اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ دھشتگرد ٹولوں داعش اور طالبان کے درندہ صفت عناصر نے افغانستان کے صوبہ سرپل کے شیعہ نشین علاقے میرزااولنگ پر حملہ کر کے ۶۰ افراد کو شہید کر دیا ہے۔
بستی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ دھشتگردوں کہ جنہوں نے طالبان اور داعش کے سیاہ پرچموں کو ہاتھوں میں اٹھا رکھا تھا نے ۴۷ جوان لڑکیوں کو بھی اغوا کر لیا ہے۔
علاقے کے لوگوں نے حکومت کی جانب سے امدادی ٹیموں کے دیر سے بھیجے جانے کو اعتراض کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور ناٹو کی فورسز عام لوگوں کے قتل عام کی ذمہ دار ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس علاقے کے لوگوں کو بچانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا۔
سرپل کے گورنر کا کہنا ہے کہ دھشتگردوں کے اس حملے کے بعد ۶۰۰ فیملیاں گھر چھوڑ کر فرار کر گئی ہیں۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تاہم حکومت نے اس علاقے میں مسلح افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ہے لیکن بعد میں ایسا کرنا ممکن ہے۔
سرپل کے گورنر کا مزید کہنا تھا کہ میرزااولنگ طالبان اور داعش کا مرکز بن چکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، طالبان نے سنیچر کے روز اس علاقے پر قبضہ کر کے ۵۲ عام شہریوں کو انتہائی بے دردی سے قتل کر دیا ہے۔
افغانستان کے صدر جمہوریہ محمد اشرف غنی نے میرزااولنگ کے لوگوں کا انتقام لینے کا وعدہ کیا ہے۔
اشرف غنی نے شہید ہوئے افراد کے رشتہ داروں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے زور دیا ہے: میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہمارے شجاع جوان تمہارے شہداء کا انتقام لے کر رہیں گے۔
صوبہ سرپل کے اسپیکر ذبیح اللہ امانی نے کہا ہے کہ طالبان نے میرزااولنگ کے بعض لوگوں کے سر قلم کئے بعض کو پہاڑوں سے نیچے گرایا اور بعض کو گولیوں سے بھون دیا ہے۔
بعض ذرائع ابلاغ نے میرزااولنگ میں طالبان اور داعش کی مشترکہ دھشتگردانہ کاروائی کو ایک بھیانک اور بہیمانہ جرم قرار دیا ہے۔
دھشتگرد ٹولوں داعش اور طالبان کے درندہ صفت عناصر نے افغانستان کے صوبہ سرپل کے شیعہ نشین علاقے میرزااولنگ پر حملہ کر کے ۶۰ افراد کو شہید کر دیا ہے۔