش پاکر تقريباَ 4 ،يا 5 ، سال کے ہو گئے اس مدت ميں امام حسن عسکري (عج) نے اپني شہادت سے پہلے مخصوص چاہنے والوں اور کچھ ديگر افراد کو امام مہدي (عج)کي زيارت کا شرف بھي ديا اور انھيں زيارت بھي کروا دي تا کہ حجت خدا کا ثبوت وہ عوام کے سامنے پيش کر سکيں- چنانچہ اس مدت ميں امام کي جن جن خوش نصيب افراد نے زيارت کي انھوں نے وجود امام کي گواہياں بھي پيش کي ہيں -
(تفصيلي واقعات کے لئے تاريخي کتابوں کي طرف رجوع کيا جا سکتا ہے-).
اب جب امام مہدي (عج) کے والدکي شہادت کا وقت قريب آ گيا تو حفاظت مہدي کے لئے ايک اور قدم اٹھانے کي ضرورت تھي چنانچہ شايد يہي وجہ تھي کہ امام مہدي (عج) کو پرور دگار عالم نے غيبت عطا فرما دي-
فلسفہ غيبت
اما م مہدي (عج) کے بارے ميں جيسا کہ واضح و روشن ہے کہ آپ کي دو طرح کي غيبت ہوئي ہے -
1-غيبت صغريٰ
2-غيبت کبريٰ
1-غيبت صغريٰ: ايک غيبت صغريٰ جس کي مدت تقريباَ 70 سال تھي -
2-غيبت کبريٰ: دوسري غيبت کبريٰ جسکي مدت نا معلوم ہے-يعني غيبت صغريٰ کے بعد آج تک باقي ہے-
يہاں سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ آخر کيوں امام مہدي (عج) کو يہ غيبت ہوئي ہيں روايات اور حالات پر روشني ڈالنے سے چند چيزيں وجود ميں آئي ہيں جو فلسفہ غيبت کے عنوان سے ظاہر ہوتي ہيں -چند اہم چيزيں مندرجہ ذيل ہيں-
1-حفاظت امام : چونکہ حالات (جيسا کہ بيان ہوا) بہت سخت اور پرآشوب تھے لہٰذا خدا وند عالم نے آپ کو غيبت عطا فرما دي تاکہ دشمن آپ کے قتل پر قادر نہ ہو سکے اور آپ محفوظ رہ سکيں-
2- اس طرح آئمہ عليہ السلام کي احاديث خصوصاَ امام جعفر صادق (عج) کا قول ہے کہ آپ کو خدا وند عالم نے اس لئے غيبت عطا کي تاکہ اس کے ذريعہ مومنين کے قلب کا امتحان ليا جا سکے يعني مومنين اور غير مومنين ميں فرق ہو سکے-
3- اسي طرح فلسفہ غيبت ميں يہ بھي بيان کيا گيا ہے کہ آ پ کو اس لئے غيبت ہوئي تاکہ امامت کا صحيح عقيدہ رکھنے والے اور امامت پر عقيدہ نہ رکھنے والے لوگوں ميں واضح و روشن فرق کيا جا سکے -
4-اسي طرح چند ديگر مصالحتيں ہيں جن کي بنا پر خدا وند عالم نے آپ کو غيبت عطا فرمائي ہے-
source : tebyan