اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

دين کي حمايت و حفاظت

امام حسين(ع) اورامام زمان (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي ايک اور مشترکہ خوبي " دين کي حمايت و حفاظت کرنا " ہے - امام حسين(ع) کے اصحاب خداوند متعال کے احکام کي اطاعت و پيروي ميں اور اپنے امام کي فرمائشوں کو عملي جامہ پہناننے ميں ، سب سے زيادہ تابع اور فرمانبردار تھے - انہوں نے اپنا خون ايثار کرکے دين اور اس کي انسان سازتعاليم کي حمايت اور حفاظت کي - اس لئے کہ اس زمانے ميں ، دين خداوند نابودي کے دہانے پر پہنچ گيا تھا !- حضرت ابوالفضل عباس (ع) اپني فرياد ميں جو انہوں نے بدن سے اپنا داہيں ہ
 دين کي حمايت و حفاظت

امام حسين(ع) اورامام زمان (عج) کے حقيقي يار و دوستوں کي ايک اور مشترکہ خوبي " دين کي حمايت و حفاظت کرنا " ہے - امام حسين(ع) کے اصحاب خداوند متعال کے احکام کي اطاعت و پيروي ميں اور اپنے امام کي فرمائشوں کو عملي جامہ پہناننے ميں ، سب سے زيادہ تابع اور فرمانبردار تھے - انہوں نے اپنا خون ايثار کرکے دين اور اس کي انسان سازتعاليم کي حمايت اور حفاظت کي - اس لئے کہ اس زمانے ميں ، دين خداوند نابودي کے دہانے پر پہنچ گيا تھا !- حضرت ابوالفضل عباس (ع) اپني فرياد ميں جو انہوں نے بدن سے اپنا داہيں ہاتھ جدا ہونے کے بعد دي ، اس ميں دين کي حمايت و حفاظت پر تاکيد کرتے ہيں :

" والله اهن قطعتموا يميني اني أحامي ابدا عن ديني ؛   اس کے باوجود تم نے ميرا داہيں ہاتھ قطع کر ديا ہے ، ليکن  خدا کي قسم ہرگز ميں اپنے دين کي حمايت اور حفاظت سے دستبردار نہيں ہوں گا " -  اسي وجہ سے بعض زيارتوں ميں ، امام حسين(ع) کے يار و دوستوں کو دين خداوند متعال کے " انصار  و مددگار " کہا گيا ہے :

" السلامُ عليكم أَيُها الدابون عن توحيدالله " -  ، " السلام عليكم يا انصارَ دين اللهِ وَ انصارَ نَبِيِّهِ " -

امام زمان (عج) کے مطلوبہ معاشرہ کا ايک اہم بنيادي رکن ،  " دين کا نفاذ " ہے - بہت ساري اسلامي روايات ميں حضرت وليعصر(عج) کے ذريعے دين کے احياء ہونے ، کا ذکر کيا گيا ہے - دين احياء ہونے کا ايک ممطلب يہ ہے کہ ديني معارف اور تعاليم ، اس طرح بيان اور اجرا کئے جائے گے جو ظھور سے ماقبل ديني معارف اور تعاليم سے مختلف اور جدا ہوں گے - اسي وجہ سے ، بعض لوگ خيال کرے گے کہ حضرت نے کوئي نيا دين لايا ہے -  بنيادي طور پر امام مھدي (عج) کا ايک اہم اقدام  ، اسلام کے خالص اور حقيقي اقدار ، معارف اورتعاليم کو دوبارہ زندہ کرنا ہے !- حضرت امام علي (ع) اس بارے ميں فرماتے ہيں : " و يُحيِي ميتَ الكتابِ و السنةِ  ؛ وہ مري ہوئي  اور ختم ہوئي (متروک ) كتاب و سنت کو زندہ کرے گا - "

ہم ميں سے بعض لوگ تو دوبارہ اسلام کے احياء ہونے کو برداشت نہيں کرپائے گے اور اس کي مخالفت کے لئے کھڑے ہوجائے گے - امام عالي مقام بھي ان سے لڑے گے ، اور اس معاملے ميں حضرت کے يار و دوست دين ِ خداوند کا نفاذ ، قائم کرنے اور اسے مضبوط بنانے ميں ان کي حمايت و نصرت کرے گے - اميرالمومنين (ع) حضرت مهدي (عج) کے حقيقي يار و دوست کي تعريف ميں يوں فرماتے ہيں :

