کافي گفتگو کے بعد اس نے اسي قيمت پر، جو مجھے امام ع نے دي تھي، کنيز ميرے حوالہ کردي- کنيز خوشي خوشي ميرے ساتھ ميرے حجرہ ميں آئي- يہاں اس نے خط اپني جيب سے نکالا اور اس کو چومنے لگي- ميں نے کہا: تم اس خط کو چوم رہي ہو جس کے لکھنے والے سے واقف بھي نہيں ہو-
اس نے کہا: سنو! ميں انبياء کي اولاد کو بخوبي پہچانتي ہوں-
ميں شہزادي، ليشو عابن قيصر، بادشاہ روم کي بيٹي ہوں- ميري والدہ شمعوں کے حواري کے اولاد سے ہيں- ميرے دادا قيصر ميرا عقد اپنے بھتيجے سے کرنا چاہتے تھے- اس وقت ميري عمر 13 سال تھي- دين مسيح کے تين سو سر برآورد، سات سو مذہبي لوگ اور چار سو امراء و ملوک کي موجودگي ميں ايک عظيم الشان جشن منايا گيا ليکن جيسے ہي ان کا بھتيجا تخت پر بيٹھا اور پادري نے رسم نکاح کا آغاز کرنے کے لئے انجيل کھولي، وہ زمين پر گر اور بيہوش ہوگيا، سب پر خوف و ہراس طاري ہوگيا- بادشاہ نے حکم ديا کہ دولہا کي جگہ اس کے بھائي کو لاۆ- تا کہ اس سے شادي کر دي جائے ليکن پھر وہي حادثہ رونما ہوا اس سے ميرے دادا بہت پريشان ہوئے- اسي شب ميں نے حضرت مسيح و شمعون اور حواريوں کي ايک جماعت کو خواب ديکھا- وہ ميرے دادا کے قصر ميں داخل ہوئے وہاں ايک منبر رکھا گيا- پھر حضرت محمد (ص) ان کے جانشين اور انبياء کي ايک جماعت محل ميں داخل ہوئي- پيغمبر اسلام (ص) منبر پر تشريف فرما ہوئے اور حضرت عيسي (ع) سے فرمايا: ميں اس لئے آيا ہوں تا کہ اپنے بيٹے حسن عسگري کے ليے شمعون کي بيٹي کي خواستگاري کروں- حضرت عيسي (ع) نے شمعون سے فرمايا: تمہارے ليے باعث عزت و شرف ہے- پيغمبر اسلام کي آل سے رشتہ داري کرلو-
source : tebyan