اردو
Tuesday 23rd of July 2024
0
نفر 0

صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق

سوال : صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق کرنے کا ہدف کیا ہے ؟ جواب : صحابہ کی عدالت کی چھان بین کرنے کا مقصد وہی ہے جوان کے بعد آنے والے راویوں کی تحقیق کا ہدف ہوتا ہے، اور ان سب کاہدف یہ ہے کہ ان کی پہچان ہوسکے کہ کون اچھا اورلائق تھا اور کون نالائق تھا، تاکہ اس کے ذریعہ محققین صالح اور بہتر افراد سے حدیث حاصل کریں اور فاسد لوگوں سے پرہیز کریں ، اگر کوئی اس ہدف کے ساتھ تحقیق وجستجوکرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور اسی وجہ سے خطیب کی کاہلی اور سستی ظاہر ہو جاتی ہے جس کوابی زرعہ سے ن
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق

سوال : صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق کرنے کا ہدف کیا ہے ؟

جواب : صحابہ کی عدالت کی چھان بین کرنے کا مقصد وہی ہے جوان کے بعد آنے والے راویوں کی تحقیق کا ہدف ہوتا ہے، اور ان سب کاہدف یہ ہے کہ ان کی پہچان ہوسکے کہ کون اچھا اورلائق تھا اور کون نالائق تھا، تاکہ اس کے ذریعہ محققین صالح اور بہتر افراد سے حدیث حاصل کریں اور فاسد لوگوں سے پرہیز کریں ، اگر کوئی اس ہدف کے ساتھ تحقیق وجستجوکرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور اسی وجہ سے خطیب کی کاہلی اور سستی ظاہر ہو جاتی ہے جس کوابی زرعہ سے نقل کیا ہے، وہ کہتا ہے :

جب بھی یہ دیکھو کہ کوئی پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے کسی صحابہ کی عیب جویی کر رہا ہے تو سمجھ لو کہ یہ زندیق ہے ، کیونکہ رسول حق ہیں اور قرآن بھی حق اور جو رسول نے ہم تک پہونچایا وہ بھی حق ہے اس لیے کہ یہ سب صحابہ ہی نے ہم تک پہونچایا ہے ، کیونکہ یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گواہوں پرطنز کریں تا کہ قرآن اور سنتّ کو باطل کردیں ، اس طرح کے اعتراض اورنقد وجراح کے وہ خود سزاوار ہیں اور وہ زندیق بھی ہیں ۔

ہم کہتے ہیں : رازی کو اپنے مسلمان بھائیوں کے متعلق سوئے ظن ہوا ہے، اور بعض ظن و گمان کو قر آن کی زبان میں گناہ سے تعبیر کیا گیا ہے، لیکن اگر اس کی جگہ یہ کہا ہوتا :جب بھی کسی کو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے اصحاب کے متعلق تحقیق کرتے ہوئے دیکھو، جس کے ذریعہ وہ سچےّ اورجھوٹے اور اس کے خیر و شرّسے آشنا ہوجائے اور وہ اپنے دین کو اس نیک اور سچے ّافراد سے حاصل کرئے اور دیگر لوگوں سے پرہیز کرے تو جان لینا چاہیے کہ وہ دین کے محققین اور حقیقت کو بیان کرنے والوں میں سے ہے ۔ تو یہ بہت ہی مناسب ہے، بلکہ صحیح بھی یہی ہے ۔

یہ بات صحیح نہیں ہے کہ اگر کوئی دانشور دین کے مسائل میں کسی کی تحقیق کر ئے تو اس کو کفرسے متہم کیا جائے ، اور اس کو یہ کہا جائے کہ یہ مسلمانوں کے گواہوں کو قرآن وسنتّ کو باطل کرنے کیلئے خراب کرہا ہے ، مسلمانوں کے گواہ، رسول اسلام کے ہزاروں صحابہ ہیں ، لہذا ان میں سے بعض کی نقد وجرح کرنا اوربعض کو عادل سمجھنا قرآن اور سنتّ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتااور اس طرح کے لوگوں کا دین مخدوش نہیں ہے ۔ قضاوت اور تشخیص کے لئے یہ بالکل صحیح راستہ ہے  ۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حدیث میں آیا ہے کہ دو افراد کے درمیان صلح کرانا، ...
کیا ابوبکر اور عمر کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ...
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا قرضہ ادا کرنے کے لیے جمع کئے گئے پیسے پر خمس ...
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
کیا خداوندعالم کسی چیز میں حلول کرسکتا ہے؟
زکوٰۃ کن چیزوں پر واجب ہوتی ہے ؟
عرش و کرسی کیا ھے؟
صراط مستقیم کیا ہے ؟
خداوند متعال نے سب انسانوں کو مسلمان کیوں نھیں ...

 
user comment