عالم اسلام کے حکام کس کس بات پر خاموش تماشائي بن کررہيں گے- کيا اسلام صرف ايراني حکام کا ہے ديگر اسلامي حکام کا نہيں ہے - جبکہ مسلمان عوام شيعہ ہو يا سني ہر وقت اسلام کے خلاف ہونے والي ہر سازش پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتا رہتا ہے ليکن اسلامي ايران کو چھوڑ کر سبھي اسلامي ممالک استکبار کے غلام ہونے کا بين ثبوت پيش کرتے ہيں - وہابي اسلامي شبيہ کو مسخ کرنے پے تلے ہوئے ہيں اس پر بھي خاموش ہيں، فلسطين کے مسئلے پر ايران کو چھوڑ کر باقي اسلامي ممالک بزدلي کا مظاہرہ کرتے ہيں - اسي طرح عراق ، افغانستان ، کشمير اور ديگر اسلامي مسائل يکي طرف بھي خونخوار استکبار خاص کر امريکا اور اسرائيل ايجنٹ ثابت ہورےہ ہيں -يہاں تک کہ رشدي ملعون نے پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي اہانت کي اسپر بھي خاموشي اختيار کي اور صرف اسلامي ايران صرف استبار پر فدا ہونے کے بجائے اسلام پر فدا ہونے کيلئے قائم رہا - کارٹون کے ذريعہ حضرت رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي اہانت ہوئي يہاں پر بھي صرف اسلامي ايران نے غيرت اسلامي کا مظاہر کياہے -غرض ہر وقت جب بھي اسلام پر انگلي اٹھتي ہے صرف اسلامي ايران عام مسلمان کے مانند غيرت اسلامي کا مظاہرہ کرتا ہے ليکن باقي اسلامي حکام خاموش تماشائي بن جاتے ہيں - آخر کيوں ! اگر اس کيوں کا اسلامي حکام جواب نہيں ديتے عوام مسلمان تو اپني رائے کا اظہار کرسکتا ہے خاص کر اہل قلم حضرات-
کيونکہ مسلمانوں کو اس بات کا فيصلہ کرنا ہوگا کہ اسلامي ايران کے بغير کيوں باقي اسلامي ملکوں کے سربراہ اسلامي غيرت کا مظاہر نہيں کرتے ہيں وہ اس لئے کے اسلامي ايران کو چھوڑ کر ديگر تمام اسلامي ملکوں کے سربراہ نام نہاد مسلمان ہيں اسلام شناس اعتقادي مسلمان نہيں ہيں اس لئے جب بھي سياسي ليڈروں کا انتخاب کرنا ہو تو ايک ايسے مسلمان کو انتخاب کرنے کي ضرورت ہے جسے قرآن کي تعليمات پر ايمان ہو ، اعتقاد ہو - اسلامي تعليمات کو سمجھ چکا ہو -اگر ايسا نہ ہو تو مسلمانوں کي ذلت بري زندگي کي داستان اسي طرح چلتي رہے گي اور ظالموں کا اسي طرح بول بالا رہے گا کيونکہ اس با بين ثبوت قرآن کي بے حرمتي کرنے سے آشکار ہو گيا ہے کہ اسلامي ايران کو چھوڑ کر تمام اسلامي حکام امريکا اور اسرائيل کے ذر خريد غلام ہيں -
امريکا نے پہلے قرآن سوزي کو گيارہ ستمبر کے حوالے سے تشہير کيا کہ ايک پادري اس دن قرآن کو جلانے جارہا ہے اس پر عالمي رائے عامہ حاصل کي پھر اسي پادري کي طرف قرآن کي بے حرمتي سے باز آنے کي خبر شايع کي اور دوسري طرف دو دوسرے پادريوں کي طرف سے ميڈيا کے سامنے قرآن کو جلايا گيا اور اس خبر کو پہلے نشر کيا گيا اور جس کي فوٹيج ابھي تک انٹرنيٹ پر موجود ہے اور پھر کہا کہ يہ خبر غلط ہے امريکا ميں کوئي قرآن سوزي نہيں ہوئي اور دنيا بھر ميں اس خبر پر سنسر لگايا گيا تا کہ معلوم کرسکيں کہ ہم نے مسلمانوں کسقدر اپنا اثر و رسوخ حاصل کيا ہوا ہے اور مسلمان حکام کتنا استکبار کي نمک خواري کا حق ادا کرتے ہيں اور وہ يہ امتحان کرنے ميں کامياب ہوئے - يہاں پر بھي صرف اسلامي ايران قرآن کي بے حرمتي کو کسي بھي حالت ميں قبول کرنے کيلئے تيار نہيں ہوا جبکہ باقي اسلامي حکام نے اسبات کا اعلان کيا کہ امريکا جب تک انکي جيب گرم رکھتا ہے امريکا اور اسرائيل عالم اسلام کے ساتھ ہر قسم کا استحصال کرنے کا جواز رکھتا ہے - جس پر عام مسلمان نہايت ہي شرمسار ہے اور حکام ٹس سےمس نہيں ہوتے ہيں -
اگر ہم سب مسلمان متحدہ طور پر اپنے اسلامي غيرت کا اظہار کرتے رہيں گے وہ دن دور نہيں جب اسلامي ايران کي طرح ہر اسلامي ملک کے حکام بھي ہمارے ساتھ ہمصدا ہو جائيں گے جس سے استکبار کي نابودي کا آغاز ہو جائے گا اور عدل و انصاف پر مبني ماحول دنيا بھر ميں حاکم رہے گا - پھر نہ اسلامي آثار محو کئے جائيں گے نہ مسلمانوں کا داخلي اختلاف رہے گا اور نہ ہي ديگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ کسي قسم کي ناچاکي موجود رہے گي -
اے اللہ اب دولت کريمہ ہميں جلد سے جلد نصيب فرما جس سے اسلام اور مسلمانوں کي سربلندي حاصل ہو جائے اور کفار اور منافقين ذيل ہو جائيں -
آمين يا رب العالمين-
source : tebyan