اردو
Saturday 4th of May 2024
0
نفر 0

ايثار و فداکاري

حضرت امام حسين (ع) کے يار و دوستوں کي ايک اور روشن اور ممتاز خصوصيت " ايثار اور قرباني " ہے - يعني فداركاري ، دوسروں کو خود پر ترجيح دينا اور اپنا جان و مال اپنے سے بلند و برتر چيز کے نام فدا کرنا - کربلا ميں ايثار و فداکاري اپنے اوج پر پرواز کر رہي تھي - امام عالي مقام اپني جان دين کے نام فدا کرتے نظر آرہے ہيں - ان کے باوفا اصحاب جب تک خود زندہ رہيں ، خاندان نبوت
ايثار و فداکاري

حضرت امام حسين (ع) کے يار و دوستوں کي ايک اور روشن اور ممتاز خصوصيت " ايثار اور قرباني " ہے - يعني فداركاري ، دوسروں کو خود پر ترجيح دينا اور اپنا جان و مال اپنے سے بلند و برتر چيز کے نام فدا کرنا - کربلا ميں ايثار و فداکاري اپنے اوج پر پرواز کر رہي تھي - امام عالي مقام اپني جان دين کے نام فدا کرتے نظر آرہے ہيں - ان کے باوفا اصحاب جب تک خود زندہ رہيں ، خاندان نبوت کے احترام اورعظمت و منزلت کے خاطر يہ بات ان کے لئے گوارا نہيں تھي کہ بني ہاشم سے کوئي ميدان جنگ ميں چلا جائے - شب عاشورا ميں جس وقت امام عالي مقام ان سب سے اپني بيعت واپس اٹھاتے ہيں اور انہيں آزاد جھوڑتے ہيں تاکہ وہ اپني جان بچا سکيں ، ليکن وہ سب ايک ہوکر کھڑا ہوجاتے ہيں اور ايثار و فداکاري کا اعلان کرتے ہيں اور يہ کہتے ہيں :

" ہم تمہارے بعد والي زندگي نہيں چاہتے ہيں اور اپنے آپ کو تم پر فدا کرتے ہيں "  ، يعني وہ زندگي جس ميں ہم لوگ آپ کے کام نہ آسکيں اورپھراس ميں آپ موجود بھي نہ ہوں اور ہم باقي عمر گذار رہے ہوں ، اس زندگي ميں ہمارے لئے ذلت و نفرت کے سوا کچھ اور نہيں ملے گا !-

نماز ظهر کے وقت ، بعض اصحاب ، خود کو دشمن کے تيروں کے سامنے سپر بن کر کھڑے ہوتے ہيں  تا کہ امام عالي مقام نماز ادا کر سکے -  حضرت ابوالفضل عباس (ع) پياسے لب درياے فرات ميں داخل ہوتے ہے ليکن امام حسين (ع) اور خيموں ميں موجود بچوں کے پياسے لبوں کي ياد ميں ، پاني کا ايک قطرہ بھي نہيں پيتے ہے -  ام المصائب جناب زينب ‌(س) ، امام سجاد (ع) کو نجات دينے کے لئے جلتے خيمہ ميں کھود جاتي ہے - يزيد کي مجلس ميں بھي جب وہ امام سجاد (ع) کو مارنے کا حکم ديتا ہے ، تو حضرت زينب (س) اس مصيبت سے انہيں بچانے کے لئے اپني جان سپر بنا ديتي ہے ... !-

يہ واقعات اور اسي طرح کے دوسرے دسيوں حادثات جو ايک سے ايک بڑھکر خوبصورت اور نرالے ہے ، وہ آزاد انسانوں کو ايثار اور فداکاري کے الف ب سکھا رہے ہے - يہي ايثار و فداکاري کي تعليم اور ثقافت باعث بني ہے کہ حضرت قاسم (ع) جيسا جوان ، اپنے امام عالي مقام سے مخاطب ہوکر کہتا ہے :

