العریفی کی جانب سے تفرقہ انگیز بیانات کے بعد سعودی عرب کے بعض نامی گرامی قلم کاروں اور مفکرین نے اپنے مضامین میں تفرقہ پھیلانے والے افراد کو مجرم قراردینے کا مطالبہ کیا.
|
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق "عبداللہ بن بجاد العتیبی" ان ہی قلمکاروں میں سے ہیں جنہوں نے ان عناصر کو سفیہ و احمق قرار دیتے ہوئے ان کا سخت مقابلہ کرنے اور تمام فتنہ انگیز عناصر کو زبردست سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.
انھوں نے متحدہ عرب امارات سے نکلنے والے اخبار "الاتحاد" میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ تفرقہ انگیزی کرنے اور فتنہ پھیلانے پر مبنی اس موقف کا اعلان ایک نابالغ بچے اور ایک معمولی انسان نے نہیں کیا ہے بلکہ ایک ایسے شخص نے یہ موقف اپنایا ہے جو عالمیت اور فقاہت کا دعویدار ہے.
"ڈاکٹرحمزة قبلان المزينی" نے بھی اس سلسلے میں کہا کہ العریفی جیسے افراد کو سزا دینے کے لئے قانون منظور کرنا چاہئے تا کہ اس کے بعد ہم دیگر ادیان، مذاہب اور اقوام کی توہین کا تماشا دیکھنے پر مجبور نہ ہوں.
اس سعودی مفکر نے سعودی اخبار "الوطن" میں چھپنے والے اپنے مضمون میں زور دے کر کہا ہے کہ ہمارے ملک (سعودی عرب) کو ایسے قانون کی ضرورت ہے جو تفرقہ انگیزی اور قومی مسالمت اور وحدت توڑنے کے ہر اقدام کو جرم قرار دے اور ان اقدامات کے مرتکب افراد کو مجرم قرار دے.
دیگر سعودی روزنامہ نویس "عبد العزيز محمد قاسم" نے بھی اس سلسلے میں لکھا ہے کہ فرقہ واریت کے لئے کوئی بھی راہ حل نہیں ہے سوائے اس کہ، کہ مذہبی لحاظ سے پر امن بقائے باہمی کے لئے ایک قانون منظور کیا جائے اور ہر قسم کے تفرقہ انگیز موقف کو جرم قرار دے.
یاد رہے کہ سعودی دارالحکومت کے امام جمعہ العریفی نے حال ہی میں آیت اللہ العظمی سیستانی کی توہین کی تھی جس کی وجہ سے بعض حکومتوں نے اپنے ملکوں میں اس کے داخلے پر پابندی لگائی اور دنیا کے گوشے گوشے سے شیعہ اور سنی شخصیات نے اس کے موقف پر تنقید کی