اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قرآن میں کیا ہے؟ (۲)

ہم نے پچھلے اشو میں کہا تھا کہ اس سوال کو سمجھنے کے لئے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ قرآن کس لئے نازل ہوا ہے اور اس نے کیا پیغام دیا ہے۔ اگر ہم یہ جان گئے تو پھر ہم ہر چیز کو قرآن میں شامل کرنے کی کوشش نہیں کریں گےاور یہ بھی نہیں سوچیں گے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس کے لئے یہ صحیح نہیں ہے کہ اس میں "سب کچھ" نہ ہو ورنہ وہ اِنکمپلیٹ ہوجائے گا۔ 

انسان کو زندگی گزارنے کے لئے چار سوالوں کا جواب چاہئے؟

۱۔ اس کا اپنے بنانے والے سے کیسا رابطہ ہو؟

۲۔اس کا اپنا آپ سے کیسا رابطہ ہو؟

۳۔ اس کا اپنے جیسے انسانوں سے کیسا رابطہ ہو؟

۴۔ اس کا اس کائنات اور یونیورس سے کیسا رابطہ ہو؟

دنیا میں جتنے بھی مذہب اور سسٹم بنتےہیں وہ انہی سوالوں کا جواب دینے کے لئَے بنتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے  ہیں جو ان سب کا جواب نہیں دے پاتے ہیں بلکہ کسی ایک سوال پر پورا زور لگا دیتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو غلط جواب دیتے ہیں۔ 

قرآن نے ان سارے سوالوں کا جواب دیا ہے۔ جنہیں یہاں پر پیش کیا جارہا ہے۔ 

انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بنانے والے کو پہچانے۔ وہ خدا کو اپنے ذہن کی پیداوارا سمجھے یا اپنے آپ کو خدا کا بنایا ہوا سمجھے۔ قرآن نے جواب دیا :"وہ ہر چیز کا بنانے والا ہے۔ " (۶:۱۰۲) صرف بنانے والا ہی نہیں ہے بلکہ ان کی پرورش کرنے والا بھی ہے اس لئے انہیں ہر وقت خدا کی ضرورت ہے :"وہ ہر چیز کی پرورش کرنے والا ہے"۔ (۶:۱۶۴۹) ایک ہے یا کئی ہے "وہ ایک ہے" " اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے" (۶:۱۰۲) وہ بھی اپنی بنائی ہوئی چیزوں جیسا ہے یا ان سے الگ ہے :"اس کے جیسا کوئی نہیں ہے"۔ (۶۲:۱۱) انسان کو صرف اس کی بات ماننا ہے اور اسی کے حکم پر عمل کرنا ہے۔ "تم سب اللہ کی اطاعت کرو"(۳:۳۲) اور "شیطان کے قدم پر مت چلو" (۲:۱۶۸) ا نسان اُس ایک کی عبادت کرے یا جتنے چاہے خدا بنا لے "میرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اس لئے صرف میری عبادت کرو"(۲۱:۲۵) "اے لوگو! اس خدا کی عبادت کرو جس نے تمہیں بنایا ہے"۔ (۲:۲۱) لوگ خدا سے محبت کریں ،نعمتوں پر اس کا شکریہ ادا کریں اور غلطی ہوجانےپر اس سے معافی مانگیں۔ 

اس اطاعت اور عبادت کا راستہ جاننے کے لئے کچھ ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جنہیں  خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہو اور وہ لوگوں کو خدا کی طرف لے جائیں۔ ایسے ہی لوگوں کو نبی اور امام کہا جاتا ہے۔ 

۲۔ انسان کا اپنے آپ کے ساتھ کیسا رابطہ ہو؟ اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو پہچانے کہ وہ کیا ہے اور اس دنیا میں اس کی کیا حیثیت ہے؟

قرآن نے ایک طرف اسے یہ بتایا ہے کہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں  میں انسان کا مرتبہ سب سے بلند ہے۔ "خدا نے انسان کو عزت اور عظمت دی ہے " (۱۷:۷۰)"اسے بہترین اسٹرکچر پر پیدا کیا ہے"(۴:۹۵) اور "اسے خدا نے علم کی روشنی دی ہے"(۹۶:۳)

اسے سورج، چاند، ستاروں اور خدا کی بنائی ہوئی دوسری چیزوں کے سامنے سر نہیں جھکانا نہیں چاہئے کیونکہ "دنیا کی ہر چیز اس کے لئے بنائی گئی ہے اور اس کے کنٹرول میں دی گئی ہے "(۱۴:۳۳) 