" اس کے يار و دوست اپنے امام کي بيعت کرے گے اور اپنا ہاتھ اور دامن پاکيزہ رکھے گے ، زبان گالي کے خاطر نہيں کھولے گے ، کسي کا خون ناحق نہيں بھائے گے ، لوگوں کي رہائش گاہ پر حملہ نہيں کرے گے ، كسي کو ناحق تکليف نہيں دے گے ، ممتاز (غيرمعمولي ) مركبوں پر سوار نہيں ہوں گے ، قيمتي لباس‌ نہيں پہنے گے ... امانت ميں خيانت نہيں کرے گے ، يتيم پر ظلم روا نہيں رکھے گے ، راستہ ميں ناامني نہيں پھيلائے گے ، پناہ دينے والے اور زخمي نہيں مارے گے ، فرار کرنے والوں کا پيچھا نہيں کرے گے اور راه خدا ميں اچھي طرح جهاد کرے گے " !-

البتہ انہيں ايسے ہي بہترين صفات سے آراستہ ہونا چاہيے ، اس لئے کہ اسلامي حکومت کا ايجاد و قيام ، خداوندمتعال کے قوانين کي رعايت ميں پوشيدہ ہے ، نيز مثالي اور آئيڈيل معاشرے کي ايجاد و قيام بھي ، صحيح اسلامي تريبت و پرورش کے بغير ممکن نہيں ہے - اگر ايک حکومت کے اہلکار اور اس کے حقيقي چاہنے والے ، دين کے پيروکار ہوں ، تو لوگ بھي دين کي پابندي کاخيال رکھے گے - امام حسين (ع) کے حقيقي يار و دوستوں نے اپني شهادت اور الٰھي احکام عملي طور پر انجام دينے سے دين کي حرمت محفوظ رکھيں اور اس کي حمايت کيں ، جبکہ امام زمان (عج) کے حقيقي يار و دوست بھي الٰھي قوانين اور شرعي حدود کي رعايت سے دين کي حمايت اور حفاظت کرنے کا کردار نبھاتے ہيں - اس طرح سے دونوں جماعت کے افراد دين کے حامي اور محافظ ہيں اور يہ ان دونوں کي ايک مشترکہ انوکھي اور ممتاز خصوصيت ہے !-

حضرت مھدي (عج) کے حقيقي يار و دوست اپنے مولا کے عاشق ہيں اور اس کي راہ کے فداکار و پيروکار -  وہ غلاموں کي طرح (مجبوري سے ) اپنے مالک کا تابع ہونے (اوراس سے حکم لينے اور انجام دينے ) کے بجائے ، کہيں بہترصالح فرزندوں کي طرح ( جوش و شوق کے ساتھ ) امام عالي مقام سے امر و حکم ليتے ہيں ، اس کي اطاعت کرتے ہيں اور اس کے فرمانوں کو انجام دينے ميں ايک دوسرے پر سبقت ليتے ہيں -  جناب رسول اکرم (ص) کي فرمائش کے مطابق ، وہ اس کي پيروي کرنے ميں سعي و تلاش کرنے والے ہيں - حضرت وليعصر (عج) کے تئييں ان کا قلبي عشق و محبت ، انہيں فرمانبرداري کرنے پر اکساتا ہے اور وہ پروانے کي طرح ، اس حضرت کے شمع جيسے وجود کے اطراف ميں گردش کرتے رہتے ہيں


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام مہدی (عج) کا انقلابی اورسیاسی طرز عمل
ولادت امام (عج) اور شيعہ اور سني محدثين کا اختلاف
المہدی منی یقضوا اثری ولا یخطئ
تيسري حتمي علامت آسماني چيخ
انتظار احادیث كی روشنی میں
عصر غیبت میں ہماری ذمہ داریاں
کا شتکاری کے نتیجوں میں برکت
منتظرين کے فرائض
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
امام حسین علیہ السلام اورامام زمانہ(عج)کےاصحاب ...

 
user comment