اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

ڈنمارک ؛ ڈینش نوجوانوں میں دین اسلام کی مقبولیت

ڈنمارک میں اسلام قبول کرنے والوں میں جہاں کبھی وہ ڈینش عورتیں پیش پیش ہوتی تھیں جو کسی مسلمان تارک وطن سے شادی کر لیتی تھیں وہاں آج اسلام قبول کرنے اور مسلمان ہو جانے والے ڈینشوں میں چودہ سے انیس سال کی عمر والے نوجوانوں کی شرح تناسب سب سے زیادہ ہے

ڈنمارک میں اسلام قبول کرنے والے ڈینشوں کی فی الوقت تعداد چار ہزار ہو چکی ہے ۔جبکہ ڈینشوں میں دین اسلام کی مقبولیت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ۔ ڈینش محققین اور مسلمان امام متفق ہیں کہ مسلمان ڈنمارک میں دوسری بڑی دینی برادری ہے ۔ ڈنمارک میں اسلام قبول کرنے والوں میں جہاں کبھی وہ ڈینش عورتیں پیش پیش ہوتی تھیں جو کسی مسلمان تارک وطن سے شادی کر لیتی تھیں وہاں آج اسلام قبول کرنے اور مسلمان ہو جانے والے ڈینشوں میں چودہ سے انیس سال کی عمر والے نوجوانوں کی شرح تناسب سب سے زیادہ ہے ۔ ڈینش محقیق کے مطابق ‘ ڈنمارک میں دین اسلام ڈینش نوجوانوں میں بہت ہی زیادہ مقبول ہو رہا ہے اور فی الوقت جو ڈینش اسلام قبول کر چکے ہیں ان میں چودہ سے انیس سال کی عمر والے نوجوانوں کی شرح اسی فیصد تک جا پہنچی ہے 

اس کے علاوہ ایسے ڈینش بھی کافی تعداد میں ہیں جو تیس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے پہلے اپنے باپ دادا کے دین یعنی مسیحیت کو چھوڑ کر اسلام قبول خر لیتے اور مسلمان ہو جاتے ہیں ۔ یہ ڈینش نوجوان جب اسلام قبول کر لیتے ہیں تو انہیں اس پر اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے میں کسی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں آتا ۔ یہ اپنے مسلمان ہونے کا بر ملا اظہار کرتے اور اپنے “ نئے دینی تشخص “ کے خلاف تنقید و نکتہ چینی کا ڈٹ کر مقابلہ بھی کرتے ہیں ۔ یہ مساجد میں جاتے اور باقاعدہ اسلامی دینی عبادات کرتے اور مذہبی اقدار سیکھتے اور قرآن کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ “

انسان کی پیدائش اور اس کے ارتقائی امور کے علم کی ماہر ‘ ٹینا ینسن ‘ جنہوں نے ڈنمارک میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے کافی تحیقق کی ہے انہوں نے “ ڈنمارک میں مسلمان “ نامی اپنی شائع کردہ کتاب میں لکھا ہے کہ اسلام قبول کرنے والے کم عمر نوجوان ڈینشوں میں بیشتر وہ ہیں جن کے دوستوں کے حلقے میں مسلمان نوجوان زیادہ ہوتے ہیں ۔ یہ ڈینش نوجوان اپنے ہم عمر مسلمان نوجوانوں کے رہن سہن ‘ اور دین سے رغبت اور ان کی معاشری اقدار سے کا فی مرغوب ہوجاتے ہیں اور وہ دین اسلام کو ایک مضبوط روحانی قوت سمجھتے ہیں ۔ جو انہیں سکون مہیا کر سکتی ہے ۔ “ ڈنمارک میں مسلمان “ نامی کتاب کی شریک لکھاری “ تاریخ الادیان “ کی ماہر کیٹ اُوسٹرگورڈ کا کہنا ہے کہ مسیحیت کو چھوڑ کر اسلام قبول کر لینے والے نوجوان ڈینش‘ اپنے آپ کو ایک سچا و حقیقی مسلمان بنانے اور ثابت کرنے کے لیے بڑی کوشش کرتے ہیں ۔ وہ تمام اسلامی دینی اصولوں اور اقدار کی پاسداری کرتے اور اس بات کو بطور خاص دھیان میں رکھتے ہیں کہ “ حرام کیا ہے اور حلال کیا ہے ۔ “ “