لیکن اس عزت کو دیکھنے کے بعد اُسے گھمنڈ نہ ہوجائے اور وہ  یہ نہ سمجھنے لگے کہ وہی اس دنیا میں سب کچھ ہے اس کے اوپر کوئی نہیں ہے، اس سے زیادہ طاقت رکھنے والا کوئی نہیں ہے اس لئے  خدا نے اُس سے کہا کہ "تمہیں تمہارے خدا کے بارے میں کس نے بہکا دیا ہے۔ تمہیں اُسی خدا نے جیساچاہا ویسا پیدا کیا ہے"(۸۲:۶) "جب تم پیدا ہوئے تھے اس وقت کچھ بھی نہیں جانتے تھے۔ خدا نے تمہیں آنکھ، کان اور  دل دیا تاکہ تم (ان کا صحیح استعمال کرو اور اس طرح) اُس کا شکر ادا کرو"(۱۶:۷۸) "جب تم پر مشکلیں آتی ہیں تو تم سب کو بھول کر اُسی کو یاد کرتے ہو" (۱۷:۶۹) اُس نے تمہارے لئے موت لکھ دی ہے جس سے تم بھاگ نہیں سکتے ہو۔(۴:۷۸)  اس لئے وہ کتنا بھی طاقت ور کیوں نہ ہوجائے اپنے خدا کے سامنے بے بس ہے۔" اُس نے زندگی اور موت  آزمانے کے لئے دی ہے"(۶۷:۲) 

دوسری طرف خدا نے انسان کی کچھ کمیاں بھی بتائی ہیں کہ "انسان نادان ہے"(۳۳:۷۲)  اُس کے پاس چاہے جتنا بھی علم ہوجائے لیکن وہ کم ہے۔ اس کے پاس ایسی خواہشیں ہیں کہ وہ پابندیاں ہٹا کر "گناہوں کی طرف جانا چاہتا ہے" (۷۵:۵) "وہ ناانصافی کرنے والا ہے"(۳۳:۷۲) 

قرآن نے انسان کو  اس کی اہمیت بتانے کے بعد کمیاں بھی بتائیں تاکہ اُسے خطرہ کا احساس دلا دے ۔ اُسے یہ بتا دے کہ خدا نے اُسے آگے بڑھنے اور  پاکیزہ زندگی گزارنے کی بھی صلاحیت دی ہے اور گناہوں کی پستی میں گرنے کی بھی۔ اب اُسے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا کرے۔ وہ جیسا فیصلہ کرے گا ویسا ہی اس کا انجام ہوگا۔

۳۔ تیسرا سوال یہ ہے کہ انسان کا اپنے جیسے انسانوں سے کیساتعلق ہو؟

سب سے پہلے قرآن انسانوں کو یہ یاد دلاتا ہے کہ تم سب ایک ماں باپ سے ہو۔ اس طرح ان کو برابری کا احساس دلاتا ہے اور ان سےایسا سماج بنانے کے لئے کہتا ہے جس کی بنیاد ایمان ہو ، اُس خدا پر ایمان جس نے انہیں ایک ماں باپ سے پیدا کیا ہے۔(۴:۱) 

اور پھر انہیں "انصاف سے کام لینے، نیکی کرنے، لوگوں کا حق ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے روکتا ہے"۔(۱۶:۹۰) 

جو لوگ ایمان اور اس کی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں انہیں آپس میں بھائی اور رحمدل بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ اِسی محبت کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو اچھائی کا حکم دیتے ہیں اور صرف حکم ہی نہیں دیتے بلکہ نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مددبھی کرتے ہیں ، اسی طرح برائی سے روکتے ہیں اور برے کاموں میں کسی کا ساتھ نہیں دیتے ہیں۔ 

۴۔ انسان کا اس universe   سے کیا رابطہ ہو؟

قرآن نے سب سے پہلے انسان کو یہ بتایا ہے کہ دنیا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے چھوڑ کر وہ الگ بیٹھ جائے بلکہ یہ دنیا انسان کے لئے ہے اس لئے "وہ اس دنیا میں سے اپنا حصہ لینا نہ بھولے"(۲۸:۷۷) اور دنیا سے اپنا حصہ لینے کا طریقہ یہ ہے کہ" وہ اس دنیا کی پاکیزہ اور حلال لذتوں سے فائدہ اٹھائے اور حرام چیزوں سے بچے کیونکہ خدا نے پاکیزہ چیزوں کو حلال بنایا ہے اور بری چیزوں کو حرام لیکن شیطان اس کا الٹا حکم دیتا ہے۔"(۲:۱۶۸-۱۶۹، ۷:۱۵۷)

خدا اُسے توجہ دلاتا ہے کہ وہ اس دنیا کو بے کار نہ سمجھے بلکہ اِسے خدا کی نشانیوں کی جگہ سمجھے  اس لئے اِس میں غور و فکر کرے۔ 

اس میدان میں بھی آگے بڑھنے کے لئے خدا نے انسان کو عقل جیسی نعمت دی تھی اس لئے اس نے انسان کو کائنات میں غور و فکر کرنے پر ابھارا کیونکہ یہ کام وہ خود کرسکتا تھا، ضرورت نہیں تھی کہ خدا اُسے کائنات کا ہر قانون بتائے اور اُسے اپاہج بنا دے۔ 

