اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ہندوستان کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع ناگپور میں واقع مدرسہ رسول اعظم(ص) میں سعودی عرب کے عالم دین شیخ نمر کی شہادت کے حوالے سے ایک مجلس ترحیم اور آل سعود کے خلاف ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ہوئی اس مجلس عزا میں مدرسہ کے پرنسیپل حجۃ الاسلام مولانا انصار علی ہندی نے شرکاء سے خطاب کیا اور علاقے میں جاری آل سعود کی بربریت کی شدید مذمت کی۔
احتجاجی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام مولانا محمد تقی اصغر ھندی صاحب نے بھی آل سعود کی گندی پالیسی کا ذکر کیا اور کہا کہ آل سعود یہ نا سمجھے کہ انہوں نے باقر النمر کو مار دیا اور ان کا نام و نشان مٹ گیا، ہاں تم نے قتل ضرورکیا ہے لیکن مردہ نا کرسکے اس لئے کہ یہاں پر قرآن نے ہمیں بڑھ کر سہارا دیا اور کہا "ولا تحسبن الذین قتلو فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون " کہ خدا کی راہ میں جو قتل کئے جائیں انہیں مردہ نا سمجھنا "بل احیاء" بلکہ وہ زندہ ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ شھید مرتا نہیں ہے بلکہ زندہ رہتا ہے لیکن قرآن کی یہ آیت تشنہ رہ جاتی اگر حسین علیہ السلام کی ذات نہ ہوتی۔ امام حسین علیہ السلام نے شھادت کے بعد نوک نیزہ پر قرآن کی تلاوت کرکے بتادیا کہ شھید زندہ ہوتے ہیں۔ اور اس کے بعد کہا کہ اسلام امن و امان کا پیغام ہے جس مسلمان کو امن و امان کا پیغمبر ہونا چاہیئے وہ اپنی ذمہ داریوں کو بھول کر اسلامی لبادہ اوڑھ کر ظلم و تشدد پر آمادہ ہے. سعودیہ لاکھ اپنے کو مسلمان کہے لیکن اپنی زبان سے مسلمان کہنے سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا بلکہ اس کے عمل سے اسلام نظر آنا چاہیئے ورنہ یزید بھی اپنے کو مسلمان کہہ رہا تھا لیکن ظلم و تشدد کی وجہ سے آج کوئی مسلمان اپنا نام یزید رکھنا پسند نہیں کرتا۔ آل سعود کا انجام بھی وہی ہونا ہے جو یزید کا انجام ہوا اور ہر ظالم کا انجام برا ہوتا ہے چاہے یزید ہو یا آل سعود یا پھر کوئی اور۔