" روحي لِروحِكَ الفِداء وَ نَفسي لِنَفسِكَ الوَقا ؛ ميري جان تمہاري جان پر فدا و قربان ہو " ! -

 زيارت عاشورا ميں بھي امام حسين (ع) کے يار و دوستوں کي جانفشاني اور فداكاري کي طرف اشاره ہوا ہے ؛ اس ميں ہم پڑھتے ہيں :

" الذينَ بَذَلوا مُهَجَهم دُون الحُسَين (ع) ؛ وہ افراد جنہوں نے حسين (ع) کي راه ميں اپني جان اور اپنا خون کا نذرانہ پيش کيا "! -

حضرت مهدي (عج) کے حقيقي يار و دوستوں اور ساتھيوں کي بھي ايک روشن اور ممتاز خصوصيت " ايثار اور قرباني " ہے - وہ لوگ ايک دوسرے کے خاطر اپنے آپ کو سختي اور مصيبت ميں ڈالتے ہيں اور زندگي کي نعمتوں اور خوبصورتيوں سے بہرہ مند ہونے کے لئے ، دوسروں کو خود پر ترجيح ديتے ہيں - البتہ انہيں ايسے ہي حسين زيور سے مزين ہونا چاہيے ، اس لئے کہ جو شخص خود پختہ اور تربيت يافتہ نہ ہو وہ کسي دوسرے کي بھي تربيت نہيں کر سکتا !- حضرت امام باقر(ع) اس بارے ميں فرماتے ہيں :

" قائم کے قيام کے زمانے ميں ، رفاقت (برادري ، اتحاد و اتفاق) کا دور آجائے گا - لوگ اپنے بھائيوں کے مال کي تلاش ميں جائے گے ، اپني ضرورت (کے مطابق اس ميں اتنا مال ) اٹھائے گے اور کوئي بھي انہيں نہيں روکے گا " !-

روايات ميں ، امام زمان (عج) کے يار و دوستوں کو " مزامله " کے علاوہ ، انہيں " رفقاء " کے نام سے بھي بلايا گيا ہے ؛  يعني ہمدل اور ہمراز دوست ، قريبي اور پاکيزہ دوست ، ميدان جنگ ميں بھي اور زندگي کے دوسرے شعبوں ميں بھي ايک دوسرے کے حامي و ناصر دوست ، اور --- - ان کي دوستي اتني مضبوط ہے جيسے کہ وہ سارے آپس ميں اصلي بھائي ہيں اور سارے ايک ہي ماں باپ سے تعلق رکھتے ہيں ! -

" كَاَنَّما رَبَّاهُم أَبٌ واحدٌ وَ أُمٌّ واحدهٌ قُلوبُهُم مُجتَمِعَهٌ بِالمَحَبَّهِ وَ النَّصيحَه ؛  گويا کہ انہيں ايک ماں باپ نے پالا ہے ، اس لئے کہ ان کے دل ايک دوسرے کي محبت اور خيرخواہي سے لبريز ہے !- "

اس طرح معلوم ہوتا ہے کہ يقيناً حضرت امام حسين (ع) اور حضرت مهدي (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي ايک روشن اور ممتاز خصوصيت " ايثار اور قرباني " ہے - جس کا زندگي کے ميدان عمل ميں مظاہرہ کيا گيا ہے اور آئندہ بھي اس عظيم صفت کے مالک يہ کردار پيش کرے گے ! -


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مہدي آخر الزمان (عج) عيسائي کتب ميں -2
امام زمانہ (عج) کی چالیس حديثیں
حضرت امام مھدی علیہ السلام کی سوانح حیات
حديث نبوي ميں بشارت مہدي
امام زمانہ (عج) سےملاقات
عالمگیریت، تاریخ کا خاتمہ اور مہدویت
عقيدہ مہدويت كا آغاز
علم کلام میں مهدویت کے کون سے مبانی هیں؟
امام مہدی علیہ السلام کا دورِخلافت آئے بغیر ...
اذا قام القائم حکم بالعد ل

 
user comment