چارسدہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور زرداری کو ایک سکے کے دو رخ کہنے والے نے سینیٹ الیکشن میں زرداری کو سپورٹ کیا اور کپتان کے ممبران نے دونوں جیبیں بھریں، عمران خان کیجانب سے بکنے والوں پر فوجداری مقدمات کا اعلان کہاں گیا، جبکہ تمام ضمیر فروشوں کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے۔
اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ ملک در حقیقت ایک سنگین بحران کی جانب بڑھ رہا ہے اور سیاسی جماعتوں کی آپس میں تلخیوں اور دھینگا مشتی کا منفی اثر قوم پر پڑ رہا ہے۔ چارسدہ میں رجڑ ون اور رجڑ ٹو کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اے این پی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ فاٹا میں لاوا اُبل رہا ہے، اگر صورتحال کی سنگینی کا احساس نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید گھمبیر ہو جائے گی۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ قوم کے مسائل کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہیں دی، تمام سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کی خاطر آپس میں گتھم گتھا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ طویل عرصہ سے سرد خانے میں ہے اور حکومت اس میں دلچسپی سے کترا رہی ہے۔ فاٹا میں غیر ضروری چیک پوسٹوں نے عوام کو ذہنی کرب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے سب سے پہلی اے پی سی اے این پی نے بلائی، ہم باچا خان بابا کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند ہیں اور فاٹا کے عوام کے حقوق کی جنگ آئینی و جمہوری انداز میں لڑتے رہیں گے۔
سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ موجودہ نقشے سے چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور کا تاثر مل رہا ہے، کیونکہ پختونوں کا حصہ اس میں نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے پنجاب کو ہی پاکستان تصور کرلیا ہے۔ سینیٹ الیکشن بارے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری کو ایک سکے کے دو رخ کہنے والے نے سینیٹ الیکشن میں زرداری کو سپورٹ کیا اور کپتان کے ممبران نے دونوں جیبیں بھریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے بکنے والوں پر فوجداری مقدمات کا اعلان کہاں گیا، جبکہ تمام ضمیر فروشوں کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کا اس بات پر شکر گزار ہوں کہ کرپشن کے خلاف ورد کرنے والے کو عوام کے سامنے بے نقاب کردیا۔ صوبائی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار صوبائی اسمبلی میں ایم پی ایز نے اپنے ہی وزیراعلٰی کو کرپٹ ثابت کردیا، ہر طرف سے اٹھنے والی آوازوں کے باوجود نیب خاموش ہے۔