ایران کے شہر خرم شہر کے ایک جوان نے حریم آل اللہ کا دفاع کرتے ہوئے شہادت پا کر ایک بار پھر اس انقلابی شہر کے شہدائے کی یاد تازہ کر دی۔ خرم شہر ایران کا وہ شہر ہے جو ایران عراق جنگ کے دوران فرنٹ لائن پر تھا اور صدام ملعون کی فوج نے اس پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ اس شہر کے دلاور جوانوں نے عراقی فوج کا مقابلہ کر کے خود کو آزاد کروا لیا۔ یہ وہ شہر ہے جس کے بارے میں امام خمینی (رہ) نے کہا تھا کہ خرم شہر کو خدا نے آزاد کیا ہے۔
خرم شہر کے اس مجاہد جوان ’’علی منیعات‘‘ نے عراق میں داعش کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں شہادت پا کر ایک مرتبہ پھر اس شہر کا نام روشن کر دیا ہے۔ داعش نے علی منیعات کی شہادت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ علی منیعات کو تکریت میں شہید کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے متعدد بار اعلان کیا ہے کہ ایران عراق اور شام میں لڑی جانے والی جنگ میں مداخلت نہیں کرے گا لیکن ان ملکوں میں پائے جانے والے ائمہ اطہار کے روضوں کی حفاظت کرے گا اور اس سلسلے میں کسی دوسرے پر اعتماد نہیں کرے گا۔ ائمہ اطہار کے روضوں کی حفاظت کرنے لیے ایران کے قدس فورس کے جنرل کمانڈر قاسم سلیمانی سمیت کئی ایسے مجاہد جوان عراق و شام میں انسان دشمن دھشتگرد ٹولے داعش کے مقابلے میں مصروف جنگ ہیں تاہم عراق میں ان مجاہدوں نے دھشتگردوں کے ایک گڑھ تکریت کو ان کے قبضے سے آزاد کروا لیا ہے۔
source : abna