اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

علی سے والہانہ محبت کے اسباب کیا ہیں؟

جواب :کسی نے اب تک اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا۔ یعنی محبت علی  کے رموز و اسرار کے کشف کا کوئی فارمولا یا طریقہ اب تک ایجاد نہیں ہو سکا۔ محبوب میں کوئی ایسی شئے ہوتی ہے جو محب کو نہایت حسین و خوبصورت نظر آتی ہے جس سے وہ اس کی طرف کھنچتا چلا جاتا ہے۔ یہ جذب و محبت جب اعلیٰ منزل پر فائز ہو جاتی ہے تواسے عشق کہتے ہیں ۔ علی ولیہ السلام دلوں کے محبوب اور انسانوں کے معشوق ہیں ۔ کیوں؟ اور کن اسباب کی بنا پر؟ ذات امیر المومنین کی حیرت انگیز صفتیں اعلیٰ مرتبت اور عدیم النظر حصوصیات انسان کو عشق پر بر انگیختہ اور دلوں لو والہانہ اور شیدا بنا دیتی ہیں عشق علی کا یہ اثر عاشق کو حیات جاودانی اور لافانی زندگی عطا کر دیتا ہے۔ جس کے دل میں ان کی معرفت پیدا ہو جاتی ہے پھر وہ انسان اپنے کو مردہ نہیں سمجھتا بلکہ مرنے کے بعد بھی اسے اپنے زندہ رہنے کا یقین پیدا ہو جاتا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ علی کی دوستی و محبت ان کی سراپا سے نہیں ہے کیونکہ ان کا جسم اطہرآج ہمارے درمیان نہیں ہے اور نہ ہمیں اس کا احساس و تصور ہی ہے۔ اور نہ علی کی محبت اس قسم کی ہے جو کسی ہیرو سے اس کے کارناموں کی بنیاد پر پیدا ہو جاتی ہے اور جو تقریبا ہر ملک اور ہر قوم میں پائی جاتی ہے ۔ جب ہم علی سے نحبت کی بات کرتے ہیں تو یہ محبت اخلاق اور انسانی فضیلتوں کی بنیاد پر ہوتی ہے ۔ در حقیقت علی سے محبت انسانیت سے محبت ہے۔ علی انسان کامل کا ایک مظہر تھے۔اور یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان ، انسانیت کے ایک ارفع و اعلیٰ نمونہ کو دوست رکھتا ہے۔ اور اگر علی (ع) ان تمام انسانی فضائل و خصوصیات کے حامل تھے جو علم و حکمت و فداکاری ، انکساری، تواضع و فروتنی ، ادب ، مہربانی ، رحم وکرم ،حلم و الطاف، غربا پروری، کمزوروں کی دستگیری، عدل و انصاف، آزادی، احترام انسان ، ایثار، شجاعت، موت و مردانگی، دشمنوں سے حسن سلوک ،جودو سخاوت وغیرہ سے متعلق ہیں تو ان سے محبت اور دوستی ، انسان دوستی کا ایک عمل ہے۔ لیکن اگرعلی میں مذکورہ سارے صفات تو موجود ہوتے اور ان میں عشق الٰہی کا جذبہ مفقود ہوتا تو آج جس قدر ان سے محبت و عشق میں والہانہ جذبہ کار فرما ہے وہ کبھی بھی نہیں ہو سکتا تھا۔

علی کی محبوبیت کا راز یہ ہے کہ ان کا رشتہ اللہ سے تھا علی کو چونکہ ہم اللہ کی ایک بزرگ آیت اور مظہر صفات خدا سمجھتے ہیں ہمارا عشق ان سے اور زیادہ بڑھتا جاتا ہے۔ در حقیقت عشق علی  کا سبب ان کا خدا سے رشتہ اور قربت ہے۔جو ان کی فطرت اور سرشت کا جز ہے۔ اور چونکہ یہ فطرت جاودانی ہے لہٰذا محبت علی  بھی جاودانی اور غیر فانی ہے۔

علی کی زندگی کے نہ جانے کتنے تابناک پہلو ہیں ۔ چونکہ انہیں دائمی طور سے درخشندہ اور تابندہ قرار دیا گیا ہے تو اس کی وجہ ان کا ایمان اور اخلاص ہے ۔ اور اسی شئے نے ان کی ذات گرامی میں جذبہ  الٰہی کی بلند ترین منزل پیدا کر دی تھی۔

سودہ ہمدانی ایک نہایت جری، بے باک اور علی  کی محبت میں سرشار خاتون تھیں ۔ معاویہ کے دربار میں انہیوں نے امیر المومنین علیہ السلام کی زبردست تعریف و توصیف بیان کی اور ان کے وصف وکمال کے بارے میں فرمایا:

'' خدا کی رحمت اور اس کا درود ہو علی پر جنہیں زمانہ نے ہم سے جدا کر دیا۔ لیکن ان کے ساتھ عدل و انصاف بھی قبر میں دفن ہو گیا۔ انہوں نے اللہ سے ایک عہد کر رکھا تھا اور پھر اس عہد سے کبھی جدا نہیں ہوئے۔ اور وہ حق اور ایمان کے ساتھ اس دنیا سے تشریف لے گئے۔''

 


source : http://www.ahlulbaytportal.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
انسان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
بلی اگر کپڑوں سے لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز ...
سوال کا متن: سلام عليکم. يا علي ع مدد. ....مولا علي ...
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے قرضہ لینا جائز ہے؟
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
خاتمیت انسانی تدریجی ترقی کے ساتھ کس طرح ہم آہنگ ...

 
user comment