خدا نے ایک طرف زمین و آسمان، چاند سورج، دنیا اور انسان کی بناوٹ، جانوروں،پرندوں،  درختوں اور سمندروں کا ذکر کرکے انسان کے ذہن کو توجہ دلائی کہ ان کے بارے میں سوچے تو دوسری طرف اُسے یہ بتادیا کہ اس کائنات میں پھیلی ہوئی یہ ہماری نشانیاں ہیں اس لئے ان کو دیکھ کر ہمیں بھول نہ جانا۔ 

"کیا وہ نہیں دیکھتے کہ اونٹ کو کس طرح پیدا کیاگیا ہے، آسمان کو کس طرح بلند کیاگیا ہے،پہاڑوں کو کس طرح زمین پر رکھا گیا ہے اور زمین کو کس طرح بچھایا گیا ہے " (۸۸:۱۹)

"کیا کفار اس بات پر توجہ نہیں دیتے کہ یہ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے پھر ہم نے انہیں الگ کر دیا ہے اور تمام جاندار چیزوں کو ہم نے پانی سے بنایا ہے؟ تو کیا (پھر بھی) وہ ایمان نہیں لائیں گے ؟"(۲۱:۳۳)

"ہم انسانوں کو اس کائنات  میں اور خود انسانوں کے اندر ان کے خدا کی نشانیاں دکھائیں گے" (۴۱:۳۳)

اور اس طرح اُن سے قدم بڑھانے اور  علم کی نئی منزلیں طے کرنے کے لئے کہا گیا۔ 

جب ہم ان چاروں جواب پر غور کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ قرآن نے یہ کیوں کہا ہے کہ وہ ہر چیز کو بیان کرنے والا ہے ۔ (۱۶:۸۹) دنیا کے  تمام مذہب اور سسٹم کے بارے میں رسرچ کرنے والے یہ قبول کرتے ہیں کہ  کسی مذہب ، کسی فلاسفر یا اسکالر نے ان چاروں سوالوں کا جواب قرآن سے اچھا نہیں دیا ہے۔  

ہاں یہ ضرور ہے کہ انسانوں اور کائنات کے بارے میں بات کرتے کرتے قرآن نے  کچھ ایسی سچائیاں بتائیں جو اُس وقت لوگوں کو نہیں معلوم تھیں اور بعد میں  نئی رسرچ کے ذریعہ انہیں اُس کے بارے میں پوری طرح پتہ چلا۔ لیکن پھر بھی انہیں اُس سے جو ہدایت لینا تھی وہ انہوں نے لے لی۔ یہ صرف سائنسی سچائیاں نہیں ہیں بلکہ دوسرے بہت سے علم کے قانون بھی ہیں لیکن اِن سب کا مقصد خدا کی طرف متوجہ کرنا اور دنیا کے بارے میں سوچنے سمجھنے کی دعوت دینا ہے۔ 

اس لئے نہ تو ہر نئی رسرچ کو قرآن پر تھوپنے کی کوشش کرنا چاہئے اور نہ قرآن کی ہر آیت کو ان رسرچ کی کسوٹی پر پرکھنا چاہئے۔ کیونکہ کچھ قانون بیان کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرآن نے ہر علم کا ہر قانون بیان کیا ہے ۔قرآن دنیا میں اُن چیزوں کو بیان کرنے کے لئے نہیں آیا تھا جن تک انسان  کو اپنی محنت سے پہنچنا چاہئے بلکہ اُس کا مقصد انسان کو اِس دنیا میں اس کی صحیح حیثیت بتانا تھا اور یہ بتانا تھا کہ یہ دنیا ہی سب کچھ نہیں ہے بلکہ اس کے بعد بھی ایک دنیا پائی جاتی ہے اور یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں ہیں بلکہ ان میں رابطہ پایا جاتا ہے اور وہ رابطہ یہ ہے کہ یہ دنیا عمل کرنے کی جگہ ہے اور وہ دنیا آخری نتیجہ لینے کی۔ اِس دنیا میں کئے گئے عمل کا اثر دوسری دنیا میں بھی دکھائی دے گا؟ اس لئے وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ  اِس کامیابی تک پہنچنے کا صحیح راستہ کیا ہے ۔ 


source : http://www.alhaider.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
بلی اگر کپڑوں سے لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز ...
سوال کا متن: سلام عليکم. يا علي ع مدد. ....مولا علي ...
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟
کیا اسلامی ممالک کی بنکوں سے قرضہ لینا جائز ہے؟
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
خاتمیت انسانی تدریجی ترقی کے ساتھ کس طرح ہم آہنگ ...
دوسرے اديان کے پيروں کے ساتھ مسلمانوں کے صلح آميز ...
کائناتی تصور معصومین علیہم السلام کی نظر میں

 
user comment