ہندوستان کے بزرگ عالم دین مرحوم مولانا سید محمد علی آصف زیدی کے ایصال ثواب کی مجلس جمعرات مورخہ ۷ مئی ۲۰۱۵ کو قم کے مدرسہ حجتیہ میں منعقد کی گئی جس میں ہند و پاک کے طلباء اور علمائے کرام نے شرکت کی جبکہ ہندوستان میں دفتر رہبری کے موجودہ نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین مہدی مہدوی پور نے مجلس سے خطاب کیا۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مہدوی پور نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم مولانا علی آصف زیدی کی ان کے علاقے میں دینی خدمات کو سراہا اور کہا کہ مرحوم ہندوستان کی ان خدمت گزار شخصیات میں سے ایک تھے جنہوں نے اس ملک کے طول و عرض میں ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر سایہ جوانوں اور بچوں کی دینی تعلیم کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
ہندوستان میں دفتر رہبری کے نمائندے نے مرحوم و مغفور کو دین کے تئیں مخلص، دلسوز اور اہل بیت اطہار(ع) کا دلدادہ جیسے صفات کا مالک قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبلہ مولانا آصف زیدی ان افراد میں سے تھے جنہوں نے بانی تنظیم المکاتب مرحوم مولانا غلام عسکری صاحب کے ساتھ مل کر اپنے قیمتی مشوروں سے اس ادارے کی بنیادوں کو مضبوط کیا جس کی بنیاد’’اسس علی التقویٰ‘‘ پر رکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم کو اللہ نے دین کی خدمت کی توفیق عنایت کر رکھی تھی اس لیے کہ جب تک اللہ کی جانب سے انسان کو کار خیر بجا لانے کی توفیق حاصل نہ ہو تب تک انسان چاہے کتنی بھی طاقت و توانائی کا مالک کیوں نہ ہو دین کی راہ میں اخلاص کے ساتھ کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا، مولائے کائنات کا فرمان ہے کہ ’’التوفیق من جذبات الرب‘‘ توفیق، الہی کشش اور رحمانی جاذبہ کا نام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ علماء جنہوں نے طول تاریخ میں دین اسلام کی راہ میں خدمات انجام دی ہیں اور قوم و ملت میں موثر کردار ادا کیا ہے وہی علماء ہیں جنہیں توفیق من جانب اللہ نصیب ہوئی ہے جس کی واضح مثال اسلامی جمہوریہ ایران میں امام خمینی (رہ) کی ذات گرامی یا تاریخ ہندوستان میں صاحب عبقات الانوار میر حامد حسین جیسی شخصیات تھیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مہدوی پور نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے ان عوامل اور اسباب کا تذکرہ کیا جن کی بنا پر انسان کو اللہ کی طرف سے توفیق حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے حصول توفیق کے سات اسباب بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی طرف سے توفیق، دعا و مناجات، مجاہدت اور جدو جہد، ماں باپ کی دعاؤں، طولانی سجدوں، گناہوں سے کنارہ کشی، محتاجوں کی حاجت روائی اور حلال و پاکیزہ غذا استعمال کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔
جناب مہدوی پور صاحب نے آخر میں مرحوم مولانا آصف زیدی کو مذکورہ صفات کا مالک قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبلہ مرحوم ان صفات کی بنا پر دینی خدمات اور اصلاح معاشرہ کی توفیق رکھتے تھے جو اپنے علاقے میں سبھوں کے لیے منشاء خیر واقع ہوئے۔
یہ پروگرام جو مدرسہ حجتیہ میں نماز مغرب کے بعد شروع ہوا اس کے آغاز میں تلاوت کلام الہی کے بعد مرحوم کے حالات زندگی پر لکھا گیا ایک مقالہ قرائت کیا گیا جبکہ خوبصورت انداز میں تعزیتی اشعار بھی پیش کئے گئے۔
source : abna