حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے عرسال کو آزاد کرانے کا مقصد، علاقے سے دہشت گردوں کو باہر نکالنا قرار دیتے ہوئے اس کامیابی کی تمام مسلمانوں خاص طور سے اہلسنت کو مبارک باد دی جو تکفیری دہشت گردی کی بھیٹ چڑھے ہوئے ہیں۔
شام میں القلمون کی پہاڑیوں اور لبنان میں عرسال ٹیلوں کی تقریبا تین برس کے بعد داعش اور النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے قبضے سے آزادی کی کارروائی جو گذشتہ جمعے کو شروع ہوئی تھی اب تک جاری ہے۔
دہشت گردوں کے زیر قبضہ ان علاقوں کی آزادی کی کمان حزب اللہ کے ہاتھوں میں ہے۔
ان کارروائیوں میں حزب اللہ کو شام اور لبنان کی فوج کی بھی حمایت حاصل ہے۔
گذشتہ چھے دن کے دوران، حزب اللہ نے اپنی کارروائی کے پہلے مرحلے میں شام کے علاقے مغربی القلمون اور لبنان میں عرسال کی پہاڑیوں اور ٹیلوں کو دہشت گرد گروہ النصرہ فرنٹ کے زیر تسلط علاقوں سے آزاد کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے اس مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد داعش کے زیر قبضہ دو دیگر علاقوں کو آزاد کرانے کی کارروائی شروع ہوگی۔
لبنان کی سیاسی شخصیات اور مختلف طبقوں نے عرسال کی آزادی کےآپریشن کی حمایت کی ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایک خطاب میں کہ جو المنار ٹی وی سے براہ راست نشر کیا گیا عرسال کی آزادی کے آپریشن میں حزب اللہ کے جوانوں کی غیر معمولی پیشقدمی کو سراہا۔
سید حسن نصراللہ نے اس کامیابی کو حزب اللہ کے جوانوں اور ملک کے اندر لبنانی فوج کے اقدامات کا مرہون منت قرار دیا۔
سید حسن نصراللہ نے تمام مسلمانوں خاص طور سے اہلسنت مسلمانوں کو اس کامیابی پر مبارکباد پیش کی جو تکفیری دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے فلسطین کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان فلسطینیوں کی جد و جہد کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے گذشتہ دنوں بیت المقدس اور مسجد الاقصی میں اپنی بھرپور موجودگی اور استقامت کا مظاہرہ کر کے صیہونی حکومت کے مقابلے میں نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