ڈنمارک میں مسلمان “ نامی ڈینش زبان میں شائع کی جانے والی یہ کتاب ‘ اگلے ماہ ‘ اکتوبر میں مارکیٹ میں آ جائے گی ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ محض دو سال پہلے اسلام قبول کرنے والے ڈینشوں کی تعداد جہاں ڈھائی ہزار کے قریب تھی وہاں آج یہ تعداد چار ہزار تک پہنچ چکی ہے ۔ مسلمانوں کے ایک بڑے معتبر اور معروف امام ‘ عبدلواحد پیٹر سن ‘ جو خود ڈینش النسل اور نئے مسلمان ہیں ‘ ان کا کہنا ہے کہ ڈینش نوجوانوں میں اسلام کے متعلق گہرائی سے جاننے کا رجحان کافی زیادہ بڑھ رہا ہے اور پچھلے سال کم سے کم پچاس ڈینشوں نے اُن کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا ۔ اور انہیں امید ہے کہ سال رواں میں کچھ نہیں تو ایک سو ڈینش لازمی اسلام قبول کر لیں گے ۔

ڈینش اسلام کیوں قبول کرتے ہیں ؟ اس پر “ تاریخ الادیان “ کی ماہر کیٹ اُوسٹرگورڈ کا کہنا ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی ایک اہم اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈینش میڈیا میں اسلام کے بارے میں بہت ہی زیادہ کچھ کہا اور پیش کیا جاتا ہے بیشک یہ منفی ہو یا مثبت‘ اس سے لوگوں اور خاص کر نوجوانوں میں یہ تجسس پیدا ہوتا ہے کہ کیوں نہ وہ خود اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور پھرجب وہ اس کے لیے عملی کوششیں کرتے ہیں تو ان پر ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا میں دین اسلام کے بارے میں جو کچھ منفی طور پر لکھا اور پیش کیا جاتا ہے اس کا تو اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ وہ اس اسلام کے خلاف اس منفی پروپیگنڈہ کی وجوہات کو سمجھنے کی جب کوشش کرتے ہیں تو ان کا ‘ میڈیا پر یقین و اعتماد آہستہ آہستہ ختم ہو جاتا ہے اور وہ میڈیا کے اس رویے کی حقیقت کو جان جاتے ہیں ۔ اور اس حیققت کے سامنے آجانے پر “ سچائی “ کی تلاش میں سالام کے قریب ہو جاتے اور بالآخر اسے اپنا لیتے ہیں ۔ کیٹ اُوسٹرگورڈ کے مطابق ‘ اسلام قبول کرنے والے کم عمر ڈینش نوجوانوں میں سے کئی ایک ‘ قدرے شدت پسند اسلامی گروپوں مثلاََ حذب التحریر یا اسی طرح کے دوسرے گروپوں میں شامل ہو جاتے ہیں ۔جب کہ بیشتر ڈینش نوجوان مسلمان اعتدال پسند اسلامی حلقوں میں گھل مل جاتے ہیں ۔

 

ڈنمارک کے پڑوسی ملک سویڈن کے ساحلی شہر مالمو کے ایک کالج سے منسلک ‘ اسلامی امور کی محقق این سوفی روآلڈ کا کہنا ہے کہ یہ صرف ڈنمارک ہی میں ایسا نہیں کہ ڈینش النسل کم عمر نوجوان روز بروز اسلام قبول کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پورے مغربی یورپ میں یہی صورت حال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بر طانیہ ‘ جرمنی ‘ ہالینڈ ‘ اور فرانس میں بھی ڈنمارک جیسی ہی صورت حال ہے اور ان ممالک کے نوجوانوں میں بھی اسلام سے دلچسپی اور اسلام کو بطور دین قبول کرنے کے رجحان و عمل کی وہی وجوہات ہیں جو ڈینش نوجوانوں کو اسلام کے قریب تر لے جاتی ہیں اور وہ اپنا دھرم بدل کر مسلمان ہو جاتے ہیں ۔

اسلامی امور کی محقق این سوفی روآلڈ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک یورپی نوجوانوں کی جانب سے دین اسلام کو قبول کرنے کی سب سی بڑی اور اہم وجہ جو وہ خود سمجھتی ہیں وہ “ محبت و اخوت “ ہے جو انہیں دائرہ اسلام میں داخل ہو کر نصیب ہوتی ہے ۔ کیونکہ ان نئے مسلمانوں کو اسلامی حلقوں میں بہن بھائیوں کی طرح کنبوں کا فرد اور اسلامی برادری کا حصہ سمجھ کر ان کی عزت اور احترام کیا جاتا ہے اور ان سے کسی قسم کا جدا گانہ سلوک روا نہیں رکھا جاتا ۔ 

 

 

 

 

 


source : http://www.urduhamasr.dk
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

شیطانی تہذیب کا جبر اوراصلاحِ معاشرہ
میاں بیوی کے باہمی حقوق
مومن کی شان
ڈنمارک ؛ ڈینش نوجوانوں میں دین اسلام کی مقبولیت
يورپي معاشرے ميں عورت کے متعلق راۓ
عصر حاضر کے تناظر میں مسلمانوں کا مستقبل-2
اسلام کی نگاہ میں خواتین کی آزادی
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت
اتحاد بین المسلین سے بہتر مسلمانوں کے لئے کوئی ...
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ دوّم )

 
user comment