اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ دو ماہ قبل نائجیریا کے شہر زاریا میں واقع حسینیہ بقیۃ اللہ پر اس ملک کی فوج کا وحشتاک حملہ اور سینکڑوں افراد کو گولیوں سے بھون ڈالنا تو اپنی جگہ پر یقینا عظیم جرم اور بہیمانہ اقدام تھا لیکن گولیاں مارنے کے بعد لاشوں پر پٹرول ڈال کر انہیں جلا دینا کہاں کی انسانیت ہے دنیا میں انسانی حقوق کا دعوی کرنے والوں نے اس واقع کی مذمت میں زبان تک نہیں کھولی۔
اس حملے کے ایک چشم دید گواہ نے یوں بتایا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب پہلی ربیع الاول کو امام بارگاہ سے کالے پرچم اتار کر سبز پرچم نصب کرنے کے مراسم جاری تھے۔ اور یہ مراسم ہر سال اس روز انجام پاتے ہیں۔
نائیجیریا کے فوج نے صرف راستہ روکنے کا بہانہ بنا کر امام بارگاہ اور شیخ زکزاکی کے گھر پر دھاوا بول دیا اور آر پی جی، گرنیٹوں اور کلاشنکوفوں سے سینکڑوں افراد کی لمحوں میں زندگیاں چھین لیں۔
اس رپورٹ کے مطابق تین سو سے زائد افراد اس بہیمانہ حملے میں شہید ہوئے جن میں شیخ زکزاکی کے تین بیٹے بھی شامل تھے جبکہ شیخ زکزاکی کو بھی چار گولیاں لگیں اور اس زخمی حالت میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
تازہ رپورٹ کے مطابق فوج نے اس واقعہ کی شدت پر پردہ ڈالنے کے لیے کئی لاشوں پر پٹرول چھڑک کر انہیں جلاد دیا اور اس کے بعد ایک کھڈا کھود کر اس میں ڈال دیا۔
اس واقعہ کی تازہ شائع ہوئی ایک ویڈیو کلیپ میں فوج کے بھیانک جرائم کا ثبوت ملتا ہے جس میں جلی ہوئی دسیوں لاشیں زمین پر پڑی ہوئی ہیں۔
نائیجیریا حکومت سے وابستہ ذرائع اور مغربی میڈیا نے اس بھیانک جرم پر پردہ ڈالتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ فوج کا کاروان حسینیہ بقیۃ اللہ کے پاس سے گزر رہا تھا اور شیخ زکزاکی تقریر کر رہے تھے جبکہ فوج کو گزرنے سے روک دیا گیا اور فوج کے اصرار پر شیخ زکزاکی کے حامیوں نے فوج پر حملہ کیا جبکہ فوج نے جوابی کاروائی کی!
یہ احمقانہ اور مضحکانہ توجیہ اس وقت پیش کی جا سکتی ہے جب اس واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہ ہو چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ فوج مکمل تیاری کے ساتھ حملے کے لیے آئی تھی اور اس نے ایک ساتھ حسینیہ اور شیخ زکزاکی کے گھر پر حملہ کیا جو آپس میں کافی فاصلے پر واقع ہیں۔
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیوں فوج اس دھشتگرد ٹولے بوکوحرام سے لڑنے کو تیار نہیں ہوتی جو اس ملک کے لوگوں کی زندگیوں کو دوبر کئے ہوئے ہیں اور اس کے بجائے نہتے اور مظلوم شیعوں کو اپنے وحشیانہ حملوں کو نشانہ بنا رہی ہے؟ گزشتہ سال بھی اسی فوج نے یوم القدس کے موقع پر شیعہ مسلمانوں پر حملہ کیا اور ۳۳ افراد کو شہید کیا اور اس بار تو سینکڑوں کی تعداد میں جن میں سے بہت ساروں کی لاشیں ہی نہیں ملی۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کے انسانی حقوق کی پاسبانی کے دعویدار کسی بھی تنظیم یا ادارے نے اس واقعہ کی مذمت نہیں کی اور نہ کسی نے نائجیریا کی حکومت سے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا۔
تازہ رپورٹ کے مطابق فوج نے اس واقعہ کی شدت پر پردہ ڈالنے کے لیے کئی لاشوں پر پٹرول چھڑک کر انہیں جلاد دیا اور اس کے بعد ایک کھڈا کھود کر اس میں ڈال دیا۔
تازہ رپورٹ کے مطابق فوج نے اس واقعہ کی شدت پر پردہ ڈالنے کے لیے کئی لاشوں پر پٹرول چھڑک کر انہیں جلاد دیا اور اس کے بعد ایک کھڈا کھود کر اس میں ڈال دیا۔
source : abna24