آیۃ اللہ مرتضی مقتدائی نے ابنا کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران تکفیری فتنہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:خدا کا شکر کہ کانفرنس پوری عظمت کے ساتھ مطلوبہ شکل میں اس طرح منعقد ہوئی کہ شیعہ اور سنی سبھی علماء نے اس کا استقبال کیا۔اس کانفرنس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ امت اسلامیہ کو یہ بتا دیا جائے کہ جو کچھ تکفیری اور داعش انجام دے رہے ہیں اسکا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
حوزہ علمیہ قم کی سپریم کونسل کے رکن نے اس قسم کے اجلاس کی افادیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اگر بعض مسلم جوانوں میں تکفیری افکار کو قبول کرنے کے لئے رجحان پایا جاتا ہو تو وہ اس قسم کی کانفرنسوں کے انعقاد سے خواب غفلت سے بیدار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے ابنا رپورٹر سے بات چیت کرتے ہوئے اسلام کو اخوت و برادری کا دین بتایا اور کہا:ہمارا دین بے رحمی اور دھشتگردی کا دین نہیں ہے۔مجھے امید ہے کہ علماء اسلام اپنے ملک واپس ہو جانے کے بعد اپنی عوام کو یہ بتائیں گے کہ تمام علماء اسلام کے اتفاق و اجماع کی بنا پر تکفیری فتنہ کا سارا پروپیگنڈا اسلام کے خلاف ہے۔
آیۃ اللہ مقتدائی نے تکفیریت کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اس کانفرنس میں مسلمانوں کے درمیان موجود اتحاد کو دکھایا گیا۔تمام شیعہ اور سنی علماء نے اس عظیم کانفرنس میں حاضر ہوکر پوری محبت و الفت کے ساتھ ایک ہدف کی خاطر گفتگو کی اور ان علماء کی شرکت امت مسلمہ کو یہ پیغام دیتی ہے کہ شیعہ سنی سبھی علماء اسلام کے درمیان اتحاد،ہمدلی، اخوت و برادری پائی جاتی ہے۔
مجلس خبرگان (گارجین کونسل) کے رکن نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا:کانفرنس میں شریک ہونے والے سبھی غیر ملکی مہمان بروز منگل رہبر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کریں گے
source : www.abna.ir