کی رپورٹ کے مطابق وہابی مفتی احمد بن سعد القرنی نے مسجد الاقصی میں استشہادی حملے کے بعد اپنے ٹوئیٹر پیج پر کئی ٹوئیٹ بھیج کر دعوی کیا کہ مسجد الاقصی کی راہ میں موت شہادت نہیں ہے چنانچہ فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ قبلۂ اول کو یہودیوں کے حوالے کریں۔
القرنی نے اپنے فتوے کو جذباتی رنگ دیتے ہوئے لکھا: کیا ایک فلسطینی کے خون کی جرمت مسجدالاقصی کی حرمت سے کم ہے؟ خدا کا خوف کرو اور لوگوں کے خون کو مباح مت کرو، کس نے کہا ہے کہ مسجد الاقصی کی راہ میں موت شہادت ہے؟
القرنی نے دنیا بھر میں سعودی اور وہابی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام اور ان کے خون کی حرمت کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا۔
القرنی نے فلسطینیوں سے کہا: اپنے مہم جو راہنماؤں کی پیروی نہ کرو کیونکہ فلسطینی ایسی جنگ کا ایندھن بنائے گئے ہیں جس کا انجام شکست کے سوا کچھ نہیں!!!
اس وہابی ـ سعودی مفتی نے کہا: یہودی مسجد الاقصی کو کسی صورت میں بھی نہیں چھوڑیں گے کیونکہ وہ اس لومڑی کی طرح ہیں جس کو ایک ٹڈی مل چکی ہو۔
اس نے لکھا: فلسطینی یاد رکھیں کہ [ہم] عرب ممالک قدس کی آزادی کے لئے لشکر نہیں بھیجیں گے، لہذا جو کچھ تحریک حماس کررہی ہے وہ محض ہلاکت ہے۔
القرنی نے قرآن نے دفاع اور جہاد کے سلسلے میں نازل ہونے والی آیات قرآنی کو نظر انداز کرتے ہوئے دعوی کیا: خدا نے اس قسم کی جنگ کے سلسلے میں کوئی حکم نہيں بھیجا ہے اور قرآن و سنت میں کوئی بھی ایسا ثبوت نہیں ہے جس سے ثابت ہو کہ کمزوری اور نفری اور ہتھیاروں کے نہ ہونے کی صورت میں جنگ کو بدستور جاری رکھا جائے۔
سعودی مفتی نے آل سعود کے ہاتھ کئی کھرب ڈالر کے اسلحے کی خریداری ـ نیز حالیہ برسوں میں فلسطینیوں کی متعدد کامیابیوں اور فتوحات ـ کو نظر انداز کرتے ہوئے لکھا: مسجد الاقصی یہودیوں کی نہیں بلکہ ہماری ہے لیکن یہ اس وقت ہماری طرف پلٹ آئے گی جب خدا ہمیں حکم دے گا اور ہمارے پاس قوت اور طاقت ہوگی اور توپخانہ ہوگا، ٹینک ہونگے، نہ یہ کہ ہم چاقو اور پتھر سے استفادہ کریں!!!