ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای کے متعلق توہین آمیز خبر شائع کئے جانے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
کشمیر سے ابنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اس ریاست کے کچھ مقامی اخبارات جن میں روزنامہ الصفاء اور روزنامہ چٹان سرفہرست ہیں میں حال ہی میں امام خامنہ ای کے متعلق دشمنان اسلام کے میڈیا سے لی گئی ایک خبر چھپی تھی جس میں امام خامنہ ای کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے توہین آمیز کلمات بیان کئے گئے تھے اور غلط و بے بنیاد الزامات لگا کر ان کی شخصیت کو مجروح کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔ ان اخبارات کا کہنا تھا کہ امام خامنہ ای کے پاس پچانوے ارب ڈالر کی دولت جمع ہے اور امریکی اخباروں کا حوالہ دیکر اس خبر کو ایک انکشاف کے طور پر پیش کیا گیا تھا جبکہ دنیا ساری جانتی ہے کہ امام خامنہ ای ایک زاہدانہ زندگی گزارنے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور مال و دولت کی جمع آوری سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور یہی شیعہ مراجع کی شان ہے ورنہ اگر دولت کی بات کی جائے، دولت تو دولت تمام شیعیان عالم کی جانیں ان کے قدموں پر نثار۔ پچانورے ارب ڈالر تو کوئی چیز نہیں یہ اس باپ کے بیٹے ہیں جو زمین کو ٹھوکر مار دے تو زمین اپنا سارا خزانہ اگل دے، اتنی دولت تو ان کے در سے خیرات بٹتی ہے، مگر یاد رہے کہ یہ ان پیشواوں کی سیرت پر عمل پیرا ہیں جن کے نزدیک دنیا کی ارزش ٹوٹی جوتی کے برابر بھی نہیں۔
وادی کشمیر کے طول و عرض میں یہ خبر پھیلتے ہی مذکورہ اخبارات کے خلاف احتجاج کیا گیا احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ دشمن کے آلہ کار کشمیری اخبارات نے شان مرجعیت میں یہ توہین آمیز اقدام کر کے نہ صرف شیعیان کشمیر کے دل کو ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ دنیا بھر کے شیعوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
وادی میں مذکورہ خبر چھپنے کی وجہ سے پڑنے والے منفی اثرات اور اخباروں کے خلاف ہوئے احتجاج کو دیکھ کر جھوٹی خبر چھاپنے والے اخباروں نے معذرت خواہی کی اور نہ صرف خبر کی تردید کی بلکہ انٹرنٹ سے اخبار کا وہ صفحہ بھی محو کر دیا جس پر یہ خبر چھپی تھی۔
روزنامہ چٹان کے ایڈیٹر منوہر لالگامی نے ابنا کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا: ’’میں تمام مسلمانوں بالخصوص کشمیر کے شیعہ برادری سے اس بات کی معافی چاہتا ہوں کہ غلطی سے ہمارے ایک ساتھی نے العربیہ نٹ سے خبر اتار کر چھاپ دی جبکہ وہ اس بات سے بالکل بے خبر تھے کہ اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے‘‘۔
واضح رہے کہ العربیہ نٹ، بی بی سی، وائس آف امریکہ، سی این این اور اس طرح کے دیگر دسیوں دشمنان اسلام کی ایسی نیوز ایجنسیاں ہیں جو عالمی استکبار کے زیر سایہ نہ صرف دنیا میں رونما ہونے والے واقعات اور آل سعود اور آل یہود کے جرائم کی پردہ پوشی کرنے پر مصر ہیں بلکہ مسلمانوں میں انتشار و اختلاف کی فضا قائم کرنے کے لئے وقتا فوقتا اسلام اور اسلامی مقدسات کے متعلق توہیز آمیز من گھڑت خبریں شائع کر کے عالم اسلام کے اذھان کی عالمی استکبار کے جرائم سے توجہ ہٹانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں ایسے میں ہمارے بر صغیر کے اکثر اخبارات بغیر سوچے سمجھے اپنے روز ناموں کی خانہ پوری کرنے کے لیے مذکورہ استعماری ذرائع ابلاغ سے خبریں اٹھا کر چھاپ دیتے ہیں جبکہ مسلمان میڈیا کا فریضہ یہ ہے کہ جن جرائم کی استعماری میڈیا پردہ پوشی کر رہا ہے انہیں برملا کریں اور عالم اسلام کو دشمن کی چالوں سے آگاہ کریں امریکہ و اسرائیل کی مسلمانوں کے درمیان بھڑکائی ہوئی آگ کے عوامل کا انکشاف کریں اور مسلمانوں پر جاری صیہونی ظلم مخصوصا شام، عراق، یمن، بحرین، پاکستان، افغانستان وغیرہ وغیرہ اسلامی ممالک میں چل رہی امریکی سازشوں سے پردہ ہٹائیں اور مسلمانوں کو بیدار کریں نہ کہ خود بھی دشمن کی بہائی ہوئی گنگا میں بہہ جائیں۔
source : abna