قرآن کریم کی آیات کامطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کے اہل بیت پر خدا وند عالم کی خاص توجہ رہی ہے اور اسی وجہ سے ان لوگوں میںنبوت، امامت اور وصایت کی قابلیت و صلاحیت پائی جاتی ہے ، یہاںپر ہم کچھ آیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
۱۔ پیغمبر خدا نبوت پر مبعوث ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنے نزدیک کے خاندان والوں کو تبلیغ کرنے کاحکم دیا گیا : ”وانذر عشیرتک الاقربین(۱)۔
۲۔ خدا وند عالم کا تکوینی ارادہ اہل بیت پیغمبر(علیہم السلام)کی عصمت و طہارت پر دلالت کرتا ہے : ”انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطہرکم تطھیرا “(۲)۔بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کاحق ہے۔
۳۔ خدا وند عالم نے پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ)کے اہل بیت کو ایسی صلاحیت عطا کی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے مباھلہ میں شرکت کی ” فَمَنْ حَاجَّکَ فِیہِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اٴَبْنَائَنَا وَاٴَبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَا وَنِسَائَکُمْ وَاٴَنْفُسَنَا وَاٴَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اللهِ عَلَی الْکَاذِبِین “(۳)
پیغمبر، علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند، اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں۔
۴۔ خدا وند عالم نے حضرت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)سے خطاب کرکے فرمایا: لوگوں سے کہو مجھے تم سے اپنے قرابت داروں کی محبت کے علاوہ کچھ نہیں چاہئے : قل لا اسئلکم علیہ اجرا الا المودة فی القربی(۴)۔
۵۔ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کوحکم دیا کہ اپنے اہل بیت کو نماز کے سلسلہ میں بہت زیادہ تاکید کرو : وامراھلک بالصلاة واصطبر علیھا(۵)۔
۱۔ سورہ شعراء آیت ۲۱۴۔
۲۔ سورہ احزاب، آیت ۳۳۔
۳۔ سورہ آل عمران، آیت ۶۱۔
۴۔ سورہ شوری، آیت ۲۳۔
۵۔ سورہ طہ، آیت ۱۳۲۔
۶۔ علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبہات(۱)، ص۱۴۸۔
source : http://www.amiralmomenin.org