روايات کے مطابق يماني کے بعد سفياني دوسري حتمي علامت ہے جو ظہور سے (چھ يا نو مہينے) قبل رونما ہوگي اور وہ خروج کرے گا-
امام صادق(ع) سے روايت کرتے ہيں کہ "ظہور سے قبل پانچ حتمي نشانياں نمودار ہونگي يماني، سفياني، سماني چيخ يا ندا، نفس زکيّہ کا قتل اور بيداء کے مقام پر دہنس جانا"- (1)
امام صادق(ع) نے فرمايا: امر قائم(عج) خدا کي طرف سے حتمي ہے، اور اس کا خروج ماہ رجب ميں ہوگا"- (2)
سفياني سے پہلے شيصباني (3) کا خروج
امام صادق(ع) نے فرمايا: "سفياني ہرگز خروج نہيں کرےگا جب تک شيصباني سرزمين کوفہ ميں خروج نہ کرے"- (4) "اس کے سپاہي زمين سے ابلنے والے پاني کي طرح، چيونٹيوں اور ٹڈيوں کي مانند اس کے گرد جمع ہونگے اور تمہاري جمعيت کو قتل کرينگے- شيصباني کے خروج کے بعد سفياني کے خروج اور اس کے بعد قائم(ع) کے قيام کے منتظر رہو"- (5)
عراق، سفياني کا واحد نشانہ
امام صادق(ع) نے فرمايا: "سفياني کے سامنے ابقع اور اشہب کو قتل کرنے کے بعد عراق کے سوا کوئي ہدف نہ ہوگا- سفياني نے قرقيسيا کے مقام پر اپنے جيسے ايک لاکھ ستمگروں کو قتل کيا ہوگا اور اس کے بعد ستر ہزار افراد پر مشتمل لشکر سرزمين عراق کي طرف روانہ کرے گا وہ کوفيوں کو قتل کرےگا، سولي چڑھائے گا اور قيد کرتا ہے-
اس وقت بعض پرچم خراسان سے تيزرفتاري کے ساتھ حرکت کرتے ہيں جن کے درميان امام مہدي (عج) کے بعض اصحاب بھي ہونگے- اس کے بعد کوفہ کا ايک شيعہ بعض بےبس افراد کے ساتھ مل کر قيام کرے گا ليکن وہ کوفہ اور حيرہ کے درميان سفياني کے کمانڈر کے ہاتھوں قتل کيا جائے گا"- (6)
امام باقر(ع) نے فرمايا: "سفياني کا واحد نشانہ اور اس کا غضب اور حرص ہمارے شيعوں کي طرف متوجہ ہے"- (7)
اميرالمۆمنين(ع) نے فرمايا: "سفياني کي سپاہ خراسانيوں کي تلاش ميں نکلےگي، جہاں بھي شيعيان ل رسول(ص) ميں سے کسي کو پائےگي قتل کرےگي"- (8)
عمار ياسر کي سند سے منقول ہے کہ سفياني کي سپاہ رات کے اندھيرے کي طرح پيشقدمي کرےگي جس کا سامنے کرےگي اس کو توڑ کر رکھےگي، حتي کہ کوفہ ميں داخل ہوگي، شيعيان ل رسول(ص) کو قتل کرے گي، وہ ہر جگہ خراسانيوں کي تلاش ميں ہوگي"- (9)
حوالے جات:
1- بحارالانوار ج 52 ص 204-
2- وہي ماخذ-
3- شَيصبان کے مختلف معاني ہيں منجملہ: شيطان يا جنات کي ايک جماعت کا سربراہ وغيرہ- (ابن منظور، لسان العرب، ج 7، ص 111)-
4- بحارالانوار ج 52 ص 250-
5- الغيبـة، نعماني، ص302- بحارالانوار ج 52 ص 250
6- الغيبـة، ص280-
7- الغيبـة، ص301-
8- سلمي، عقدالدّرر، ص87-
9- مروزي، الفتن، ج1، ص303، ح882-
source : tebyan